قبائلی ضلع خیبر میں کھیلوں کے ذریعے اپنا لوہا منوا نے والے نوجوانوں میں سے ایک ثمین گل آفریدی بھی ہیں، جنہوں نے انتہائی کم وسائل کے باوجود کرکٹ میں اپنا نام بنایا۔
ثمین گل آفریدی رائٹ آرم فاسٹ بولر ہیں جنہیں پشاور زلمی کی ٹیم نے پی ایس ایل کے ساتویں ایڈیشن کے لیے سلور کیٹیگری میں شامل کیا ہے۔
ضلع خیبر کی تحصیل جمرود کے ایک چھوٹے سے گاؤں غنڈی سے تعلق رکھنے والے ثمین گل آفریدی آٹھ بھائیوں میں پانچویں نمبر پر ہیں۔ انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ثمین گل آفریدی نے بتایا کہ انہوں نے جمرود کی مقامی خیبر کرکٹ اکیڈمی سے2014 میں آغاز کیا اور چونکہ اس وقت فاٹا ضم نہیں ہوا تھا تو فاٹا سے انڈر16 ٹیم میں ان کی سلیکشن ہوئی اور اس کے بعد انہوں نے انڈر 17 ٹیم کے ساتھ انگلینڈ کا ٹور کیا اور بعد میں انڈر19 ورلڈ کپ کھیلا۔
ثمین نے بتایا: ’میں اس سال پورے خیبر پختونخوا کی سطح پر ٹاپ وکٹ ٹیکر ہوں جبکہ پاکستان کی سطح پر دوسرے نمبر ہوں۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’ابھی جو نیا سسٹم آیا ہے، جس میں چھ ٹیمیں ہیں، تو میں خیبر پختونخوا کی ٹیم میں مسلسل تین سال سے کھیل رہا ہوں، جس میں دو سال سے ہم ٹرافی بھی جیتے ہیں۔ ابھی ون ڈے ٹورنامنٹ باقی ہے تو اس کے لیے بھی کوشش جاری ہے کہ وہ بھی جیتیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں انہوں نے قائداعظم ٹرافی کھیلی، جس میں خیبر پختونخوا کی ٹیم نے کامیابی حاصل کی اور وہ اس ٹیم کا حصہ تھے۔
ثمین گل نے بتایا: ’ہمارے خیبر پختونخوا میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اب حال ہی میں انڈر 13 ٹیم میں میرے چھوٹے سے گاؤں سے پانچ چھ لڑکے سلیکٹ ہوئے ہیں۔ اگر ہم دوسرے شہروں کا موازنہ کریں تو ایک ایک لڑکا انڈر13 میں شامل کرلیا ہے، یہاں پر سہولیات کی بڑی کمی ہے۔ ہمارے پاس یہاں چھوٹی سی اکیڈمی ہے، جو کھیتوں میں بنائی گئی ہے لیکن آنے کے لیے سڑک کا انتظام ہے اور نہ دیگر ساز و سامان۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر پھر بھی دیکھا جائے تو خیبر سے بڑے اچھے اچھے کھلاڑیوں نے پاکستان کی نمائندگی کی ہے اور کر رہے ہیں جیسا کہ شاہین آفریدی، عثمان شنواری، ریاض آفریدی۔
’اگر سہولیات مل جائیں تو انشااللہ بہت سے لڑکے پاکستان کے لیے یہاں سے کھیلیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ثمین گل نے بتایا کہ وہ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں لیکن بچپن سے ان کی بڑی خواہش تھی کہ وہ ایک اچھے کرکٹر بنیں، جس میں انہیں بھائیوں نے بھی سپورٹ کیا کیونکہ ان کے بقول شروع میں گاؤں سے کرکٹ اکیڈمی آنے جانے اور دیگر اخراجات بڑی مشکل سے پورے ہوتے تھے لیکن ان کا ایک خواب تھا کہ ایک بڑا کرکٹر بن کر فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلیں۔
انہوں نے اب تک 10 سے 12 غیر ملکی دوروں میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کی ہے، لیکن اب ان کی نظریں قومی کرکٹ ٹیم پر جمی ہوئی ہیں کہ جلد وہ پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کرکے کرکٹ کی جیت میں اپنا کردار ادا کریں۔
ثمین گل نے بتایا کہ پشاور زلمی ٹیم پی ایس ایل میں بہت بڑا برانڈ ہے کیونکہ پوری دنیا میں اس کے مداح بہت زیادہ ہیں، لہذا ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ پشاور زلمی کی جانب سے کھیلیں اوروہ بہت زیادہ خوش قسمت ہیں کہ ساتواں ایڈیشن بھی زلمی کی طرف سے کھیل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ پہلی تین ٹرافیز ان کی ٹیم ہاری ہے تو اس مرتبہ وہ زیادہ محنت کر رہے ہیں کہ اس ایڈیشن مین کامیابی حاصل کرسکیں۔
بقول ثمین گل: ’پشاور زلمی پشتونوں کی ٹیم ہے اور سارے پشتون سپورٹرز بھی ہیں۔ میری فیملی بھی زلمی کو سپورٹ کر رہی ہے اور زلمی کی جانب سے کھیلنے پر خوش بھی ہیں۔ میں جاوید آفریدی بھائی کا بھی بہت شکر گزار ہوں کہ ضلع خیبر سے کھلاڑیوں کو مواقع فراہم کر ہے ہیں اور انشااللہ امید کرتے ہیں کہ آنے والے انڈر19 پی ایس ایل میں ضلع خیبر سے اور بھی کھلاڑیوں کو اپنی ٹیم میں شامل کریں گے۔‘