وادی سوات میں موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی سرمائی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے مختلف کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں برفانی کبڈی بھی شامل ہے۔
اس بار ٹورنامنٹ میں آٹھ ٹیمیں حصہ لے رہی ہے جب کہ ہر ٹیم سات کھلاڑیوں پر مشتمل ہے ۔
وادی کالام میں مسلسل بر فباری کی وجہ سے دو فٹ سے زائد برف جم چکی ہے ، ایسے میں جہاں عموماً لوگ گھروں میں محصور ہوتے ہیں تو وہیں کالام کے نوجوان اس شدید سردی اور منفی پانچ ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں سنو کبڈی کھیل رہے ہیں۔
وادی کالام کے نوجوانوں نے غیر روایتی راہ اپنا لی اور برف سے ڈھکے میدان کو گراؤنڈ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا اور اس طرح وادی سوات میں ایک نئے کھیل کا آغاز ہوا جسے ’سنو کبڈی‘ کا نام دیا گیا۔
’سنو کبڈی‘ کے مقابلوں میں کھلاڑی اپنے داؤ پیچ سے حریف کھلاڑیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور اپنی ٹیم کی جیت میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
وادی کالام کے مقامی کھلاڑی محمد رحیم انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’گرمیوں میں تو کبڈی کھیلتے ہی رہتے ہیں مگر شدید برفباری کے دوران منفی درجہ حرارت میں کبڈی کھیلنے کا تجربہ نہایت شاندار رہا کیو نکہ نہ سردی محسوس ہوئی اور نہ ہی برف کے باعث زمین پر گر کر زخمی ہونے کا خدشہ ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ہم خیبرپختونخواہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ یہاں پر کبڈی کے بہترین کھلاڑی موجود ہیں اس لیے ’سنو کبڈی‘ کی باقاعدہ ٹیم بنائی جائے تاکہ اس کھیل کو مزید فروغ ملے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹورنامنٹ کے آرگنائز عزیز کالامی نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ برف باری کے دوران یہاں لوگوں کی نقل و حرکت اور سرگرمیاں محدود ہوجاتی ہیں جس کے باعث جسمانی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ سنو کبڈی کا کھیل اس لیے پیش کیا گیا کہ علاقے کے نوجوان سردی کے باعث گھروں میں بیٹھنے کی بجائے ورزش پر توجہ دیں۔
عزیز کالامی پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر ہیں انہوں نے بتایا کہ سنو کبڈی کا مقصد سرمائی سیاحت کو فروغ دینا ہے اور چرند پرند کی حفاظت اور آگاہی پیدا کرنا ہے ۔
وادی کالام میں سنو کبڈی کا انعقاد جہاں سرمائی سیاحت کو فروغ کا ذریعہ بن رہا ہے وہی دوسری جانب اس کھیل کے انعقاد سے پوری دنیا کو امن اور بھائی چارے کا پیغام بھی مل رہا ہے ، حکومتی تعاون سے اس کھیل میں مزید بہتری لائی جا سکتی ہے ۔