بلاول بھٹو زرداری نے اتوار کو کراچی میں پیپلز پارٹی کی جانب سے ’عوامی لانگ مارچ‘ کی شروعات کے موقعے پر انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کی۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’خان صاحب کا وزیر اعظم رہنا ہر گزرتے دن کے ساتھ ہماری جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے، ہماری معیشت کے لیے نقصان دہ ہے، میں اور آپ شاید یہ برداشت کر سکیں لیکن پاکستان کے عوام یہ برداشت نہیں کر سکتے، عام آدمی یہ برداشت نہیں کر سکتا۔ تین سال مین جتنی غربت اور بے روزگاری بڑھی ہے، ویسا پاکستان کی تاریخ میں پہلے نہیں ہوا۔‘
بلاول بھٹو سے سوال کیا گیا کہ ’تصور ہے کہ بڑی سیاسی تحریکوں کے پیچھے سٹیبلشمنٹ کا ہاتھ ہوتا ہے، کیا آپ کو بھی کوئی اشارہ ملا ہے؟‘
جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ہر دور میں تحریک چلاتے رہے، قائد عوام نے چلائی، محترمہ بے نظیر بھٹو نے چلائی، اپنے وقت کے ہر آمر کے خلاف ہم نے جدوجہد کی۔ ہم کسی کے اشارے پر نہ ماضی میں چلے نہ آج چل رہے ہیں۔ یہ ایک دن کی جدوجہد نہیں ہے نہ ہی سٹیبلیشمنٹ اس کے پیچھے ہے، یہ ہماری مسلسل سیاسی جدوجہد ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس وقت ملک کی یہ ضرورت ہے کہ وہ وزیر اعظم جس نے عوام سے جھوٹ بولا ہے، جس کا ہر وعدہ دھوکا نکلا، جس نے ہر ادارہ استعمال کیا، متنازع بنایا، اس کے خلاف ہم عدم اعتماد لے کر آئیں اور اس مقصد کے لیے جدوجہد کریں۔ ‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پنجاب اور دیگر علاقوں میں کم ووٹ بنک کے سوال پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’پاکستان پیپلز پارٹی یہ مارچ اپنے لیے نہیں کر رہی، یہ مارچ ہم عوام کے لیے کر رہے ہیں جس میں ہمارا مطالبہ ہے کہ صاف و شفاف الیکشن جلد از جلد کروائے جائیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاسی پوزیشن دن بدن مضبوط ہو رہی ہے، ہماری انتخابی پوزیشن ماضی سے اس وقت بہت بہتر ہے۔ ہمیں ہمارے منشور اور نظریے کی بنیاد پر ووٹ ملے گا۔‘
دوران انٹرویو بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’خان صاحب اکثر کہتے تھے کہ اگر وہ وزیر اعظم ہوتے اور پچاس لوگ جمع ہو جاتے تو وہ استعفی دے دیتے۔ اگر خان صاحب اپنی بات پہ قائم ہیں تو کراچی میں آج جمع ہونے والے لوگوں کو دیکھ کر انہیں استعفی دینا چاہیے۔ ‘
جب آپ اس حکومت کو سلیکٹڈ کہتے ہیں تو لیگل فارمز پر مقابلہ کرنے کے بجائے آپ نے لانگ مارچ ہی کیوں سلیکٹ کیا؟ اس سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ہمیشہ جمہوری آپشنز پہ یقین رکھا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ احتجاج بھی ہمارا جمہوری حق ہے۔ ہمارا یہ عوامی مارچ ہمارے احتجاج کا ایک مرحلہ ہے۔ خان صاحب نے پارلیمان پہ حملہ کیا، پی ٹی وی پہ حملہ کیا، ہم یہ سب نہیں کر سکتے۔ ہم انتخابی طریقے سے مقابلے پر یقین رکھتے ہیں۔ یہ مارچ حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف ہے لیکن ہم اپنے ورکرز کو غیر جمہوری آپشنز کی طرف لے کر نہیں جا رہے۔‘