امریکی ریاست اوہائیو کے کلیولینڈ میڈیکل سینٹر میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے ماں کے پیٹ میں موجود بچے کی کامیاب سرجری کی، جس کی سربراہی سعودی ڈاکٹر ہانی نجم کر رہے تھے۔
طبی مرکز نے آپریشن کی کامیابی کو اس وقت تک صیغہ راز میں رکھا جب تک بچہ اپنی فطری نشونما کے بعد اچھی صحت کے ساتھ پیدا نہیں ہوا۔
کلیولینڈ کلینک کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر دکھائی گئی ویڈیو کے مطابق بچے کی والدہ سام ڈرینن جب 25 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو انہیں معلوم ہوا کہ بچے کے دل میں ٹیومر ہے۔
When Rylan was a 25-week old fetus, doctors discovered a massive tumor on his heart.
— ClevelandClinicNews (@CleClinicNews) December 22, 2021
Without surgery in the womb to remove it, he would not survive.
Watch how a team of specialists performed the rare and lifesaving procedure. Read more: https://t.co/5l4OlpD2TA pic.twitter.com/rblLa3CIPv
انھوں نے بتایا کہ سب کچھ ٹھیک تھا، یہاں تک کہ جب میں نے 27 اپریل کو اپنا دوسرا الٹراساؤنڈ کیا تو مجھے پتہ چلا کہ کچھ گڑبڑ ہے۔
ڈاکٹروں نے انہیں اور ان کے شوہر ڈیوڈ کو بتایا کہ بچے کے دل کے بائیں جانب دبانے والے ٹیومر کو نکالنے کے لیے سرجری کی ضرورت ہے اور اس کی وجہ سے جنین میں دوران خون کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
بچے کی والدہ کلیولینڈ کلینک میں ماہرین سے ملاقات کے صرف 36 گھنٹے بعد آپریشن کے لیے داخل ہو گئیں۔
سعودی ڈاکٹر ھانی نجم نے یہ پیچیدہ آپریشن سرانجام دینا تھا۔ ھانی نجم اس کارڈیک سرجری شعبے کے سربراہ ہیں جہاں ٹیومر کو نکالنے کے لیے خاتون کے پیٹ اور بچہ دانی کو کھولنا تھا۔
ڈاکٹر ھانی نجم کے مطابق انہوں نے کبھی جنین پر سرجری کے اس طریقہ کار کی کوشش نہیں کی تھی۔ ’وقت کی اہمیت تھی۔ امیجنگ سے، میں دیکھ سکتا تھا کہ ٹیومر بڑا ہو رہا تھا، اور اس کے پیریکارڈیم اور پھیپھڑوں میں سیال جمع ہو رہا تھا، جو کہ دل کی ناکامی کا اشارہ ہے۔ اگرچہ اس سے پہلے ایسا شاذ و نادر ہی کیا گیا تھا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمارے پاس ایک ایسی زندگی ہے جو شاید بچ نہ سکتی اگر ہم یہ اقدامات نہ اٹھاتے۔‘
ٹیم کے ارکان کے درمیان متعدد بات چیت کے بعد، سرجری 36 گھنٹوں کے اندر طے کی گئی تھی۔ جب کہ باقی ڈاکٹر ارکان گھبرائے ہوئے تھے، وہ جانتے تھے کہ یہ طریقہ کار بہترین موقع ہو گا جو ان کے لیے ایک سازگار نتیجہ تھا۔ ڈاکٹر ڈیو کے مطابق یہ بہت اعصاب شکن تھا لیکن اس قسم کی سرجری میں بہت زیادہ غیر یقینی صورتحال ہے۔
جلد از جلد سرجری کے دوران جنین کے دل کی دھڑکن کم ہو رہی تھی، ڈاکٹر نجم نے بالاخر ٹیومر کو ہٹا دیا۔ انہوں نے ٹیسٹ دیکھے۔ ’اچانک، دل کی دھڑکن معمول پر آ گئی۔ بائیں حصے کا کمپریشن ختم ہو گیا اور خون کا بہاؤ رواں تھا۔‘ اس کے بعد انہوں نے ایک عارضی نالی ڈالی اور سینے اور جلد کو بند کر دیا۔
انہوں نے سرجری میں کامیابی کا اظہار ان الفاظ میں کیا؛
I am proudly a product of the Saudi educational system trained in Canada, worked and gained tremendous experience for 16 years in Saudi Arabia, and now sharing this with the rest of the world in. A true meaning of globalization https://t.co/YFumsn9UJi
— DR. Hani Najm (@Dr_HaniNajm) December 24, 2021
سرجری کے دیگر مراحل میں بچے کے دونوں بازوں کو اوپر اٹھا کر سینے تک پہنچانا اور وہاں موجود ٹیومر کو ہٹانا، خون کے بہاؤ کو بحال رکھنا اور آخر میں اسے بچہ دانی میں واپس رکھنا شامل تھے۔
کلیولینڈ ہسپتال کی جاری کردہ ویڈیو میں بچے کے دل سے کینسر کے ٹیومر کو نکالنے کے لیے سرجیکل آپریشن کی تفصیلات دیکھی جا سکتی ہیں۔
امریکہ میں سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان نے ڈاکٹر ھانی نجم کو ان کی کامیابی پر مبارک باد دی۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ سعودی ڈاکٹروں اور سائنس دانوں کا کام پورے امریکہ میں ہمارے پاس سب سے بہتر ہے۔
We are immensely proud of Dr. @Dr_HaniNajm for his success in saving this baby’s life. The work of Saudi doctors and scientists across the USA represents the best of us. What a heartwarming end to the year. https://t.co/wBtbTRzpbO
— Reema Bandar Al-Saud (@rbalsaud) December 23, 2021