بھارتی کپتان وراٹ کوہلی نے پاکستان سے شکست کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ کا نشانہ بننے والے محمد شامی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ٹیم کے واحد مسلمان کھلاڑی کی ’دو سو فیصد‘ حمایت کرتے ہیں۔
بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق اتوار کو نیوزی لینڈ کے خلاف اہم میچ سے قبل آج پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کوہلی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں کا گروپ، جو حقیقت میں کسی سے ذاتی طور پر بات کرنے کی ہمت بھی نہیں رکھتے اور اپنی شناخت چھپاتے ہیں، سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کے پیچھے پڑ جاتے ہیں، ان کا مذاق اڑاتے ہیں اور یہ سب کچھ آج کی دنیا میں ایک سماجی تفریح بن گیا ہے جسے دیکھنا بدقسمتی اور بہت افسوسناک ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ’یہ کسی بھی انسان کا سب سے گرا ہوا فعل ہو سکتا ہے اور میں ان لوگوں کو اسی طرح دیکھتا ہوں۔‘
ورلڈ ٹی ٹونٹی کے پہلے مرحلے میں روایتی حریف پاکستان سے 10 وکٹوں کی شکست کے بعد سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں نے بھارتی بولر محمد شامی کو ان کے مذہب کی بنیاد پر انتہائی تضحیک کا نشانہ بنایا اور انہیں غدار تک قرار دے دیا۔
کوہلی نے مزید کہا: ’میرے نزدیک کسی کے مذہب پر حملہ کرنا انسان کا سب سے زیادہ قابل افسوس فعل ہے۔ ہر کسی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی خاص صورتحال کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کر سکتا ہے لیکن میں ذاتی طور پر کبھی کسی کے ساتھ مذہب کی بنیاد پر امتیاز کرنے کا سوچا بھی نہیں سکتا۔ یہ (مذہب) ہر انسان کے لیے بہت مقدس اور ذاتی معاملہ ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بھارتی کپتان نے شامی کے ناقدین کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پوری ٹیم پوری طرح فاسٹ بولر کے پیچھے کھڑی ہے۔
ان کے بقول: ’لوگوں کو اس حقیقت کی کوئی سمجھ نہیں ہے کہ محمد شامی نے پچھلے کچھ سالوں میں بھارت کو متعدد میچز میں فتح سے ہمکنار کرایا ہے اور وہ کسی بھی میچ کا پانسہ پلٹنے کے لیے جسپریت بھمراہ کے ساتھ ہمارے کلیدی گیند باز رہے ہیں۔‘
وراٹ کوہلی کا کہنا تھا کہ ’اگر لوگ شامی کے ملک کے لیے اس جذبے کو نظر انداز کر سکتے ہیں تو میں ایمانداری سے کہوں گا کہ میں ایسے لوگوں پر توجہ دینے کے لیے اپنی زندگی کا ایک منٹ بھی ضائع نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی شامی اور نہ ہی ٹیم میں کوئی اور ایسا کرنا چاہے گا۔‘
بھارتی کپتان کے مطابق ہم پوری طرح ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم شامی کی 200 فیصد حمایت کر رہے ہیں اور وہ تمام لوگ جنہوں نے ان پر حملہ کیا ہے، اگر وہ چاہیں تو زیادہ طاقت کے ساتھ دوبارہ آ سکتے ہیں لیکن وہ ہمارے بھائی چارے اور ٹیم کے اندر ہماری دوستی کو متزلزل نہیں کر سکتے۔‘