پاکستانی کوہ پیما شہروز کاشف 19 برس کی عمر میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرنے والے دنیا کے کم عمر ترین کوہ پیما بن گئے ہیں۔
11 سال کی عمر سے کوہ پیمائی کرنے والے شہروز کاشف نے رواں برس مئی میں دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ بھی سر کی تھی۔
19 برس کی عمر میں ایورسٹ سر کرکے شہروز نے ایورسٹ سر کرنے والے کم عمر ترین پاکستانی کوہ پیما کے ساتھ اس چوٹی کو سر کرنے والے پانچویں پاکستانی بننے کا اعزاز بھی اپنے نام کیا تھا۔
شہروز کاشف کے فیس بک اکاؤنٹ سے کے ٹو سر کرنے کی خبر شیئر کی گئی۔
پوسٹ میں تحریر کیا گیا تھا کہ ’الحمدللہ تاریخ رقم کر دی گئی ہے، شیروز نے کے ٹو سر کر لی ہے۔ یہ ایک نیا ورلڈ ریکارڈ ہے، شہروز کے ٹو سر کرنے والے کم ترین پاکستانی کوہ پیما ہیں۔‘
دنیا کی دوسری بلند تین چوٹی کے ٹو سر کرنے کے مشن پر جانے سے قبل شہروز نے فیملی کو الوداع کیا تو ان کے والد نے انہیں خطرہ مول نہ لینے کا مشورہ دیا جب کہ والدہ نے کہا کہ ’ابھی تو تم آئے تھے، پھر جا رہے ہو۔‘
پاکستانی کوہ پیما شہروز کاشف نے 11 سال کی عمر سے کوہ پیمائی کر رہے ہیں۔ انہوں نے 11 برس کی عمر میں پہلی مرتبہ مکڑہ کی چوٹی سر کی، 12 سال کی عمر میں انہوں نے موسیٰ کا مصلیٰ اور چھمبرا کی چوٹیاں سر کیں تھیں۔ 13 برس کی عمر میں انہوں نے شملہ میں واقع منگلک کی چوٹی اور 14 برس کی عمر میں گونڈو گورو لا کے ٹو بیس کیمپ سر کیا۔ 15، 17 اور 18 سال کی عمر میں انہوں نے خردو پِن پاس، براڈ پیک اور خُسر گنگ: الپائن سٹائل کو بالترتیب سر کیا۔
19ویں سال میں شہروز کاشف نے دنیا کی دو بلند ترین چوٹیاں ماؤنٹ ایورسٹ اور کے ٹو سر کیں اور یہ اعزاز حاصل کرنے والے کم عمر ترین پاکستانی بن گئے۔
انڈپنڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے شہروز کاشف کے والد کاشف سلمان کا کہنا تھا: ’یہ نہ صرف ہمارے لیے بلکہ پورے ملک کے لیے انتہائی فخر کی گھڑی ہے کہ شہروز پاکستان کا جھنڈا دنیا کے بلند ترین پہاڑوں پر جا کر لہراتا ہے۔ بہت چھوٹی سی عمر میں اس نے دو ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کیے ہیں۔ جب وہ جاتا ہے تو ظاہر ہے ڈر تو لگتا ہے مگر اب شہروز کو کوہ پیمائی کرتے آٹھ سال ہو گئے ہیں تو اب ہم اس چیز کے عادی بھی ہو گئے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ ’اب تک اس نے جتنی بھی چوٹیاں سر کی ہیں کے ٹو ان میں مشکل ترین تھی مگر جب وہ مہم جوئی کے دوران مسکراتی ہوئی تصاویر بھیجتا ہے تو ہمیں اس کی ہمت سے حوصلہ ملتا ہے۔ رات کو جب میں ٹریکر کے ذریعے اسے بوٹل نیک سے گزرتے ہوئے دیکھ رہا تھا تو بطور والد ظاہر ہے دل میں وسوسے اور خیالات آتے ہیں لیکن الحمدللہ اس نے مہم جوئی مکمل کی۔‘
شہروز کی والدہ کے متعلق انہوں نے بتایا: ’وہ مضبوط دل کی خاتون ہیں اور انہیں شہروز کی صلاحیتوں پر پورا بھروسہ ہے اور وہ سمجھتی ہیں کہ ان کا بیٹا جس بھی گروپ کے ساتھ مہم جوئی کرنے جائے گا تو چوٹی سر کرنے والے پہلے دو یا تین کوہ پیماؤں میں شامل ہوگا، زیادہ تر ہوتا بھی ایسا ہی ہے۔‘