سندھ کے ضلع میرپور خاص میں ایک درگاہ موجود ہے جہاں لوگ اپنی منتیں پوری ہونے پر لکڑی کا کلہاڑا نذرانے کے طور پر رکھ جاتے ہیں، جب کہ جڑواں بیٹے کی خواہش پوری ہونے پر بیلوں کا جوا رکھ کر جاتے ہیں۔
درگاہ محمود شاہ پر سینکڑوں کلہاڑے، جھولے اور بیلوں کے جوے موجود ہیں۔
میرپور خاص کی تحصیل شجاع آباد کی یونین کونسل واگھریجی میں موجود درگاہ محمود شاہ کے عقیدت مند ضامن علی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کافی عرصہ پہلے یہاں پر موجود پُران شاخ کے کنارے سائیں محمود شاہ آباد ہوئے۔ پہلے یہاں بودلو ذات کے لوگ رہتے تھے اور ان کی عورتیں اس جگہ پانی بھرنے آتی تھیں۔
روایت ہے کہ ’درویش محمود شاہ نے وہاں ایک عورت کو اپنی بہن بنایا تھا جب کہ یہ بات بھی کی جاتی ہے کہ ان کو محبت ہوگئی تھی۔‘
ضامن علی نے بتایا کہ ’لڑکی کے رشتے داروں نے محمود شاہ کو کلہاڑے سے کاٹ کر مارا لیکن بعدازاں آ کر دیکھا تو وہ صحیح سالم تھے۔ یہ سلسلہ سات مرتبہ چلا لیکن درویش جوں کے توں زندہ ہی تھے آخر کار درویش نے ایک لکڑی کے کلہاڑے پر لوہے کا پانی لگا کر ان کو دیا۔ کہا کہ مجھے اس سے مارو میں مر جاؤں گا اور ایسا ہوا کہ ان کے ایک وار سے ہی وہ انتقال کر گئے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بقول ضامن علی ’درویش محمود شاہ کے بعد سارے بودلے قبیلے کے لوگ دربدر ہوگئے اور ان کا گاؤں غرق ہو گیا اب کسی بودلے کو درگاہ پر آنے کی اجازت نہیں ہے۔ یہاں گردونواح سے لوگ تو آتے ہی ہیں مگر سندھ کے دیگر علاقوں سے بھی لوگ اپنی منتیں لے کر آتے ہیں۔‘
’لوگ یہاں پر اپنی من کی مراد پوری کرنے اور خاص طور پر اولاد کی منت کے لیے آتے ہیں۔‘
ضامن علی کے مطابق: ’جن لوگوں کو اولاد نہیں ہوتی وہ یہاں سے ایک کلہاڑا اٹھا کر جاتے ہیں اور اولاد ہونے پر ویسا ہی ایک اور بنوا کر رکھ جاتے ہیں۔ لوگ یہاں رسماً بچوں کا جھولا سائيں کے مزار کے اوپر سے جُھلاتے ہیں تاکہ ان کے گھر میں اولاد کے ساتھ خوشیاں بھی آئیں۔‘