ڈاکٹر شگفتہ فراز پیشے کے لحاظ سے تو ڈاکٹر ہیں لیکن ملبوسات جمع کرنے اور گھر کو سجانے کے اپنے انوکھے شوق کی وجہ سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں جہاں سے گزرتی ہیں اپنی ایک الگ پہچان چھوڑ جاتی ہیں۔
’جس طرح ایک مصور جب کینوس پر رنگ بکھیر لیتا ہے تو مطمئن ہو جاتا ہے اور گلوکار جب ڈپریشن میں ہوتا ہے تو گانا گاتا ہے اسی طرح میرے اندر کا جو تخلیقی انداز ہے جب میں اپنے ڈریس یا گھر کو سجا لیتی ہوں تو ہر سو رنگ بکھیر لیتی ہوں اور مجھے سکون ملتا ہے۔‘
یہ کہنا ہے سندھ کے چٹیل میدانوں سے پنجاب کے لہلہاتے کھیتوں تک کا سفر طے کرنے والی ڈاکٹر شگفتہ فراز کا، ان کے ملبوسات میں جہاں ثقافتی رنگ نمایاں ہوتا ہے وہیں ان کے گھر میں بھی دنیا بھر کی تہذیبیں آپ کو ایک چھت تلے دیکھنے کو ملتی ہیں۔
ڈاکٹر شگفتہ فراز جہاں پاکستان کے چاروں صوبوں کے ثقافتی ملبوسات رکھتی ہیں وہیں دنیا بھر میں جس ملک کا دورہ کرتی ہیں اس ملک کے مشہور ثقافتی رنگ ان کے ملبوسات کی زینت بن جاتے ہیں۔
وہ حیدرآباد میں پیدا ہوئیں اور ان کی شادی ملتان کے مایہ ناز ڈاکٹر فراز سے ہوئی اس طرح انہوں نے سندھ کے چٹیل میدانوں سے پنجاب کے لہلہاتے کھیتوں تک کا سفر طے کیا۔
ڈاکٹر شگفتہ کو ملبوسات جمع کرنے کے ساتھ ساتھ لکھنے کا بھی شوق ہے اور وہ کئی سفر نامے بھی لکھ چکی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پہلا سفر انہوں نے میٹرک میں سندھ سے پنجاب تک کا بذریعہ ٹرین کیا اور وہیں سے سفر نامے لکھنے کا بھی آغاز کیا بعد ازاں مختلف سفر ناموں کو ’شہر جو بولتے ہیں‘ کے نام سے کتابی شکل دی، جس کا عنوان شاعر احمد فراز نے دیا تھا۔
ڈاکٹر شگفتہ فراز کے مطابق انہیں پچپن سے ہی سلائی کڑھائی کا شوق تھا اور یہ شوق دیکھنے والوں کو ان کے لباس اور گھر کی ہر چیز میں نظر آتا ہے۔
وہ کہتی ہیں: ’میں فخر محسوس کرتی ہوں کہ میں پانچ ہزار سال پرانی تہذیب کی علمبردار ہوں۔ سندھ سے تعلق رکھتی ہوں جہاں پر موئن جو دڑو جیسی تہذیبوں نے جنم لیا۔‘
اپنے شوق کے حوالے سے ان کا مزید کہنا ہے کہ ’ایک ڈاکٹر سے بڑا مصور کوئی نہیں ہوتا۔‘