16 سال اقتدار میں رہنے کے بعد جرمنی کی سربراہ کا عہدہ چھوڑتے ہوئے چانسلر انگیلا میرکل نے جاتے جاتے بھی جرمن شہریوں پر زور دیا کہ وہ نفرت کے خلاف آواز آٹھائیں۔
برلن میں وزرات دفاع میں جمعرات کو سبکدوش ہونے والی انگیلا میرکل کے اعزاز میں ایک فوجی تقریب ہوئی، جس میں ملک کی تمام سیاسی اشرافیہ نے شرکت کی، سوائے انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹیو فار جرمنی کے، جنہیں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق تقریب سے قبل خطاب میں انگیلا میرکل نے کہا: ’ہماری جمہوریت اس حقیقت پر زندہ ہے کہ جہاں بھی نفرت اور تشدد کو اپنے مفادات کے حصول کے لیے جائز طریقہ سمجھا جائے، وہاں جمہوریت پسندوں کے طور پر ہماری برداشت کو اپنی حد تلاش کرنا ہوگی۔‘
اگلے ہفتے سوشل ڈیموکریٹ اولاف شولز کے حلف اٹھانے تک میرکل نگراں چانسلر رہیں گی۔
انگیلا میرکل نے اپنے خطاب میں شولز کی نئی حکومت کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
انہوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ ’ہمیشہ دوسروں کی نظر سے بھی دنیا کو دیکھیں‘ اور ’دل میں خوشی رکھ کر کام کریں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق میرکل ایک پروٹسٹنٹ پادری کے ہاں ہیمبرگ میں پیدا ہوئیں اور کمیونسٹ مشرقی جرمنی میں پلی بڑھیں۔ 1990 میں جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے بعد وہ سیاست میں فعال رہیں اور 2000 میں کرسچن ڈیموکریٹک یونین پارٹی کی سربراہ منتخب ہوئیں، جس میں زیادہ تر رکن مرد اور کیتھولک تھے۔
67 سالہ میرکل 16 سال تک جرمنی کی سربراہ رہیں اور آنے والے حکمرانوں کے لیے ان کا خلا پُر کرنا آسان نہیں ہوگا۔
انہوں نے کئی بحرانوں میں جرمنی اور یورپ کی قیادت کی۔ وہ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی آمریت کے دور میں لبرل جمہوریت کی چیمپیئن کے طور پر دیکھی جاتی ہیں۔
دی انڈپینڈنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق کوانٹم کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کرنے والی مضبوط اعصاب کی تجربہ کار سائنس دان میرکل 2008 کے عالمی مالی بحران سے لے کر یونانی قرضہ جات اور یورو زون کے بحران سمیت 2015 کے پناہ گزینوں کے بحران اور برطانیہ کے ’بریگزٹ‘ جیسے پیچیدہ مسائل کے ایک طویل سلسلے میں یورپی یونین اور براعظم کے ایک اہم ترین ملک کی رہنمائی کرتے ہوئے ہمیشہ سکون کی علامت رہیں۔
انہیں محبت سے ’متی‘ (Mutti) کہا جانے لگا جس کا مطلب ہے ’ماں،‘ جو ایک پرسکون اور قابل اعتماد سایہ ہے، جو ہر کسی کو نہیں کہا جا سکتا۔
تاہم ان کے ناقدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے مسئلوں کو صرف مینیج (manage) کیا، انہیں حل نہیں کیا اور ان کے بعد آنے والے رہنماؤں کے لیے اس حوالے سے کڑی مشکلات پیدا ہوں گی۔