وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مقیم مردان کے نوجوان محمد بلال اخونزادہ نے چار روز اور 18 گھنٹے میں خنجراب (چائنا بارڈر) سے لاہور تک کا سفر سکیٹنگ کرتے ہوئے طے کیا۔
وہ پہاڑی راستے جہاں گاڑیاں بھی مشکل سے چڑھتی ہیں، بلال اخونزادہ سکیٹنگ کر کے چڑھنے اور اترنے میں کامیاب ہوئے۔
بلال نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہیں بچپن سے ہی سکیٹنگ کا شوق تھا، جس کے لیے انہوں نے کافی جگہوں سے تربیت حاصل کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سکیٹنگ کے ذریعے ابھی تک اتنا لمبا سفر کسی نے طے نہیں کیا اور وہ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کروانے کی درخواست دے چکے ہیں۔
بلال کے مطابق انہیں گھر والوں سے اجازت لینے میں کئی دن لگے لیکن جب وہ مان گئے تو وہ اپنی ٹیم کے ساتھ گذشتہ ماہ خنجراب پہنچے، وہاں سے انہوں نے مسلسل سکیٹنگ کر کے چار دن میں اسلام آباد تک اور وہاں سے براستہ جی ٹی روڑ 18 گھنٹے میں لاہور تک کا سفر طے کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس سفر کی تمام ویڈیوز اور شہادتیں موجود ہیں۔ ’رات کو تھک کر آرام کرتے تھے اور صبح سویرے پھر سفر پر روانہ ہو جاتے تھے۔‘
بلال کے مطابق ان کی اوسط رفتار 70 سے 80 کلومیٹر رہی۔ چڑھائیوں پر کم جبکہ اترائی پر بہت زیادہ رفتار رہی۔
انہوں نے بتایا کہ سب سے مشکل راستہ ناران کاغان سے مانسہرہ تک رہا جہاں کافی مشکل چڑھائیاں تھیں۔ ایک مقام پر سانس بند ہوگیا اور وہ نڈھال ہوکر گر پڑے لیکن سفر جاری رکھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ اب وہ اسلام آباد سے کراچی تک سکیٹنگ کرتے ہوئے سفر کرنا چاہتے ہیں۔
بلال کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ دنیا کو دکھایا جائے کہ پاکستان ایک پر امن ملک ہے اور یہاں باآسانی سکیٹنگ یا پیدل سفر کرکے بھی جہاں چاہیں جانا ممکن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں کسی قسم کی سکیورٹی یا عدم تحفظ کا احساس نہیں ہوا، بیشتر علاقے سنسان بھی تھے لیکن کوئی واردات نہ دیکھی اور نہ ہی ان کے ساتھ پیش آئی جبکہ جن علاقوں اور شہروں سے وہ گزرے، وہاں کے لوگوں نے انہیں بہت پیار دیا اور ان کے جذبے کی تعریف کرتے رہے۔
بلال نے بتایا: ’میرا مقصد پاکستان میں سکیٹنگ، سپورٹس اور اپنی ثقافت کو فروغ دینا ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’ہمارے بچوں میں بہٹ ٹیلنٹ ہے لیکن ہمارے پاس کوئی فورم نہیں جس میں ٹیلنٹ کو اجاگر کرکے پاکستان کا پر امن چہرہ دنیا کو دکھا سکیں۔‘