یوکرین کی روس سے فوری ملاقات کی درخواست

یوکرین نے روس اور دیگر درجنوں یورپی ریاستوں کے ساتھ فوری ملاقات کی درخواست کی ہے تاکہ اس کی سرحد پر روسی فوج کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وضاحت ہو سکے۔

 13 فروری، 2022 کو کیف میں یوکرین فوج کے اہلکار امریکی ساختہ ایف آئی ایم -92 سٹنگر میزائلز کو منتقل کر رہے ہیں (اے ایف پی)

یوکرین نے روس اور دیگر درجنوں یورپی ریاستوں کے ساتھ فوری ملاقات کی درخواست کی ہے تاکہ اس کی سرحد پر روسی فوج کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وضاحت ہو سکے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یوکرین کے وزیر خارجہ ڈمیٹرو کلیبا نے اتوار کو فیس بک پر لکھا کہ روس نے اس باضابطہ درخواست کو مسترد کردیا ہے جس میں یوکرین کی جانب سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ ماسکو نے جدید ہتھیار اور ایک لاکھ سے زائد فوجی کیوں تعینات کیے ہیں۔

انہوں نے لکھا: ’یوکرین اگلے 48 گھنٹوں میں روس اور تمام رکن ممالک کے ساتھ ایک ملاقات کا انعقاد کر رہا ہے جس میں ہماری سرحد پر روسی افواج کی بڑھتی ہوئی تعداد اور نقل و حرکت پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔‘

1990 کی ویانا دستاویز کے تحت یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم (او ایس سی ای) کے 57 ارکان اپنی افواج کے بارے میں معلومات بتانے اور بڑی سرگرمیوں کے بارے میں ایک دوسرے کو مطلع کرنے کے پابند ہیں۔

یوکرین کے وزیر خارجہ کی درخواست کا روس نے تادم تحریر کوئی جواب نہیں دیا۔

ادھر امریکہ نے اتوار کو نیٹو علاقے کے ’ہر انچ‘ کے دفاع کا عہد دہراتے ہوئے کہا  کہ روس کسی بھی وقت حملے کے لیے حیرت انگیز جھوٹا بہانہ بنا سکتا ہے۔

روس نے یوکرین کے ساتھ اپنی سرحد پر ایک لاکھ سے زائد فوجی جمع کر رکھے ہیں، جو فوجی اتحاد (نیٹو) کا حصہ نہیں۔ ماسکو ’سکیورٹی خدشات‘ کی بنا پر چاہتا ہے کہ یوکرین کو نیٹو کی رکنیت نہ دی جائے۔ اس تنازعے کے خاتمے کے لیے امریکہ نے سفارتی راستے کھلے رکھے ہیں، جو اب تک بحران کو کم کرنے میں ناکام رہے ہیں-

امریکہ نے بار بار کہا کہ حملہ جلد ہو سکتا ہے جبکہ روس نے ایسے کسی بھی منصوبے کی تردید کرتے ہوئے مغرب پر’ہسٹیریا‘ کا الزام عائد کیا ہے۔

خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے ایک انٹرویو میں کہا: ’اب کسی بھی دن‘ حملہ ہو سکتا ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’ہم دن کے متعلق بالکل درست پیشگوئی تو نہیں کر سکتے، لیکن ہم کچھ عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ وہ وقت آگیا ہے۔‘

امریکی عہدیدار نے بتایا کہ وہ ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کرسکتے کہ امریکی انٹیلی جنس نے اشارہ دیا ہے کہ روس بدھ کے روز حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

تاہم جیک سلیوان نے کہا کہ ’روس کو فالس فلیگ آپریشن، جو حملے کا بہانہ ہو سکتا ہے، سے روکنے کے لیے امریکہ کو جو کچھ معلوم ہوا وہ دنیا کو بتاتا رہے گا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’امریکہ نیٹو کی سرزمین کے ایک ایک انچ کا بھی دفاع کرے گا اور ہمارے خیال میں روس اس پیغام کو پوری طرح سمجھتا ہے۔‘

جرمن چانسلر اولاف شولز نے بھی حال ہی میں صدر ولادی میر پوتن کے ساتھ بات چیت کے لیے روس کے دورے کے موقع پر ماسکو کی جانب سے حملہ کرنے کی صورت میں پابندیوں کے متعلق خبردار کیا اور مطالبہ کیا کہ وہ کشیدگی کم کرے۔

جرمن عہدیدار نے کہا کہ برلن کو’ ٹھوس نتائج‘ کی توقع نہیں لیکن سفارت کاری اہم تھی۔

دوسری جانب خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی صدر نے اتوار کو اپنے یوکرینی ہم منصب ولادی میر زیلنسکی سے بات کی اور انہوں نے روس کی فوجی تیاری کے جواب میں سفارت کاری اور ڈیٹرنس کو جاری رکھنے کی اہمیت پر اتفاق کیا۔

یوکرینی صدر کے دفتر کی جانب سے کہا گیا کہ ولادی میر زیلنسکی نے امریکی کو جلد ہی یوکرین کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے، تاہم وائٹ ہاؤس نے اس پر کسی تبصرے سے انکار کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اے پی کے مطابق صدر ولادی میر زیلنسکی نے صدر جو بائیڈن سے تقریباً ایک گھنٹے تک بات کی، جس کے دوران انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ روسی فوج کے حملے کے خلاف ملک کو ’محفوظ اور قابل اعتماد تحفظ‘ حاصل ہے۔

دوسری جانب برطانوی حکومت کے ترجمان نے روسی حملے کے متعلق امریکی بیان سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ آنے والے دنوں میں یوکرین کے لیے فوجی حمایت اور اقتصادی امداد کے پیکج پر کام کر رہا ہے۔ 

وزیراعظم بورس جانسن روس کے ساتھ کشیدگی کے خاتمے کے لیے حمایت حاصل کرنے کی خاطر رواں ہفتے یورپ کا دورہ کریں گے۔

اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے ہفتے کے روز ایک فون کال پر اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتن کو بتایا کہ مغرب کسی بھی حملے کا فیصلہ کن جواب دے گا، جو ماسکو کےلیے نقصان دہ اور اسے تنہا کرسکتا ہے۔

اسی طرح کینیڈا کی وزارت دفاع نے بھی کہا ہے کہ انہوں نے یوکرین میں مقیم اپنے فوجی اہلکاروں کو عارضی طور پر یورپ میں نامعلوم مقام پر واپس بلا لیا ہے۔ کینیڈا جو یوکرین اور روس کے بعد دنیا کی تیسری سب سے بڑی یوکرینی آبادی کا گھر ہے، نے 2015 سے مغربی یوکرین میں 200 افراد پر مشتمل تربیتی مشن رکھا ہوا ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا