کینیڈا کی ایک عدالت نے تقریباً دو سال قبل ایران کی جانب سے مار گرائے جانے والے یوکرین کے ایک مسافر طیارے میں ہلاک ہونے والے چھ افراد کے اہل خانہ کو آٹھ کروڑ ڈالر سے زیادہ معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والے کشیدہ حالات کے دوران یوکرین انٹرنیشنل ایئرلائنز کی پرواز PS752 کو آٹھ جنوری 2020 کو تہران سے ٹیک آف کے فوراً بعد میزائل سے نشانہ بنایا گیا جس میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
واقعے کے تین دن بعد ایرانی مسلح افواج نے کیف جانے والے طیارے کو ’غلطی سے‘ مار گرانے کا اعتراف کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اونٹاریو کی سپیریئر کورٹ کے جج ایڈورڈ بیلوبابا نے پہلے فیصلہ دیا تھا کہ مسافر طیارے پر حملہ ایک ’دہشت گردانہ سرگرمی‘ کا نتیجہ ہے۔ اس فیصلے سے ہلاک شدگان کے خاندانوں کے لیے معاوضے کے حصول کی راہ ہموار ہوئی۔
پیر کو عوامی طور پر شائع کیے گئے فیصلے میں عدالت نے مدعیان کو 10.7 کروڑ کینیڈین ڈالر اور اس رقم پر سود دینے کا حکم دیا۔
تاہم فیصلے میں یہ واضح نہیں ہے کہ ایران سے یہ رقم کیسے وصول کی جائے گی لیکن جج نے کہا کہ وہ مطمئن ہیں کہ کسی حد تک اس حکم کا نفاذ ممکن ہو سکتا ہے۔
جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ مدعی کے وکیل نے کہا ہے کہ ایرانی ریاست کے اثاثے اور سرمایہ کاری نہ صرف کینیڈا بلکہ دنیا بھر میں قابل رسائی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دی انڈپینڈنٹ کے مطابق طیارے کی تباہی کے بعد متاثرین میں سے کچھ خاندانوں نے کینیڈا کی سول عدالت میں ایران کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس سانحے میں کل 55 کینیڈین شہری اور 30 کینیڈا کے مستقل رہائشی ہلاک ہوئے تھے۔
ایران نے اس وقت اس مقدمے کا دفاع نہیں کیا تھا جس کے بعد عدالت نے ایران کو ’نادہندہ‘ قرار دیا تھا۔
جسٹس بیلوبابا نے 31 دسمبر کے فیصلے میں کہا: ’یہ عدالت اچھی طرح سمجھتی ہے کہ یہ معاوضہ ضائع ہونے والی جانوں کا متبادل نہیں ہو سکتا۔‘
مقامی میڈیا کے مطابق متاثرہ خاندانوں نے عدالت کے فیصلے کو کینیڈا کے قانون میں بے مثال قرار دیا ہے۔
یہ حادثہ ایک ایسے وقت رونما ہوا جب واشنگٹن اور تہران جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بعد جنگ کے دہانے پر تھے۔ یوکرینی طیارہ گرائے جانے سے چند گھنٹے قبل ایران نے امریکی ڈرون حملے کا بدلہ لینے کے لیے عراق میں امریکی اڈوں پر بیلسٹک میزائل داغے تھے۔
یہ مسافر طیارہ تہران کے قریب گر کر تباہ ہوا جس میں 176 مسافر سوار تھے جن میں سے 138 یوکرین کے راستے کینیڈا جا رہے تھے۔
اطلاعات کے مطابق کئی مسافر سردیوں کی تعطیلات کے بعد یونیورسٹی واپس آ رہے تھے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے حادثے کے متاثرین کے لیے ’انصاف اور احتساب‘ کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہمیں اس کا جواب نہیں ملتا۔ ہم اس وقت تک آرام نہیں کریں گے جب تک کہ ذمہ داروں کو احتساب کے لیے انصاف کے کٹہرے میں نہ لایا جائے۔‘
ایران نے ابتدائی طور پر اس میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی لیکن ملک کی طاقتور فورس پاسداران انقلاب نے عوامی طور پر اس واقعے پر معافی مانگی اور ایک فضائی دفاعی آپریٹر کو اس کے لیے مورد الزام ٹھہرایا۔
حکام کے بقول آپریٹر سے بوئنگ 800-737 کو امریکی کروز میزائل سمجھنے کی غلطی ہوئی تھی۔