پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا ہے کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان عدم اعتماد موجود ہے جسے دونوں ممالک نے کم کرنا تھا لیکن اب تک اس کی کوشش جاری ہیں۔
امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین کی قیادت میں امریکی وفد رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان پہنچا تھا جہاں ان کی پاکستانی حکام سے ملاقاتوں کو میڈیا اور ماہرین نے دونوں ممالک کے درمیان طالبان اور افغانستان کے حوالے سے بگڑتے تعلقات کے تناظر میں ’کشیدہ‘ قرار دیا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق شرمین کے دورے کے بعد ریپبلکن سینیٹرز نے امریکی کانگریس سے قانون سازی کے ذریعے طالبان کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے پر پاکستان پر پابندیوں کا مطالبہ کیا گیا۔
دوسری جانب اسلام آباد ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
معید یوسف نے وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا: ’ہمارے درمیان کچھ بداعتمادی ہے جس پر دونوں ممالک کو قابو پانا ہو گا اور ہم ایسا کرنے کی کوشش کر بھی رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ شرمین نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ دونوں ممالک درست اور مربوط انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں اور ہمارے درمیان کوئی بڑا بحران نہیں ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر نے ملک کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کے بارے میں سابق امریکی حکام کے خدشات کو بھی مسترد کیا۔
ان کے بقول: ’خدا کے فضل سے پاکستان کے جوہری ہتھیار ہمیشہ سے محفوظ ہیں اور ہمیشہ محفوظ رہیں گے اور اگر کسی کی اس حوالے سے پریشانی میں مبتلا ہے تو یہ اس کا اپنا انتخاب ہے۔‘
اس اقدام نے پاکستان کے رہنماؤں میں بے چینی پیدا کر دی ہیں جن کا کہنا ہے کہ امریکہ افغانستان میں اپنے نقصانات کے لیے پاکستان پر بلاجواز الزام لگا رہا ہے خاص طور پر اس وقت جب واشنگٹن نے طالبان کے ساتھ طویل امن مذاکرات کے لیے اسلام آباد کی مدد حاصل کی تھی۔
شرمین پاکستان کے حریف بھارت کا دورہ کے بعد پاکستان پہنچی تھیں۔ جہاں انہوں نے ممبئی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کے اب اسلام آباد کے ساتھ ’وسیع تعلقات‘ بنانے کے امکانات نہیں ہیں۔