پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ضلع میانوالی میں پولیس نے بتایا ہے کہ اتوار کی شب محلہ نور پورہ میں سات دن کی نومولود بچی کو اس کے والد شاہ زیب نے گولی مار کر قتل کر دیا۔
میانوالی کے ضلعی پولیس افسر اسماعیل الرحمٰن کھاڑک کے مطابق واقعے کی ایف آئی آر درج ہوچکی ہے جب کہ ملزم کو جلد از جلد گرفتار کرنے کے لیے گذشتہ شب ہی پولیس کی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی تھیں۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ملزم شاہ زیب بیٹے کا خواہش مند تھا اور یہی وجہ تھی کہ اس نے بیٹی کو جان سے مار دیا۔
اسماعیل الرحمٰن نے بتایا: ’میں نے دوران ملازمت کبھی اس طرح کا واقعہ نہیں سنا کہ ایک سات دن کی بچی کو خود اس کا والد فائرنگ کرکے قتل کر دے۔ ملزم کو ہم پاتال سے بھی نکال کر لائیں گے۔‘
ڈی پی او میانوالی کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے تمام متعلقہ محکموں سے مشاورت اور ملاقاتیں جاری ہیں، جب کہ اس سلسلے میں جائے وقوعہ سے تمام شواہد اکھٹے کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب، قومی کمیشن برائے وقار نسواں (این سی ایس ڈبلیو) کی موجودہ چیئرپرسن نیلوفر بختیار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے ڈی پی او اور دیگر حکام بالا سے رابطے جاری ہیں تاکہ قاتل کو جلد از جلد گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ یہ افسوسناک واقعہ خواتین کے عالمی دن آٹھ مارچ سے صرف دو دن قبل پیش آیا ہے جس سے خواتین پر ہونے والے مظالم اور ان کے حقیقی مسائل کی موجودگی کا احساس مزید گہرا ہو جاتا ہے۔
نیلوفر بختیار کے مطابق: ’حقیقی مسائل یہی ہیں کہ کہیں بیٹی کو بوجھ سمجھا جاتا ہے تو کہیں بیٹا نہ پیدا ہونا عورت کا قصور سمجھا جاتا ہے۔ ہمارا کمیشن اس واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور کمیشن خود اس معاملے پر بات کرنے میانوالی پہنچ رہا ہے۔‘
واقعے کی تفصیل
ابتدائی معلوماتی رپورٹ دفعہ 302 کے تحت ملزم اور ان کی اہلیہ کے چچا ہدایت اللہ کی مدعیت میں درج ہوئی جس میں انہوں نے پولیس حکام کو بتایا کہ بھتیجے شاہ زیب کو بیٹا پیدا نہ ہونے کا رنج تھا جس کے نتیجے میں اس نے بیٹی کو قتل کیا۔
ہدایت اللہ کے مطابق وہ خود اس واقعے کے چشم دید گواہ ہیں اور ان کے سامنے ہی گذشتہ رات نو بجے کے قریب شاہ زیب 30 بور پستول کے ساتھ داخل ہوا اور شور واویلہ کرنے لگا کہ وہ اپنی بیٹی کو زندہ نہیں چھوڑے گا۔
انہوں نے ایف آئی آر میں لکھوایا: ’ شاہ زیب نے بچی کو والدہ کی گود سے چھین کر یکے بعد دیگرے فائر کر دیے جو بچی کے جسم پر دائیں طرف مختلف جگہوں پر لگے۔ جب ہم شاہ زیب کو پکڑنے کے لیے آگے بڑھے تو اس نے ہمیں جان سے مارنے کی دھمکی دی اور اسلحہ لہراتا ہوا فرار ہوگیا۔‘
ہدایت اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’شاہ زیب اور ان کی بیوی دونوں آپس میں کزنز تھے اور والدین کے کہنے پر دونوں کی دو سال قبل شادی ہوگئی تھی۔ مقتولہ بچی دونوں کی پہلی اولاد تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ شاہ زیب نے ایف ایس سی کیا ہوا تھا اور وہ بیچلرز کرنے کی تیاری میں مصروف تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ کسی قیمت پر ملزم کے خاندان سے صلح نہیں کریں گے اور ملزم کو اپنے انجام تک پہنچا کر ہی دم لیں گے۔