کیا ڈبل روٹی ماحول کے لیے نقصان دہ ہے؟

خوراک کی پیداوار اور کھپت کل گرین ہاؤس گیسوں کی تقریباً ایک تہائی اخراج کا سبب بنتی ہے، اور ڈبل روٹی اس کا ایک بڑا حصہ ہے۔

لائف سائیکل کے تجزیے میں، محققین نے پایا کہ ایک روٹی تقریباً آدھا کلو کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتی ہے (تصویر:پکسابے)

ڈبل روٹی ایک اہم غذا ہے اور مشرق وسطیٰ کے پیٹا سے لے کر وسطی امریکی ٹورٹیاس اور ایتھوپیا کے انجیرا تک دنیا میں ہر جگہ اس مقبول خوراک کی مختلف اقسام پائی جاتی ہیں۔

صرف برطانیہ میں ایک اندازے کے مطابق روزانہ 120 لاکھ ڈبل روٹیاں فروخت ہوتی ہیں۔

لیکن خوراک کی پیداوار اور کھپت کل گرین ہاؤس گیسوں کے تقریباً ایک تہائی اخراج کا سبب بنتی ہے، اور ڈبل روٹی اس کا ایک بڑا حصہ ہے۔

ڈبل روٹی کس طرح ماحول پر اثر انداز ہوتی ہے؟

شیفیلڈ یونیورسٹی کے 2017 کے ایک مطالعے نے روٹی کے ایک حصے پر ماحولیاتی اثرات کا حساب لگایا، فارم سے لے کر دکان کے شیلف تک اور اس کی پیداوار کا کون سا حصہ سب سے زیادہ گرین ہاؤس گیس کا حصہ بنتا ہے۔

اپنے لائف سائیکل کے تجزیے میں، محققین نے پایا کہ ایک ڈبل روٹی تقریباً آدھا کلو کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتی ہے۔

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ گندم کی کاشت میں استعمال ہونے والی امونیم نائٹریٹ کھاد گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں تقریباً نصف (43 فیصد) اضافے کا باعث بنتی ہے، جس کی نسبت سپلائی چین میں دیگر تمام عمل کمتر لگتے ہیں۔

ڈاکٹر لیام گوچر، جنہوں نے مطالعہ کیا، نے کہا: ’صارفین عام طور پر ان کی خریدی ہوئی مصنوعات میں پائے جانے والے ماحولیاتی اثرات سے بے خبر ہوتے ہیں- خاص طور پر کھانے کے معاملے میں، جہاں بنیادی خدشات عام طور پر صحت یا جانوروں کی بہبود سے متعلق ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’شاید پلاسٹک کی پیکیجنگ کی وجہ سے آلودگی کے بارے میں آگاہی ہے، لیکن بہت سے لوگ اس تحقیق میں سامنے آنے والے وسیع ماحولیاتی اثرات پر حیران ہوں گے۔

’ہم نے پایا کہ ہر روٹی میں گلوبل وارمنگ مجسم ہوتی ہے جو کسانوں کے کھیتوں میں گندم کی فصل کو بڑھانے کے لیے کھاد ڈالی جانے کا نتیجہ ہے۔

’یہ کھاد بنانے کے لیے درکار توانائی کی بڑی مقدار اور مٹی میں انحطاط ہونے پر نکلنے والی نائٹرس آکسائیڈ گیس سے پیدا ہوتا ہے۔‘

کھانے کے ارد گرد پلاسٹک کی پیکیجنگ سے آلودگی کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹ سمیت وسیع تر ماحولیاتی مسائل کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔

ہم ڈبل روٹی کے ماحولیاتی اثرات کیسے کم کرسکتے ہیں؟

ضائع ہونے والی روٹی کی مقدار کو کم کرنا ایک اہم پہلا قدم ہے۔ برطانیہ میں ہر روز تقریباً 24 ملین روٹی کے ٹکڑے پھینکے جاتے ہیں کیونکہ لوگ اپنی بریڈ بروقت استعمال نہیں کرتے اور برطانیہ کے تقریباً ایک تہائی گھرانوں نے اعتراف کیا کہ وہ ہفتہ وار کھانا پھینک دیتے ہیں۔

روٹی کے ڈبے میں سرمایہ کاری کریں جو آپ کی روٹی کو زیادہ دیر تک تازہ رکھے، روٹیوں اور رولز کو منجمد کریں اور ضرورت کے مطابق نکال لیں، اور روٹی کو براہ راست فریزر سے نکال کر ٹوسٹ کریں۔

فلاحی تنظیم Wrap کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق اگر برطانیہ میں ہر فرد ہفتے میں روٹی کے تین کم سلائسز ضائع کرے تو قوم کی طرف سے ضائع ہونے والی روٹی کی مقدار میں کافی حد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔

زرعی کاروبار کیا کرسکتے ہیں؟

یونیورسٹی آف شیفیلڈ اسٹڈی کے شریک مصنف پروفیسر پیٹر ہارٹن نے کہا کہ نائٹروجن کے استعمال کو نمایاں طور پر کم کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ہمارے نتائج نے غذائی تحفظ کے چیلنج کے حوالے سے ایک اہم پہلو پر توجہ مرکوز کی- جو کہ زرعی خوراک کے نظام میں شامل بڑے تنازعات کو حل کرنا ہے، جس کا بنیادی مقصد پیسہ کمانا ہے، نہ کہ پائیدار عالمی غذائی تحفظ فراہم کرنا۔

ہر سال 100 ملین ٹن سے زیادہ کھاد کا استعمال عالمی سطح پر زرعی پیداوار کو سپورٹ کرنے کے لیے کیا جاتا ہے، یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، لیکن نظام کے اندر ماحولیاتی اثرات کی لاگت نہیں آتی ہے اور اس لیے کھاد پر ہمارے انحصار کو کم کرنے کے لیے فی الحال کوئی حقیقی مراعات نہیں ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کیا قدرتی روٹی ہی مسلئے کا حل ہے؟

نیو سائنٹسٹ میں چھپنے والا مضمون اس بات کا خاکہ پیش کرتا ہے کہ کس طرح قدرتی فارمز فی روٹی کی روایتی کاشتکاری میں کہیں زیادہ زمین استعمال کرتے ہیں جسے ’جنگلی حیات کے لیے الگ رکھا جا سکتا ہے یا بائیو ماس توانائی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘

زرعی تحقیقی کمپنی ADAS کے راجر سلویسٹر بریڈلی کا کہنا ہے کہ اگر کسان نائٹروجن حاصل کرنے والی پھلیاں اگائیں اور انہیں ’سبز کھاد‘ کے طور پر کھیتوں میں پھیلا دیں، تب بھی نائٹرس آکسائیڈ خارج ہوتی ہے۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ ہل چلانے والی مٹی جو نامیاتی مادے سے بھرپور ہوتی ہے وہ بھی بہت زیادہ کاربن خارج کرتی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات