طالبان نے امریکہ اور عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان میں ان کی حکومت کو تسلیم کریں کیونکہ اگر ایسا نہ کیا گیا اور افغانستان کے بیرون ملک فنڈز منجمد رکھے گئے تو نہ صرف افغانستان بلکہ دنیا کے لیے بھی مسائل پیدا ہوں گے۔
ہفتے کو ایک پریس کانفرنس میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا: ’ہمارا امریکہ کو پیغام ہے کہ اگر ہمیں تسلیم نہ کرنے کا عمل جاری رہے گا تو افغانستان میں مسائل جاری رہیں گے۔ یہ خطے کے لیے مسئلہ ہے اور پوری دنیا کے لیے مسئلہ بن سکتا ہے۔‘
دنیا میں کسی ملک نے ابھی تک اگست میں کابل کا کنٹرول سنبھالنے والے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔
ایک طرف ملک میں شدید معاشی اور انسانی بحران ہے تو وہیں بیرون ملک رکھے اربوں ڈالرز کے افغان اثاثے اور فنڈز منجمد کیے جا چکے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ طالبان اور امریکہ کے درمیان پچھلی دفعہ جنگ بھی اسی لیے ہوئی تھی کیونکہ دونوں کے درمیان باقاعدہ سفارتی تعلقات نہیں تھے۔
امریکہ نے نائن الیون کے حملوں کے بعد اگست 2001 میں افغانستان پر حملہ کیا تھا جب اس وقت کی طالبان حکومت نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو امریکہ کے حوالے کرنے سے انکار کیا تھا۔
ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق: ’وہ مسائل جن کی وجہ سے جنگ ہوئی، مذاکرات اور سیاسی سمجھوتے سے حل کیے جا سکتے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو تسلیم کیا جانا افغان عوام کا حق ہے۔
کسی ملک نے باقاعدہ طور پر طالبان حکومت کو تسلیم تو نہیں کیا مگر کئی ممالک کے سینیئر اہلکار کابل اور دیگر شہروں میں طالبان رہنماؤں سے مل چلے ہیں اور دیگر امور پر بات چیت کر چکے ہیں۔
افغانستان کی نئی قیادت کی حالیہ ملاقات ترکمانستان کے وزیر خارجہ راشد مرادوف کے ساتھ تھی جنہوں نے ہفتے کو کابل کا دورہ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک ٹویٹ میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ دونوں فریقین کے درمیان ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، بھارت گیس پائپ لائن پر کام میں تیزی لانے پر بات چیت ہوئی۔
اس سے قبل گذشتہ ہفتے چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے قطر میں طالبان حکام سے ملاقات کی تھی۔
ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق چین نے افغانستان میں ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کی فنڈنگ کا وعدہ کیا اور کابل کی برآمدات کو پاکستان کے ذریعے چینی مارکیٹس تک رسائی دینے کا وعدہ کیا۔
انہوں نے سرحدی گزرگاہوں پر مسائل کے بارے میں بھی بات کی، خاص طور پر پاکستان کے ساتھ اہم گزرگاہیں جہاں حالیہ دنوں میں بندشیں رہیں اور مظاہرے ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر گذشتہ ہفتے کابل کا دورہ کرنے والے پاکستان کے وزیر خارجہ سے بات ہوئی تھی۔