انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان ایڈیلیڈ میں کھیلے جانے والے والی ایشز ٹیسٹ سیریز کے دوسرے میچ کے چوتھے روز انگلینڈ 468 رنز کے بڑے ہدف کے تعاقب میں اتوار کو چار وکٹوں کے نقصان پر82 رنز بنا کر شدید مشکلات کا شکار ہونے کے بعد دوسرے ٹیسٹ میں بھی شکست کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ جوروٹ دن کے آخری اوور میں آؤٹ ہوئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انگلینڈ کو سیریز میں دو صفر کی شکست سے بچنے کے لیے تاریخ ساز معجزے کی ضرورت ہے۔ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں جیتنے کے لیے چوتھی اننگز میں اتنا بڑا سکور آج تک کسی ٹیم نے نہیں کیا جتنا آسٹریلیا سے کامیابی کے لیے انگلینڈ کر کرنا پڑے گا۔ 2003 میں سینٹ جانز میں ویسٹ انڈیز نے آسٹریلیا کو شکست دیتے ہوئے سات وکٹوں پرسب سے زیادہ 418 رنز بنائے تھے۔
ایڈیلیڈ اوول میں یہ اور بھی مشکل کام ہے جہاں 1902 میں انگلینڈ کو شکست دینے کے لیے آسٹریلیا کے چھ وکٹ پر 315 رنز، چوتھی اننگز کے رنز کا بہترین تعاقب ہے۔
انگلینڈ کی مشکلات 86 رنز پر سات وکٹیں گنوانے سے پیدا ہوئیں جب اس کی ٹیم ہفتے کو آسٹریلیا کے نو وکٹوں پر 473 رنز کے جواب میں 236 رنز پر آل آؤٹ ہو گئی۔ دن کے کھیل کا اختتام کپتان کے آؤٹ ہونے پر ہوا جب کہ بین سٹوکس تین رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انگلینڈ ابھی بھی 386 رنز سے پیچھے ہے۔ اسے آخری دن تین سیشنز کی بیٹنگ کرنے کے تقریباً ناممکن کام کا سامنا ہے تا کہ ڈرا سے بچ سکے جب کہ صرف چھ وکٹیں باقی ہیں اور دنیا کے نمبر ایک بلے باز واپس پویلین میں ہیں۔
انگلینڈ کے بولنگ کوچ جون لیوس نے روٹ کے بارے میں کہا: ’جب بھی آپ کا کوئی ایک بہترین کھلاڑی آؤٹ ہوتا ہے تو ٹیم کا نقصان ہوتا ہے لیکن آپ کو جو سمجھنا اور ماننا ہے وہ یہ ہے کہ باقی کھلاڑی بھی اتنی ہی جان ماریں گے جتنی اس نے ماری۔ وہ کل کے دن کو بچانے کی کوشش کریں گے تا کہ میچ ڈرا ہو جائے۔ میں جانتا ہوں یہ بڑا کام ہے۔‘
میزبان ٹیم نے اپنی دوسری اننگز ایک وکٹ پر 45 رنز پر دوبارہ شروع کی اور چائے کے وقفے سے قبل نو وکٹوں پر 230 رنز پر اننگز ڈکلیئر کر دی۔ اس طرح ٹیم کے بولرز کو انگلینڈ کے خلاف کارکردگی دکھانے کا موقع مل گیا۔