پاکستان میں کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے قائم نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک میں وائرس کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کا داخلہ ناگزیر ہے۔
اسلام آباد میں پیر کو ایک پریس کانفرنس میں اسد عمر اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے شہریوں پر زور دیا کہ کرونا ویکسین فوری طور پر لگوا لیں کیونکہ ملک میں وائرس کی نئی قسم اومیکرون کا آنا ناگزیر ہے۔
وفاقی وزیر اور این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے کہا کہ 12 دن پہلے جنوبی افریقہ میں وائرس کی منتقلی کی شرح 0.9 تھی جو بس 12 دن میں ہی 9.7 ہوگئی۔
اسد عمر نے کہا کہ نیا ویریئنٹ یورپی ممالک سمیت ہانگ کانگ تک پہنچ چکا ہے اور عبوری معلومات کے مطابق، یہ ’بہت خطرناک‘ ویریئنٹ ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت ایسے دور سے گزر رہا ہے جس میں ویکسینیشن کی وجہ سے کیسز میں بہت حد تک کمی آئی ہے۔
’آج اور اب تک پانچ کڑوڑ پاکستانی ویکسین لگواچکے ہیں جب کہ تین کروڑ لوگ پہلی ڈوز لگوا چکے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ آج کی این سی او سی کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں کیونکہ حکومت کو عالمی وبا کے دوران مستقبل کا سوچ کر چلنا ہے نہ کہ ماضی میں حاصل کی گئی کامیابیوں کو دیکھنا ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ حکومت ہائی رسک علاقوں میں ٹیسٹنگ بڑھائی گی اورکانٹیکٹ ٹریسنگ کے عمل کو مزید تیز کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ متاثرہ ممالک سے آنے والوں پر سفری پابندیاں لگا دی گئی ہیں۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ مزید اقدام لیے جائیں گے، کیونکہ ’ہراقدام کے باوجود وائرس کا پھیلاؤ صرف کم کیا جاسکتا ہے مگر جیسے کہ دنیا میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ وائرس پھیلے گا۔‘
اسد عمر نے زور دیا کہ اس مسئلے کا حل ویکسینیشن میں ہے اور ویکسین ویریئنٹ کے خلاف پھر بھی موثر ہے۔
انہوں نے کہا: ’کل کا انتظار نہ کریں، فوراً ویکسین لگوائیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسد عمر نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبوں سے اس معاملے پر بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے اور دو سے تین روز میں ویکسین کی مہم چلائی جائیں گی۔
وزیر نے کہا کہ صوبوں سے بوسٹر ڈوز پروگرام کے سلسلے میں مشاورت جاری ہے۔
ڈاکٹر سلطان نے کہا کہ بیشتر ممالک میں وائرس کے کیس انہیں افراد میں سامنے آ رہے ہیں جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی۔
ان کا کہنا تھا کہ وائرس کے اس ویریئنٹ کا پھیلاؤ دیگر اقسام کی نسبت زیادہ تیز ہے۔
ڈاکٹر سلطان کے مطابق دنیا میں سفر جاری ہے اور ممالک ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں تو ملک میں وائرس کی نئی قسم کے داخلے کو ناممکن بنانا ممکن نہیں۔ اس صورت حال میں سب سے اہم یہ ہے کہ ویکسینیشن کے عمل کو تیز کیا جائے۔
ان کے مطابق حفاظت کا ایک ہی طریقہ ویکسین لگوانا ہے اور وائرس کے ملک میں داخلے سے قبل ہی اس عمل کو تیز کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ خطرہ ابھی ٹلا نہیں۔ ’پاکستان میں کروڑوں ویکسینز لگ چکی ہیں اور کروڑوں لگانا ابھی باقی ہے۔‘