پہلے پاکستان اور پھر نیوزی لینڈ سے بھاری شکست کھانے کے بعد بھارتی ٹیم کے شائقین صدمے کی کیفیت میں چلے گئے ہیں۔
بھارتی ٹیم کو ٹورنامنٹ سے پہلے فیورٹ قرار دیا جا رہا تھا جب کہ اس کی بولنگ کو دنیا کا بہترین بولنگ اٹیک بتایا جا رہا تھا، وہی اٹیک دو میچوں میں صرف دو وکٹیں حاصل کر پایا ہے۔
لیکن بعض بھارتی اخبارات کی امیدوں کا دیا ابھی تک روشن ہے اور وہ مختلف قسم کے منظرنامے پیش کر رہے ہیں جن کی مدد سے بھارت معجزاتی طور پر سیمی فائنل میں پہنچ سکتا ہے۔
اس وقت گروپ کی صورتِ حال یہ ہے کہ پاکستان تین میں سے تین میچ جیت کر سرِ فہرست ہے اور اس کا اگلے مرحلے میں پہنچنا تقریباً یقینی دکھائی دے رہا ہے۔
اس کے مقابلے پر بھارت کی پوزیشن پانچویں ہے اور وہ صرف سکاٹ لینڈ ہی سے آگے ہے۔
سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے بھارت کو جو کام سب سے پہلے کرنا پڑے گا وہ یہ ہے کہ اگلے تینوں میچ جیت لے جو افغانستان، نمیبیا اور سکاٹ لینڈ کے ساتھ ہیں۔
لیکن یہ میچ جیتنا کافی نہیں ہے، اس کے علاوہ کچھ اور چمتکار ہونا بھی ضروری ہیں۔
ان میں سب سے اہم یہ ہو گا کہ افغانستان نیوزی لینڈ کو ہرا دے۔ اس طرح نیوزی لینڈ، افغانستان اور بھارت کے پوائنٹ برابر ہو جائیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک اور دور از کار منظرنامہ یہ بنتا ہے کہ نیوزی لینڈ نمیبیا اور سکاٹ لینڈ دونوں سے ہار جائے یا پاکستان انہی دونوں ٹیموں سے ہار جائے۔ اس صورت میں بھی ان کے پوائنٹس بھارت کے ساتھ چھ چھ برابر ہو جائیں گے۔ البتہ اس منظرنامے کا امکان کم ہے کیوں کہ نمیبیا اور سکاٹ لینڈ دونوں ایسوسی ایٹ ٹیمیں ہیں اور ان کا پاکستان اور نیوزی لینڈ جیسی ان فارم ٹیموں کو ہرانا بہت مشکل لگتا ہے۔
اب معاملہ آئے گا رن ریٹ کا۔ اس وقت افغانستان 3.097+ کے ساتھ سرفہرست ہے، جب کہ بھارت 1.609- کے ساتھ گروپ میں پانچویں نمبر پر ہے۔ اگر افغانستان نیوزی لینڈ کو بھی ہرا دیتا ہے تو اس کا رن ریٹ مزید بہتر ہو جائے گا۔ اس لیے ضروری ہے کہ بھارت اگلے تینوں میچ نہ صرف جیتے بلکہ اتنے بھاری مارجن سے جیتے کہ وہ افغانستان اور نیوزی لینڈ دونوں سے آگے نکل جائے۔
بھارت نے اگلا میچ افغانستان کے خلاف تین نومبر کو، سکاٹ لینڈ کے خلاف پانچ نومبر کو اور نمیبیا کے خلاف آٹھ نومبر کو کھیلنا ہے۔