شعیب اختر اور ڈاکٹر نعمان نیاز کے درمیان دو دن پہلے سرکاری ٹیلی ویژن پی ٹی وی سپورٹس کے لائیو پروگرام میں جو کچھ ہوا وہ اپنی جگہ قابلِ مذمت ہے اور سول سوسائٹی اس کی بھرپور مذمت کر بھی رہی ہے، مگر اس واقعے کا ایک اور تکلیف دہ پہلو بھی ہے جس پر کم توجہ دی گئی ہے۔
ڈاکٹر نعمان نیاز نے شعیب اختر کو سب کے سامنے شو سے چلے جانے کو کہا اور پھر فوراً بریک لے لی۔
بریک کے بعد ان دونوں نے جیسا برتاؤ دکھایا اس پر وہاں بیٹھے سر ویوین رچرڈز اور ڈیوڈ گاور جیسے کرکٹ لیجنڈز کو یقیناً سخت ذہنی صدمہ پہنچا ہو گا اور وہ سوچتے ہوں گے کہ یہ کس قسم کے لوگ ہیں کہ اتنی ڈھٹائی سے سب کے سامنے سفید جھوٹ بول رہے ہیں۔
جھگڑے کے بعد شعیب اختر اور نعمان نیاز کے درمیان جو مکالمہ ہوا وہ کچھ یوں تھا:
شعیب: یہ سب کچھ منصوبہ بندی کے تحت ہوا۔ سب کو پتہ چلنا چاہیے کہ یہ سب کچھ طے شدہ (planned) تھا۔
نعمان نیاز: بالکل (absolutely)۔
شعیب: اور ہم نے زیادہ ٹی آر پیز لینے کے لیے یہ سب کچھ کیا۔
ٹی آر پی کا مطلب ٹارگٹ ریٹنگ پوائنٹس ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی پروگرام کتنا مقبول ہو رہا ہے۔
لیکن یہ ڈھکوسلا زیادہ دیر نہیں چلا اور تھوڑی ہی دیر بعد شعیب اختر نے معذرت کرتے ہوئے مائیک اپنے کالر سے اتارا اور یہ کہہ کر سیٹ سے چلتے بنے کہ ’جس طرح میرے ساتھ قومی ٹیلی ویژن پر سلوک کیا گیا، میرا نہیں خیال کہ مجھے یہاں بیٹھے رہنا چاہیے۔‘
اس کے بعد شعیب اختر نے ایک ویڈیو ریکارڈ کروائی جس میں وہ اس ڈھکوسلے کی وضاحت پیش کرتے ہیں:
’پھر ہم بریک پر چلے گئے تو مجھے احساس ہوا کہ سارے سپر سٹار بیٹھے ہوئے ہیں، فارنرز(غیر ملکی مہمان) بیٹھے ہوئے ہیں، کیا امیج جائے گا۔ تو میں نے پھر نعمان سے کہا کہ اس کو اس طریقے سے ختم کرتے ہیں کہ جو تم نے میرے ساتھ کیا ہے وہ تو اب کلپ وائرل ہو جائے گا۔ تو اس کا تو کوئی حل نہیں۔‘
’اس نے بھی کہا کہ اس کو ختم کرو کسی طریقے سے۔ تو پھر میں نے کہا کہ چلو اس کو کسی طرح سے کچھ کر کے۔۔۔ تاکہ باہر غلط پیغام نہ جائے، یا فارنزر کو برا نہ لگے۔ اس لیے میں نے پروگرام کے دوران کہا کہ یہ ایک طرح کا مذاق تھا۔‘
’میں نے پھر ان سے کہا کہ مجھ سے معافی مانگیں مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کا مطلب یہ ہے کہ ان دونوں شخصیات نے نہ صرف قومی ٹیلی ویژن پر جھگڑا کیا بلکہ اس کے بعد لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش بھی کی، اور وہ کوشش بھی انہیں ’سپر سٹارز‘ اور ’فارنرز‘ کی ناک کے عین نیچے، جن کے سامنے اپنا امیج بچانے کی انہیں فکر تھی۔
اس پر وہ کہاوت عین ہو بہو پوری اترتی ہے، ’عذرِ گناہ بدتر از گناہ۔‘ یعنی گناہ کرنے کے بعد اس کا جو جواز پیش کیا جائے وہ گناہ سے بدتر ہو۔
سوشل میڈیا پر اس حوالے سے لوگ ابھی تک بحث کر رہے ہیں، جہاں صارفین کی توپوں کا رخ ڈاکٹر نعمان کی طرف ہے۔
اسی پہلو کو مد نظر رکھتے ہوئےایک ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ جب ایک لیجنڈ اس شو کا بائیکاٹ کر رہے تھے تو باقی لوگ جو شو میں موجود تھے، ان کو بھی شو چھوڑ دینا چاہیے تھا۔
When a Legend is Boycotting the show! the rest should have left the show too. @shoaib100mph
— Hans Masroor Badvi (@hansbadvi) October 27, 2021
#ShoaibAkhtar pic.twitter.com/Oq9SBZcliZ
ایک اور ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ ایک شرم ناک صورت حال کو چھپانے کے لیے ایک اور شرم ناک جھوٹ۔
Covering up an embarrassing situation with even more embarrassing a lie.
— Sophiya.Kay(@KaySophiya) October 26, 2021
Such a disgrace #ptv .#ShoaibAkhtar #DrNaumanNiaz
ساقی احمد نامی صارف اپنی ٹویٹ میں شعیب اختر کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’آپ نے بلکل درست کیا اور پوری قوم آپ کے ساتھ ہے، نعمان بد تمیزی کر رہے تھے اور ان کو اس برتاؤ کے لیے معافی مانگنی چاہیے۔‘
You did the right thing, whole nation is with you and Dr Noman was really very rude, he should apologize for his behaviour.#WeSupportBlueTigers#PTIGovTerrorist#AsifAli#ShoaibAkhtar#بائیکاٹ_پی_ٹی_وی#PtvSports#نعمان_نیاز_معافی_مانگو#OrdinaryDoctor pic.twitter.com/esckmdWCeA
— saqiAhmad rajuwa (@saqiAhmad7) October 27, 2021