یوکرین میں پاکستانی سفارت خانے نے جمعرات کو بتایا کہ روسی حملے کے باعث یوکرین میں تمام ہوائی آپریشن معطل کر دیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی طلبہ کو فوری طور پر یوکرین کے شہر ٹرنوپل منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے جہاں سے انہیں ملک سے باہر نکالنے کی کوششیں کی جائیں گی۔
روسی صدر ولادی میر پوتن کے لڑائی کے اعلان کے بعد سے روسی سرحد کے قریب واقع یوکرین کے مشرقی شہروں، جن میں دارالحکومت کیئف اور خارکیو شامل ہیں، میں آج صبح سے شیلنگ جاری ہے۔
یوکرین کے مطابق روسی فوج کے حملے شروع ہونے کے ایک گھنٹے کے اندر کم از کم 40 ہلاکتیں ہوئیں۔
یوکرینی فوج کا دعویٰ ہے کہ مشرقی یوکرین میں 50 روسی فوجی ہلاک جب کہ چھ روسی طیارے تباہ کر دیے گئے۔
ان حالات میں انڈپینڈںٹ اردو نے یوکرین میں موجود پاکستانیوں کے بارے میں معلوم کرنے کی کوشش کی۔
پاکستانی طالب علم احتشام الحق یوکرین کے شہر خارکیو میں مقیم ہیں اور خارکیو نیشنل میڈیکل یونیورسٹی میں سیکنڈ ائیر کے طالب علم ہیں۔
احتشام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہمیں یوکرین میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے فوری طور پر خارکیو کے میٹروسٹیشن کا رخ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے کیوں کہ کچھ ہی وقت میں ہمارے علاقے میں بھی شیلنگ شروع ہونے والی ہے۔‘
انہوں نے کہا: ’خارکیو میں آج صبح پانچ بجے شیلنگ شروع ہوئی۔ جیسے ہی اس کا آغاز ہوا ہماری بلڈنگ کی کھڑکیوں سے زور کی آوازیں آنے لگیں جس سے ہم فوری طور جاگ گئے۔
’شیلگ ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی۔ وقفے وقفے سے یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ یہاں بہت افراتفری کا ماحول ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ یوکرین میں ایمرجنسی نافذ ہونے کے بعد سے انہیں پینے کا پانی بھی مشکل سے مل رہا ہے اور انہوں نے لمبی لمبی لائنوں میں لگ کر پانی لیا۔ ’سپرماکیٹ میں لمبی لمبی لائنیں ہیں۔ سب جگہ بہت رش ہے اور لوگ بہت گھبرائے ہوئے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا: ’یوکرین میں پاکستانی سفارت خانے نے ہمیں فوری طور پر خارکیو سے نقل مکانی کرکے مغربی یوکرین میں واقع شہر ٹرنوپل جانے کی ہدایت کر دی ہے۔ جہاں سے وہ ہمیں فوری طور پر یوکرین سے باہر نکالنے کی کوشش کریں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ دو دن قبل پاکستانی سفارت خانے نے انہیں کہا تھا کہ موجودہ صورت حال کے پیش نظر وہ یوکرین کے دارالحکوت کیئف آجائیں جہاں سے وہ انہیں پاکستان بھیجیں گے۔
اس وجہ سے خارکیو میں مقیم کئی پاکستانیوں نے کیئف کی ٹکٹیں بک کروالیں اور وہ وہاں پہنچ گئے مگر اب سفارت خانے نے اپنا موقف تبدیل کرکے کہا کہ وہ انہیں کیئف میں کوئی مدد فراہم نہیں کر سکتے۔
’سفارت خانے کو یہ سوچنا چاہیے کہ وہ پاکستانی طالب علم جن کے پاس گاڑی کی سہولت موجود نہیں وہ یوکرین کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک کیسے جائیں گے۔ یہاں تو بسیں بھی مشکل سے مل رہی ہیں۔ ہر چیز پہلے سے بُک ہوچکی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ وہ فلحال شیلنگ سے بچنے کے لیے خارکیو کے میٹرو سٹیشن میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔