سعودی عرب میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے انتہائی پیچیدہ اور مشکل سرجری کا عمل کامیابی سے انجام دیا ہے۔
ریاض میں مسلح افواج کے زیر انتظام شہزادہ سلطان میڈیکل سینٹر اور ہسپتال برائے امراض قلب کے ڈاکٹروں نے 10 ماہ کی ایک بچی کا سینہ چاک کیا اور اس کا دل سینے سے باہر نکال کر دوبارہ اسے اپنی جگہ پر کامیابی کے ساتھ جوڑ دیا۔
خیال رہے کہ بچی پیدائشی طور پر پسلی، پیٹ، دل اور ڈایافرام کی پیچیدہ اور انتہائی نادر نوعیت کے عوارض کا شکار تھی۔
اس تناظر میں بچی کے والد ہائل الملہم نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ بچی ماں کے پیٹ میں ساتویں مہینے میں تھی جب ایک نجی ہسپتال میں ماں کا معائنہ کرایا گیا تو پتا چلا کہ بچی کے دل کا رخ دائیں طرف جھکا ہوا ہے۔ اس کے بعد خاتون کو سرکاری ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ان کے مطابق ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچی کا دل پسلی کے پنجرے سے باہر ہے اور یہ کہ دل میں ایک بہت بڑا سوراخ ہے جس کی وجہ سے ماں کے رحم کے اندر ہی سرجری کی ضرورت ہوتی ہے۔
’اس کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے حمل کے دوران میں نے آپریشن کرانے سے انکار کر دیا اور پیدائش کے بعد ہی اس آپریشن کو ترجیح دی۔‘
الملھم نے مزید کہا کہ جب یہ پتہ چلا کہ دل پسلی کے پنجرے سے باہر ہے تو میں نے سعودی عرب کے اندر اور باہر بہت سے ہسپتالوں سے بات چیت کرنے کی کوشش کی۔ اس معاملے میں دشواری کی وجہ سے مجھے ہر طرف سے انکار کا سامنا کرنا پڑا۔
’میں نے مختلف ہسپتالوں کو بچی کی میڈیکل رپورٹس بھجوائیں اور امریکہ اور یورپ میں علاج کی تلاش میں مملکت کے باہر سفر کیا لیکن کہیں بھی مجھے کامیابی نہ ملی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وہ کہتے ہیں کہ ’جب میرے سامنے تمام در بند ہوگئے تو مجھے میری اہلیہ کے ذریعے پتا چلا کہ شہزادہ سلطان میڈیکل سٹی میں ڈاکٹر عبدالعزیز الخالدی کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ اس نوعیت کے کیسز کو دیکھتے ہیں۔ میں ان کے پاس پہنچا اور سارا ماجرا بیان کیا جس پر انہوں نے اس پیچیدہ آپریشن پر آمادگی ظاہر کر دی۔‘
الملھم کا مزید کہنا تھا کہ کرونا کی وبا کی وجہ سے میری بیٹی کی سرجری کا عمل ملتوی کر دیا گیا اور 10 ماہ بعد میں نے دوبارہ ہسپتال سے رجوع کیا تو ڈاکٹروں نے بچی کو سرجری کے لیے داخل کر لیا۔
’بچی کے دل کا آپریشن کا مرحلہ آٹھ گھنٹے پر محیط تھا جو انتہائی تکلیف دہ تھا جس میں ہم دکھ، امید اور صدمے کی ملی جلی کیفیات سے دوچار تھے۔ آخر کار ڈاکٹروں نے ہمیں بچی کے کامیاب آپریشن اور اس کی زندگی بچ جانے کی خوش خبری سنائی۔‘
سعودی عرب میں یہ اپنی نوعیت کا منفرد سرجری کیس تھا اور جس کی ذمہ داری اٹھانے کے لیے کوئی بھی تیار نہیں تھا۔