برطانیہ کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ فحش مواد شائع کرنے والی ویب سائٹس کو قانونی طور پر نئے آن لائن حفاظتی قوانین کے تحت اپنے صارفین کی عمر کی اب تصدیق کرنی ہوگی۔
محفوظ انٹرنیٹ ڈے کے موقعے پر ڈیجیٹل کے وزیر کرس فلپ نے تصدیق کی کہ آن لائن سیفٹی بل کے مسودے کو مضبوط بنایا جائے گا تاکہ فحش مواد شائع کرنے والی تمام سائٹس کو ’مضبوط چیک‘ رکھنے کا پابند کیا جائے تاکہ یہ یقینی بنایا جائے کہ صارفین کی عمر 18 یا اس سے زیادہ ہو۔
فحش سائٹس عمر کی تصدیق کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کر سکتی ہیں۔ وہ تب ہی رسائی مہیا کریں گی جب صارف کے پاس کریڈٹ کارڈ ہوگا، جس کے وہ تصدیق کر سکیں اور اس کی عمر کم از کم 18 سال ہے، یا حکومتی ڈیٹا سے موازنہ کر کے عمر کی تصدیق کے لیے تھرڈ پارٹی سروس استعمال کر سکتی ہے۔
وزرا نے کہا کہ اگر سائٹس یہ طریقہ کار اپنانے میں ناکام رہتی ہیں تو ریگولیٹر آف کوم ان پر اپنے سالانہ عالمی ٹرن اوور کا 10 فیصد تک جرمانہ عائد کر سکے گا یا برطانیہ میں ان کی سائٹ کو بلاک کر سکے گا، جب کہ آف کوم کے ساتھ تعاون کرنے میں ناکام رہنے والے ایسی سائٹس کے مالکان کو مجرمانہ طور پر ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔
فلپ نے کہا: ’بچوں کے لیے فحش مواد تک آن لائن رسائی حاصل کرنا بہت آسان ہے۔ والدین ذہنی سکون کے مستحق ہیں کہ ان کے بچے آن لائن ایسی چیزوں کو دیکھنے سے محفوظ رہیں جو کسی بچے کو نہیں دیکھنا چاہیے۔‘
’اب ہم آن لائن سیفٹی بل کو مضبوط کر رہے ہیں لہذا یہ تمام پورن سائٹس پر لاگو ہوتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہم انٹرنیٹ کو بچوں کے لیے محفوظ جگہ بنانے کے اپنے مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں۔‘
اس اعلان سے پہلے، صرف تجارتی فحش سائٹس جو صارف کے تیار کردہ مواد کو پوسٹ کرنے کی اجازت دیتی ہیں بل کے دائرہ کار میں تھیں، مگر اس اپ ڈیٹ کا مطلب ہے کہ تمام کمرشل فحش سائٹس اب مجوزہ نئے قوانین کے دائرہ کار میں ہیں۔
حکومت نے کہا کہ یہ ذمہ داری کمپنیوں اور سائٹس پر ہوگی کہ وہ خود فیصلہ کریں کہ نئے قوانین کی کس طرح بہترین تعمیل کی جائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حکومت کے مطابق آف کوم عمر کی تصدیق کی مخصوص ٹیکنالوجی کے استعمال کی سفارش کر سکتا ہے، لیکن قانون کی تعمیل میں جو اقدامات لیے جائیں وہ ایسے نہ ہوں کہ صارفین کا ڈیٹا جمع کیا جائے یا جس کا تعلق عمر کی تصدیق کے علاوہ کوئی اور ڈیٹا جمع کرنا ہوا۔
بچوں کے آن لائن تحفظ کے لیے سرگرم تنظیم این ایس پی سی سی کے سربراہ اینڈی بروز نے کہا: ’یہ درست ہے کہ حکومت نے آن لائن سیفٹی بل میں موجود کسی ایک خلا کو دور کرنے اور بچوں کو فحش مواد سے بچانے کے لیے مطالبات کو سنا ہے۔‘
’اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے ہمارے خدشات پر بھی عمل کیا ہے اور ’اونلی فینز‘ سے متعلق خامی کو ختم کیا ہے جس کی وجہ سے بچوں کو انتہائی نقصان دہ مواد تک رسائی کی اجازت دینے والی کچھ خطرناک ترین سائٹس تک رسائی تھی۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’لیکن قانون سازی اب بھی بچوں کو بدسلوکی اور نقصان دہ مواد سے جامع تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے اور حکومت کی بیان بازی سے مطابقت رکھنے اور بچوں کی حفاظت پر ٹیک کمپنیوں کے اعلیٰ سطحی ذہنوں کی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔‘
ایلکس ڈیوس جونز، لیبر کے شیڈو منسٹر برائے ٹیک، جوا اور ڈیجیٹل اکانومی، نے کہا: ’لیبر نے طویل عرصے سے حکومت سے نوجوانوں کو آن لائن تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اور ہمیں خوشی ہے کہ اس نے تمام پورنوگرافی سائٹس کے لیے ہمارے مطالبے کو منظور کر لیا ہے کہ عمر کی تصدیق کی ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے بچوں کو ان تک رسائی سے روکیں۔‘
’ہمیں عمر کے تحفظ کے سخت قوانین کی ضرورت ہے، جبکہ اس بات کو یقینی بنانے کی بھی ضرورت ہے کہ عمر کی تصدیق کی ٹیکنالوجی کو سختی سے ریگولیٹ کیا جائے تاکہ وہ غیر ضروری ذاتی ڈیٹا اکٹھا کرنے اور لوگوں کی آن لائن پرائیویسی کی خلاف ورزی کے لیے استعمال نہ ہوں۔
’آخرکار آن لائن حفاظتی قانون سازی پر ٹوریز کی مسلسل تاخیر کا مطلب یہ ہے کہ ایک اور نسل آن لائن نقصان دہ مواد تک رسائی کے ساتھ پروان چڑھی ہے۔ وہ بہتر کر سکتے ہیں اور کرنا چاہیے۔‘
پریس ایسوسی ایشن