کوئٹہ پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیو سکینڈل کے حوالے سے تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارہ ( ایف آئی اے) سے رابطہ کیا جا رہا ہے، تاکہ سوشل میڈیا پر لڑکیوں کی اپ لوڈ کی جانے والی ویڈیوز کی لوکیشن کا تعین کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک شخص جو ویڈیو میں دکھائی نہیں دے رہا، ایک لڑکی پر مبینہ طور پر تشدد کرتے ہوئے نازیبا زبان استعمال کر رہا ہے۔
جبکہ اسی طرح کی ایک اور ویڈیو میں دوسری لڑکی کو کپڑے اتارنے پر مبینہ طور پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے ایس پی قائد آباد تھانہ ارتضی کومیل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس وقت ان کے پاس دو درخواستیں آئی ہیں جن میں ہدایت خلجی کے حوالے سے کارروائی کی درخواست کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلی درخواست پر مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
ارتضی کومیل کا مزید کہنا تھا کہ ’جو ایک لڑکی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ ہوئی کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ یہ لڑکیاں جن کے حوالے سے درخواست دی گئی ہے، ’خود افغانستان گئی ہیں یا ان کو لے جایا گیا ہے۔‘
ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد یہ خبریں سوشل میڈیا پر چلنے لگیں کہ ہدایت خلجی نامی ملزم پکڑا گیا ہے، جو مبینہ طور پر لڑکیوں کو نوکری کا جھانسا دے کر ان سے ’نامناسب‘ کام کرواتا تھا۔
اسی دوران ایک اور ویڈیو بھی وائرل ہوتی ہے جس میں ایک لڑکی جو اپنا نام زرمینہ بتاتی ہے، کہہ رہی ہیں کہ ’ہدایت خلجی کو ناجائز پکڑا گیا ہے، یہ سب میری سوتیلی والدہ کے کہنے پر کیا گیا ہے۔‘
اس معاملے پر اس وقت تک پردہ رہا جب تک کہ پولیس حکام نے میڈیا کے سامنے وضاحت نہیں کی۔ کوئٹہ کے ڈی آئی جی آفس میں پریس کانفرنس کے دوران ڈی آئی جی کوئٹہ سید فدا حسین شاہ نے بتایا کہ علمدار روڈ کی رہائشی خاتون نے اپنی دو بچیوں کے اغوا اور نازیبا ویڈیو بنا کر انہیں بلیک میل کرنے سے متعلق درخواست دی۔
انہوں نے بتایا کہ درخواست ملنے کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کی اور ایک ملزم کو موقع سے گرفتار کرکے اس کے قبضے سے لیپ ٹاپ اور دیگر اشیا برآمد کر لی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے اگلے روز ہی ایک اور خاتون نے قائد آباد تھانے میں ںامزد ملزمان کے ساتھ ساتھ ایک اور شخص کو بھی نامزد کیا جس پر یہی الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
فدا حسین نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک سپیشل ٹیم تشکیل دی گئی ہے، جس نے کارروائی کرتے ہوئے مزید ایک ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملزمان انسانی سمگلنگ میں بھی ملوث ہیں جبکہ والدین کی جانب سے فراہم کردہ مغوی بہنوں کے نمبروں کو ٹریس کیا گیا تو معلوم ہوا کہ مقدمہ درج ہوتے ہی، دونوں مغوی بہنوں کو افغانستان کے شہر کابل منتقل کر دیا گیا ہے۔
ادھر کوئٹہ شہر میں حالیہ ویڈیو سکینڈل کے تناظر میں سول سوسائٹی کی قائم قومی اصلاحی کمیٹی کے ایک وفد نے وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو سے ملاقات کی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ویڈیو سکینڈل میں ملوث ملزمان کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ ملزم کو سزا دلوانے کے لیے ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے گی۔
میر عبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ ویڈیو سکینڈل انتہائی افسوسناک ہے، جس نے معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
’ہماری دیرینہ روایات میں ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کو عزت احترام کا اعلیٰ مقام حاصل ہے۔ ویڈیو سکینڈل نے ہماری روایات کو پامال کیا ہے۔‘
دوسری جانب سماجی کارکن حمیدہ ہزارہ کا کہنا ہے کہ ’جن خواتین نے ہدایت خلجی کے خلاف مقدمہ درج کروایا انہیں ہی غائب کردیا گیا ہے۔‘
حمیدہ ہزارہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس واقعے کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ہم ان خواتین کی بازیابی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔‘
سول سوسائٹی اور سماجی کارکنوں نے مظاہرے میں ملزمان کو سزا دینے اور متاثرین کو انصاف دینے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے جنہوں نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔