گذشتہ چند سالوں سے پاکستان میں نوجوانوں اور بچوں میں راک کلائمبنگ کا شوق بڑھ رہا ہے۔
ساجد اسلم راک کلائمبنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں اور وہ ہر ہفتے اور اتوار کو اسلام آباد اور گردونواح کے نوجوانوں میں راک کلائمبنگ کے سیشن منعقد کرتے ہیں۔
ان سیشنز میں صرف نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ہی نہیں بلکہ بچے اور بزرگ بھی شامل ہوتے ہیں۔
ساجد اسلم نے اسلام آباد میں مرگلہ کی پہاڑیوں پر مونال ریسٹورنٹ کے راستے میں دو سے تین کلائمبنگ مقامات کا انتخاب کر رکھا ہے جہاں وہ ہر درجے کے کلائمبرز کو تربیت دیتے ہیں۔ ان میں بچے، جونیئر اور سینیئر لیول کے کلائمبر شامل ہیں۔
ساجد اسلم نے بتایا کہ راک کلائمبنگ میں حفاظت سب سے زیادہ ضروری ہے۔ ’جب آپ رسی کو اوپر لگاتے ہیں تو اس کی ایک نہیں بلکہ دو یا تین سیفٹیز لگی ہوتی ہیں تاکہ اگر ایک سیفٹی ناکافی ہو تو دوسری اور تیسری کا استعمال کیا جا سکے۔
’کسی بھی پتھر سے سر کی چوٹ کو بچانے کے لیے ہیلمٹ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ کلائمبنگ میں ہارنس استعمال کی جاتی ہے جبکہ راک کلائمبنگ میں ڈائنامک رسی۔‘
ان کے مطابق پاکستان میں گذشتہ چند سالوں میں راک کلائمبنگ کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ ’چاہے پروفیشنل ہوں یا بگنر، ان کے لیے اسلام آباد میں راک کلائمبنگ کے لیے اچھی جگہیں ہیں۔
’پورے پاکستان اور خصوصاً اسلام آباد میں راک کلائمبنگ کافی پروموٹ ہو رہی ہے۔ کافی تعداد میں بچے اور بڑے دونوں آ رہے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی ایزا کہتی ہیں کہ انہوں نے راک کلائمبنگ جونییئر لیول سے شروع کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ پچھلے ڈیڑھ سال سے کلائمب کر رہی ہیں۔ ’میں نے یہ اس لیے شروع کیا کیوں کہ مجھے اس طرح کے کام کرنے کا شوق ہے۔
’ایک دن میں اسے صرف تجرباتی طور پر کرنے آئی تھی لیکن آپ جتنا زیادہ اسے کریں گے اتنا زیادہ آپ کو مزہ آتا ہے۔ اب میں ہر ہفتے کوشش کرتی ہوں کہ میں یہاں آؤں۔‘