پاکستان اور ایران کے وزرائے داخلہ درمیان اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات کے بعد کے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’پاک و ایران سرزمین ایک دوسرے کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔‘
اعلامیے کے مطابق ایرانی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ’پاکستان پر دہشت گرد حملے کو ایران پر حملے کے برابر سمجھتے ہیں۔‘
ایرانی وزیر داخلہ ڈاکٹر احمد وحیدی کا کہنا ہے کہ ایران پاکستان میں دہشت گردی کی حالیہ کاروائیوں کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔
’دہشت گردی کے واقعات میں حالیہ اضافہ افسوسناک ہے، جس کے خاتمے کے لیے مشترکہ تعاون کی ضرورت ہے۔‘
ایران کے وزیر داخلہ ڈاکٹر احمد واحیدی کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک سلسلہ وار ٹویٹ میں پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’ دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور زائیرین کو سہولیات دینے پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔‘
شیخ رشید نے کہا کہ ’پاک ایران بارڈرز پر مارکیٹس قائم کی جائیں گی جبکہ بارڈر ٹرمینلز کی تعداد کو بھی بڑھایا جائے گا۔‘
اعلامیے کے مطابق پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’مالی وسائل کی شدید قلت سے افغانستان میں جلد انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔‘
وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ’اقوام عالم کو انسانیت کے ناطے افغان عوام کی مدد کرنی چاہیے۔‘
پاک و ایران سرزمین ایک دوسرے کے خلاف دہشت گرد کاروائیوں کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔اعلامیہ
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) February 14, 2022
پاکستان اورایران کے درمیان باہمی تعلقات کو ہمہ جہت بنانے کے لئے مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دئیے جائیں گے۔اعلامیہ
7/9
ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق ایران کے وزیر داخلہ پاکستان میں ملاقاتیں کرنے کے بعد تہران کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان کے اہم ہمسایہ ملک ایران کے وزیر داخلہ ڈاکٹر احمد وحیدی نو رکنی وفد کے ہمراہ پیر کی صبح ایک روزہ دورے پر راولپنڈی میں نور خان ایئر بیس پہنچے تھے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ایرانی ہم منصب ڈاکٹراحمد وحیدی کا نور خان ایئر بیس پر استقبال کیا تھا۔ اس موقعے پر سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر سمیت دیگر اعلی حکام بھی موجود تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
واضح رہے کہ کئی اعلیٰ سرکاری حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ پاکستان نے گذشتہ دنوں صوبہ بلوچستان میں پنجگور اور نوشکی میں بلوچ مزاحمت کاروں کے غیرمعمولی حملوں کے بعد اعلیٰ سطح پر یہ معاملہ اٹھایا جس کے بعد یہ دورہ ہو رہا ہے۔
ایک سرکاری عہدے دار کے مطابق: ’پاکستان بلوچ شدت پسندوں کو ایران سے ملنے والی مبینہ مدد پر بات کرے گا۔‘
بلوچستان حملوں کے علاوہ میڈیا میں رپورٹ ہوا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کراچی اور ایف آئی اے بلوچستان ونگز نے انٹیلیجنس ایجنسیز کے ساتھ مشترکہ آپریشن میں مختلف افراد کو ایران سے منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کیا۔
ان میڈیا رپورٹس کے مطابق کوئٹہ میں صابر حسین نامی شخص جبکہ کراچی میں وصال حیدر نقوی کو گرفتار کیا گیا۔
صابر حسین پر اربوں روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ جبکہ وصال حسین پر ایرانی انٹیلیجنس کے لیے کام کرنے کا الزام ہے۔
اس معاملے پر انڈپینڈنٹ اردو نے ایف آئی اے اسلام آباد سے متعدد بار رابطہ کر کے سرکاری موقف جاننے کی کوشش کی لیکن حکام کی جانب سے جواب نہیں دیا گیا۔
پاکستانی وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ ڈاکٹراحمد وحیدی کو ان کے ہم منصب شیخ رشید احمد نے پاکستان آنے کی دعوت دی تھی جس کو انہوں نے قبول کیا۔
ڈاکٹر احمد وحیدی کون ہیں؟
ڈاکٹر احمد وحیدی 1994 میں ایرانی پاسداران انقلاب کے رہنما رہ چکے ہیں جبکہ 2007 سے ان کے انٹرپول سے ریڈ نوٹس بھی جاری کیے گئے، وہ ارجنٹینا کی انتہائی مطلوب فہرست میں شامل ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ان پر 1994 میں ارجنٹینا میں یہودیوں پر بمباری میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔ اس بمباری میں 80 سے زائد لوگ مارے گئے تھے۔
یہی وجہ ہے جب گذشتہ برس اگست میں ایران میں نئی کابینہ کا اعلان کیا گیا تو ڈاکٹر احمد وحیدی کو کابینہ میں شامل کرنے پر ارجنٹینا کی وزارت خارجہ نے شدید تخفظات کا اظہار کیا تھا۔
اس سے قبل گذشتہ ادوار میں ڈاکٹر وحیدی ایرانی وزیر دفاع بھی رہ چکے ہیں۔
انٹر پول ریڈ نوٹس یا ریڈ وارنٹ؟
ڈاکٹر وحیدی کے انٹرپول ریڈ نوٹس کے حوالے سے مختلف تشریح کرنے پر انٹرپول نے 2009 اپنا بیان جاری کر کے واضح کر دیا تھا کہ 2007 میں ارجنٹینا کی عدالت کی جانب سے یہودیوں پر حملے میں مبینہ طور ملوث ڈاکٹر وحیدی کے وارنٹ جاری کیے۔
انٹرپول نے واضح کیا تھا کہ ریڈ نوٹس بھیجنے کا مقصد صرف الرٹ کرنا ہے کہ فلاں شخص فلاں ملک کو مطلوب ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ رکن ممالک اس شخص کو گرفتار کر کے ارجنٹینا کے حوالے کر دیں کیونکہ یہ وارنٹ گرفتاری نہیں۔