آسٹریلوی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان ٹم پین نے ایک ساتھی خاتون کے ساتھ ’انتہائی نجی نوعیت‘ کے پیغامات کے معاملے پر جمعے کو اچانک کپتانی سے استعفیٰ دے دیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے یہ اعلان روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف ایشز سیریز شروع ہونے سے چند ہی ہفتے قبل کیا ہے۔
اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے جذباتی ہو جانے والے ٹم پین نے کہا: ’آج میں آسٹریلوی مردوں کی ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی سے دستبردار ہونے کے اپنے فیصلے کا اعلان کر رہا ہوں۔‘
اس دوران وہ اپنے آنسو روکنے میں ناکام رہے جب انہوں نے ایک برسوں پرانے ایسے سکینڈل کا ذکر کیا جو ابھی حال ہی میں سامنے آیا ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’تقریباً چار سال پہلے میں اس وقت کی ایک ساتھی کے ساتھ ٹیکسٹ پیغامات کے تبادلے میں شامل تھا۔‘
36 سالہ ٹم پین کا کہنا تھا کہ اس وقت کرکٹ آسٹریلیا نے تحقیقات کی تھیں جس میں انہوں نے مکمل شرکت کی۔ اس کے ساتھ ساتھ کرکٹ تسمانیہ نے بھی تحقیقات کی تھیں جو اس نتیجے پر پہنچی تھیں کہ کرکٹ آسٹریلیا کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ انہیں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی میں مرتکب نہیں پایا گیا پھر بھی انہیں اُس وقت اور اب بھی اس واقعے پر ندامت ہے۔
ان کے مطابق انہیں معلوم ہوا ہے کہ یہ پیغامات اب پبلک ہونے والے ہیں، اور بہت سوچ و وچار کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ ان کے 2017 کے اقدامات آسٹریلوی کپتان ہونے کے معیار اور کمیونٹی کے معیار پر نہیں اترتے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پین کا کہنا تھا: ’مجھے اس درد اور تکلیف پر بہت افسوس ہے جو میں نے اپنی اہلیہ، اپنے خاندان اور دوسرے فریق کو پہنچائی ہے۔ مجھے کسی بھی نقصان کے لیے افسوس ہے جو اس واقعے سے ہمارے کھیل کی ساکھ کو پہنچا ہے۔‘
ٹم پین کا کہنا تھا کہ وہ ٹیسٹ کپتان کے کردار سے دستبردار ہو جائیں گے۔ ان کے مطابق یہ ان کی زندگی کا ’سب سے بڑا اعزاز‘ تھا۔ تاہم انہوں نے اصرار کیا کہ وہ اب بھی انگلینڈ کے خلاف آئندہ سیریز میں کھیلنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ’میں آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا ایک پرعزم رکن رہوں گا اور اس ایشز کے حوالے سے پر امید ہوں جو کہ ایک بہت بڑا دورہ ہو گا۔‘
تسمانیہ کے وکٹ کیپر بلے باز نے سال 2018 میں سینڈ پیپر گیٹ بال ٹیمپرنگ سکینڈل کے تناظر میں آسٹریلوی ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی سنبھالی تھی جس نے آسٹریلوی کرکٹ کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
سابق کپتان سٹیو سمتھ اور ان کے نائب ڈیوڈ وارنر کو کیپ ٹاؤن ٹیسٹ کے دوران سینڈ پیپر سے گیند کی شکل کو تبدیل کرنے کی کوشش کرنے پر استعفیٰ دینا پڑا تھا۔
انہیں ہر طرز کی کرکٹ کھیلنے سے ایک سال کے لیے معطل کر دیا گیا تھا اور ان سے کپتانی اور نائب کپتان واپس لے لی گئی تھی، جس سے پین کے لیے کپتانی سنبھالنے کی راہ ہموار ہوئی تھی۔
اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کرکٹ آسٹریلیا کا کہنا تھا کہ ٹم پین کا استعفیٰ قبول کر لیا گیا ہے اور بورڈ ’اب نئے کپتان کی تقرری پر طریقہ کار کے ذریعے کام کرے گا۔‘
جب کہ کرکٹ تسمانیہ کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں یہ بات چیت ’رضامندی پر مبنی، نجی تھی‘ اور ’بالغ افراد کے درمیان‘ ہوئی تھی۔
کرکٹ آسٹریلیا کے سربراہ رچرڈ فرائیڈنسٹین نے تصدیق کی کہ انہوں نے اس وقت اس معاملے کی چھان بین کی تھی اور اس میں کوئی غلط بات سامنے نہیں آئی تھی۔
اس ٹیکسٹنگ کے معاملے کی تحقیقات کے چند ماہ بعد ہی سلیکٹرز نے ٹم پین کو سکینڈل سے متاثرہ ٹیم کا کپتان مقرر کر دیا تھا۔