سابق ٹیسٹ کرکٹر معین خان کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے آسٹریلوی کرکٹر شین وارن کو دیکھا تھا تو دعا کی تھی کہ یہ سامنے آئے تو انہیں رنز ماروں گا۔
انڈپینڈنٹ اردو کے خصوصی پروگرام ’انڈی کی گوگلی‘ میں مشتاق احمد سے بات کرتے ہوئے معین خان نے بتایا کہ ’میرا کم بیک تھا اور میں نے پھر آسٹریلیا کے خلاف 100 رنز کیے۔‘
بقول معین: ’جب عمر اکمل کا کم بیک تھا تو اسے بھی یہی سمجھایا کہ جب بھی آپ کا کم بیک ہو تو اس کی آپ کو چاہت ہونی چاہیے کہ میں نے کم بیک کرنا ہے۔‘
1992 کے ورلڈ کپ سیمی فائنل میں لگائے گئے چھکے کے حوالے سے معین خان نے بتایا: ’میری خواہش تھی کہ جب پاکستان جیتے تو میں کریز پر موجود ہوں۔‘
انہوں نے بتایا کہ جب میں کھڑا ہوا تو سامنے کی باؤنڈری چھوٹی لگی تو میں نے دعا کی بال یہاں آئے اور اسی جگہ پر چھکا ماروں اور ایسا ہی ہوا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مشتاق احمد نے بتایا کہ معین خان نے ہی ان کا نام ’مشی‘ رکھا تھا اور ان کی 70 فیصد وکٹوں کے پیچھے معین خان کا ہاتھ ہے۔
اس موقع پر معین خان نے پرانی یادیں تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’مشتاق احمد جب رات کو چھیڑتے تو سوچ لیتا تھا، صبح میچ میں بدلہ لوں گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ وسیم اکرم مشتاق کو کہتے تھے کہ بغیر بتائے گوگلی نہیں کرنی اور مشتاق کو جب چوکا لگتا تھا تو بے شک لیگ سپن ہو میں کہہ دیتا کہ گوگلی ہے۔
معین خان کے مطابق اس کے بعد مشتاق احمد کو وسیم اکرم سے بہت کچھ سننے کو ملتا تھا۔
ایک اور قصہ سناتے ہوئے معین خان نے بتایا کہ ’ایک رات مشتاق احمد نے مجھے پیسوں (دو سو ڈالر) کے لیے فون کیا اور میں نے شرارت کرتے ہوئے اپنا غلط کمرہ بتایا اور مشتاق احمد جب اس کمرے میں پہنچے تو وہ کسی اور کا کمرہ تھا۔‘