تصاویر، سکیچ، کینوس پر بنے پرکشش پورٹریٹ اور مناظرتو بہت سی گیلریوں کی زینت بنتے ہیں، مگر سندھ کے ایک آرٹسٹ ایسے بھی ہیں جو شیشے کی بوتلوں کے اندر پینٹ برش گھما کر مصوری کرتے ہیں۔
ضلع ٹنڈو محمد خان کے بابر عظیمی بتاتے ہیں کہ انہوں نے آرٹ کی ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقے میں استاد عثمان علی خاصخیلی، عاشق علی اور اقبال احمد فاروقی سے حاصل کی۔
بابر نے بتایا کہ انہوں نے بچپن میں سنا تھا کہ بھارت کے ایک آرٹسٹ ہیں جو بوتل کے اندر ڈرائنگ کرتے ہیں، تو انہیں بھی شوق ہوا۔
’یہ میرے لیے ایک چیلنج تھا مگر میں نے کوشش جاری رکھی اور آخر کار 1997 میں بوتل میں تصویر بنانے میں کامیاب ہوگیا۔‘
اپنے آرٹ کا ایک نمونہ دکھاتے ہوئے انہوں نے کہا: ’یہ بالکل بوتل کے اندر تصویر بنی ہوئی ہے۔ اس میں کوئی کٹ وغیرہ نہیں۔‘
بابر اب تک کئی قومی اور بین الاقوامی شخصیات کے پورٹریٹ بوتل کے اندر بنا چکے ہیں، جیسے جی ایم سید، قائداعظم محمد علی جناح، محمد علی جوہر، علامہ اقبال اور مدر ٹریسا وغیرہ۔
وہ بتاتے ہیں کہ ٹنڈو محمد خان میں 1998 میں سورٹھ لائبریری کا شو منعقد ہوا تھا، جس میں مہمان خاص قاضی خضر حیات نے کہا تھا کہ بوتل کے اندر پاکستان میں اس سے پہلے کسی نے ایسا کام نہیں کیا۔
بابر بتاتے ہیں کہ بوتل میں مصوری اس لیے بھی پیچیدہ ہے کیونکہ کینوس یا پیپر پر کام آسان ہوتا ہے۔
’رنگ اور ڈرائنگ آپ کے سامنے ہوتی ہے، مگر بوتل کے اندر برش کو گھمانا چیلنج ہوتا ہے۔
’بوتل کو تو آپ سائیڈ سے دیکھ رہے ہیں اور برش آپ کو اندر سے چلانا ہے اس لیے ڈرائنگ پر عبور ہونا چاہیے، کیونکہ آپ وہاں غیر متوازن بھی ہو سکتے ہیں اور بوتل کے اندر آپ اس کو مٹا بھی نہیں سکتے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اگر ڈرائنگ میں بیلنس ہے برش پر کنٹرول ہے تو آپ بنا سکتے ہیں۔‘
بابر کو صادقین ایوارڈ میں پوزیشن بھی مل چکی ہے۔ وہ ریئل سٹک مصوری اور تجربیت پسندی میں بھی کام کر چکے ہیں، جس میں انہوں نے تھر کی خواتین کے لائیو سکیچ بنائے۔ تھر پر یہ ان کی سیزیز کا حصہ تھا۔
انہوں نے بتایا کہ 1999 میں صادقین گیلری میں ان کے سولو شو کی رونمائی ہوئی تو انہوں نے شاہ عبدللطيف کی وائی پر پوری سیریز بنائی تھی۔