فلپائن: سمندری طوفان میں ہلاکتوں کی تعداد 200 سے زائد ہوگئی

طوفان کی وجہ سے جمعرات سے اب تک تین لاکھ سے زائد افراد اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوچکے ہیں، جبکہ ساحل کے قریب گھر اور تفریحی مقامات تباہ ہوچکے ہیں۔

فلپائن میں حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں آنے والے مہلک ترین طوفانوں میں سے ایک ’ٹائیفون رائے‘ کے نتیجے میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 208 ہوگئی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ کم از کم 239 افراد زخمی اور 52 لاپتہ ہیں جبکہ ملک کے جنوبی اور وسطی علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں۔

جمعرات کو آنے والے سمندری طوفان کی وجہ سب اب تک تین لاکھ سے زائد افراد اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوچکے ہیں، جبکہ ساحل کے قریب گھر اور تفریحی مقامات تباہ ہوچکے ہیں۔ 

فلپائن ریڈ کراس نے ساحلی علاقوں میں ’بڑے پیمانے پر اموات‘ کی اطلاع دی ہے۔

ریڈ کراس کے چیئرمین رچرڈ گورڈن نے اس سے قبل کہا تھا کہ گھر، ہسپتال، سکول اور کئی کمیونٹی عمارتیں تباہ ہوگئی ہیں۔

طوفان نے شہریوں کے گھروں کی ٹین کی چھتوں کو پھاڑ دیا، درخت اکھاڑ پھینکے، بجلی کے کھمبے گرا دیے، لکڑی کے مکانات کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور دیہات میں سیلاب آ گیا۔

’ٹائیفون رائے‘ کا موازنہ 2013 میں آنے والے ہیان نامی طوفان سے کیا جا رہا ہے۔

ہیان، جس کو فلپائنی زبان میں ’یولانڈا‘ کہا جاتا ہے، نامی طوفان ملک کا سب سے مہلک طوفان تھا، جس میں 7300 سے زائد افراد ہلاک یا لاپتہ ہوگئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صوبائی گورنر آرتھر یاپ نے اپنے آفیشل فیس بک پیج پر بتایا کہ سب سے زیادہ متاثرہ جزائر میں سے ایک بوہول تھا جو اپنے ساحلوں اور رولنگ ’چاکلیٹ ہلز‘ کے لیے جانا جاتا ہے، جہاں کم از کم 74 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

 گورنر آرتھر یاپ نے میئرز کو حکم دیا کہ وہ بڑی تعداد میں لوگوں کے لیے پینے کے پانی اور خوراک کو محفوظ بنانے کے لیے اپنے ہنگامی اختیارات کو استعمال کریں۔

سیارگاؤ، دیناگاٹ اور مینڈاناؤ جزائر پر بھی بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ صوبائی انفارمیشن آفیسر جیفری کریسو سٹومو نے اتوار کو ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو بتایا کہ دیناگاٹ جزائر پر کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے۔

سیارگاؤ جزیرے کے مشہور سیاحتی شہر جنرل لونا کی ایک سڑک پر ایس او ایس (SOS) لکھ دیا گیا تھا، جہاں کرسمس کی چھٹیاں منانے بڑے تعداد میں لوگ آئے ہوئے تھے۔

متاثرہ علاقوں میں کوئی مواصلات نہیں ہیں جس کی وجہ سے طوفان کے نقصان کا مکمل جائزہ لینے کے لیے آفات سے متعلق اداروں کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔

دوسری جانب بجلی بھی منقطع ہے، جس سے پانی کے سٹیشنز کی ری فلنگ اور اے ٹی ایم مشینیں متاثر ہوئی ہیں۔

ہزاروں فوجی، پولیس، کوسٹ گارڈ اور فائر فائٹنگ اہلکار امدادی سرگرمیوں کے لیے تعینات کر دیے گئے ہیں۔

خوراک، پانی اور طبی سامان کے ساتھ کوسٹ گارڈ اور بحری جہاز روانہ کر دیے گئے ہیں جبکہ بھاری مشینری کو گرے ہوئے کھمبوں اور درختوں سے بند ہونے والی سڑکوں کو صاف کرنے میں مدد کے لیے بھیجا گیا ہے۔

حکومت نے کہا ہے کہ تقریباً سات لاکھ 80 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں سے تین لاکھ سے زائد کو اپنے گھروں کو خالی کرنا پڑا۔ 

شدید ترین طوفان کے وقت ہوائیں مسلسل 195 کلومیٹر (121 میل) سے 270 کلومیٹر فی گھنٹہ (168 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے چل رہی تھیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق حکام نے بتایا کہ کم از کم 227 شہروں اور قصبوں میں بجلی منقطع ہو گئی اور تین علاقائی ہوائی اڈوں کو نقصان پہنچا، جن میں سے دو بند ہیں۔ فلپائن کے صدر رودریگو دوترتے نے ہفتے کو خطے کا دورہ کیا اور دو ارب پیسو (چار کروڑ ڈالر) کی امداد کا وعدہ کیا۔

فلپائن میں زیادہ تر طوفان عام طور پر جولائی اور اکتوبر کے درمیان آتے ہیں، لیکن یہ طوفان دسمبر میں آیا ہے۔

سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ طوفان زیادہ طاقتور ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ دنیا کا درجہ حرارت انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے بڑھ رہا ہے۔

فلپائن موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے حوالے سے دنیا کے سب سے متاثرہ ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے۔

یہاں ہر سال اوسطاً 20 طوفان آتے ہیں جو عام طور پر پہلے سے ہی غریب علاقوں میں فصلوں، گھروں اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

یہ جزیروں پر مشتمل ملک زلزلے کے لحاظ سے بھی فعال بحرالکاہل کے علاقے ’رنگ آف فائر‘ کے ساتھ واقع ہے، جس کی وجہ سے یہ قدرتی آفات کے سب سے زیادہ شکار ممالک میں سے ایک ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا