لاہور کے گلزار انڈر پاس میں اتوار کی صبح آلوؤں سے بھرا ایک ٹرک کم از کم پانچ گھنٹے تک پھنسا رہا۔
لاہور ٹریفک پولیس کے ترجمان عارف رانا نے بتایا کہ ٹرک صبح چھ بجے ساڑھے 10 فٹ اونچے انڈر پاس سے گزرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ وہ اس کی چھت سے ٹکرا کر پھنس گیا۔
یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل 2010 میں بھی ایک بس حد اونچائی کو نظر انداز کرتے ہوئے جناح انڈر پاس سے گزری۔ اس بس کی چھت پر سکول کے بچے سوار تھے جن میں سے پانچ بچے ہلاک ہوئے۔
2018 میں بھی ہربنس پورہ انڈر پاس میں ایک بس پھنسی جس کے نتیجے میں سات افراد شدید زخمی ہوئے جب کہ ٹرکوں کے انڈر پاسسز میں ٹکرانے کے واقعات بھی سامنے آتے رہے ہیں۔
لاہور پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انہی حادثات کے بعد پولیس نے سختی کر رکھی ہے مگر حادثے کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ لاہور کے انڈر پاسسز کی حد اونچائی ایک جیسی نہیں۔
’کہیں کوئی زیادہ اونچا ہے تو کوئی کم۔ ہوتا یہ ہے کہ ٹرک ڈرائیور جو اکثر پڑھے لکھے نہیں ہوتے یا نئے آتے ہیں اور انہیں معلوم نہیں ہوتا کہ اگلے انڈر پاس کی اونچائی کتنی ہے وہ ایک دو سے گزر کر اس سے اگلے میں پھنس جاتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ انڈر پاس سڑک کے سیدھے ہاتھ پر بنے ہونے چاہییں مگر یہاں کوئی سیدھے ہاتھ ہے تو کوئی الٹے ہاتھ اس کی وجہ سے بھی بس یا ٹرک ڈرائیور الجھن کا شکار ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گذشتہ دو برس میں یہ واقعات نہ ہونے کے برابر ہیں کیونکہ ٹریفک پولیس نے ڈرائیورز کی سہولت اور راہنمائی کے لیے سائن بورڈز، سیفٹی بیریئرز بھی لگائے ہوئے ہیں۔
عارف کا کہنا تھا کہ مذکورہ ٹرک کے ڈرائیور کے پاس لائسنس نہیں تھا اور اسے موقعے سے گرفتار کر لیا گیا ہے جب کہ اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔