ہفتے کو بھارتی پنجاب میں غمزدہ ہجوم نے ان بھارتی شہریوں کی آخری رسومات میں شرکت کی جو گذشتہ روز متحدہ عرب امارات میں یمن کے حوثی باغیوں کے حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
دو بھارتی اور ایک پاکستانی شہری اس وقت ہلاک ہوئے جب پیر کو ابوظہبی ہوائی اڈے کے قریب آئل ٹینکرز کو ڈرون اور میزائل حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ یمن کے حوثی باغیوں نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔
22 سالہ ہردیپ سنگھ اور 34 سالہ ہردیو سنگھ کی باقیات جمعے کو بھارت لائی گئیں۔ عرب نیوز کے مطابق ہردیپ سنگھ کا تعلق ضلع امرتسر کے گاؤں بابابکالا سے تھا۔ ان کے پسماندگی میں ایک بیوہ اور ان کی والدہ شامل ہیں۔ ان کے کزن رنبیر سنگھ نے عرب نیوز کو بتایا: ’ہم خاندان کے ساتھ پیش آنے والے سانحے کا اندازہ نہیں کر سکتے۔ واقعے کے بارے میں جان کر ان کی اہلیہ کل کینیڈا سے واپس آئیں۔ وہ وہاں پڑھتی ہیں اور ہردیپ کینیڈا منتقل ہونے کا ارادہ رکھتے تھے۔‘ہردیپ متحدہ عرب امارات میں ٹرک ڈرائیور تھے۔ ان کی شادی گذشتہ سال ہوئی۔ وہ خاندان کے واحد کفیل تھے۔
حوثیوں کے حملے میں جان سے ہاتھ دھونے والے دوسرے بھارتی شہری ہردیو ضلع موگا کے گاؤں باغاپرانا کے رہائشی تھے۔ انہوں نے تیل اور گیس کے شعبے میں تعمیراتی سائٹس پر کام کرتے ہوئے یو اے ای میں 18 سال گزارے۔ ہردیو کے بھائی سکھ دیو سنگھ بھی عرب امارات میں کام کرتے ہیں جن کا کہنا ہے کہ جب تک انہوں نے لاش نہیں دیکھی انہیں یقین نہیں آیا کہ ان کے بھائی دنیا سے جا چکے ہیں۔ سکھ دیو کے بقول: ’مجھے ان کا بڑا سہارا تھا اور میں ہردیوسنگھ کی وجہ سے ہی یو اے ای جانے میں کامیاب ہوا۔ وہ بوڑھے والدین کے لیے بڑا سہارا اور کمانے والے تھے۔‘سکھ دیو نے متاثرہ خاندان کو اب تک ملنے والی امداد پر متحدہ عرب امارات حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بھارتی حکام نے یو اے ای میں حوثیوں کے حملے کی مذمت کی ہے۔ بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جےشنکر نے منگل کواماراتی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فونک کال پر’ان ناقابل قبول حملوں کے مقابلے میں متحدہ عرب امارات کے ساتھ گہری یکجہتی‘کا اظہار کیا۔
اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے ٹی ایس تریمورتی نے بدھ کو سلامتی کونسل کو بتایا کہ’معصوم شہریوں اور سول بنیادی ڈھانچے پر اس طرح کے حملے مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں۔ یہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ مہذب اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔ یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ سلامتی کونسل متحد ہو کر دہشت گرد ی کی ایسی گھناؤنی کارروائیوں کے خلاف واضح پیغام دے۔‘