پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے سپیکر 15 مارچ کے بعد فیصلہ کریں گے کہ وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کے لیے ایوان کا اجلاس کب طلب کرنا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پاکستان کی سرکردہ اپوزیشن جماعتوں نے گذشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد جمع کروا کے وزیراعظم عمران خان کی حکومت گرا دیں گی۔ گذشتہ ہفتے اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ارکان نے باضابطہ طور پر قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کروائی۔
ملک میں سیاسی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ وزیر اعظم تحریک اعتماد پر ووٹنگ سے پہلے اپنی پارٹی کے ناراض ارکان کو منانے اور اتحادیوں کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جن میں پاکستان لیگ قائد اعظم (مسلم لیگ۔ق) اور کراچی کی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم۔پی) شامل ہیں۔
حکومت اور حزب اختلاف دونوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس تحریک عدم اعتماد میں کامیابی کے لیے ارکان قومی اسمبلی کی مطلوبہ تعداد موجود ہے۔
شیخ رشید احمد کے بقول: ’ 15 مارچ کے بعد وزیر اعظم عمران خان مزید مضبوط ہو جائیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وہ اسلام آباد میں ویمن بزنس فورم کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ ’یہ سپیکر پر منحصر ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ وہ قومی اسمبلی کا اجلاس کب بلانا چاہتے ہیں اور وہ یہ فیصلہ 15 مارچ کے بعد کریں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی سپیکر کے فیصلے کو چیلینج نہیں کر سکتا۔
حکومتی اتحادیوں کا حوالہ دیتے ہوئے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ مشکل وقت میں ’دوستوں کو اپنی حمایت کی پیشکش کرنی چاہیے۔ میں چٹان کی طرح عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں۔‘
اس موقعے پر وزیر داخلہ نے خواتین کو بااختیار بنانے پر بھی بات کی اورویمن بزنس فورم پر زور دیا کہ وہ سندھ اور بلوچستان اور ان صوبوں کی خواتین کے لیے مواقعے پیدا کریں جہاں غربت زیادہ اور مواقعے کم ہیں۔
دوسری جانب حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اور جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’ہم عوام کو کسی بھی وقت اسلام آباد آنے کی کال دے سکتے ہیں، پورا ملک تیار رہے۔‘
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ’قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش کی جا چکی ہے اور عمران خان اکثریت کھو چکے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’معاملات عمران خان کے ہاتھ سے نکل چکے ہیں، عمران خان 10 لاکھ لوگ نہ لائیں بس 172 کا نمبر پورا کریں، عدم اعتماد پیش ہو چکی ہے اب عمران خان کے پاس جواز نہیں کہ عوام کو اسلام آباد بلائیں۔‘