ماضی کا لائل پور اور آج کا فیصل آباد شہر برطانوی راج کے دوران 19 ویں صدی کے آخری عشرے میں بسایا گیا تھا۔
اس شہر کے ابتدائی سالوں میں جو تاریخی عمارتیں تعمیر کی گئیں ان میں ’قیصری دروازے‘ اور ’گمٹی‘ کا نام سب سے پہلے آتا ہے۔
قیصری دروازہ گھنٹہ گھر چوک کے مشرقی جانب ریل بازار کے داخلی راستے پر موجود ہے اور اس کے سامنے چند میٹر کے فاصلے پر چوک میں موجود آٹھ محرابوں والی گول عمارت کو گمٹی کہا جاتا ہے جس میں فوارے نصب ہیں۔
یہ دونوں عمارتیں فیصل آباد کے تاریخی گھنٹہ گھر کی تعمیر سے بھی کئی سال پہلے مکمل ہو چکی تھیں اور آج بھی ہر آنے جانے والے کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا لیتی ہیں۔
اس حوالے سے مقامی طور پر یہ روایت پائی جاتی ہے کہ یہ دونوں عمارتیں ملکہ وکٹوریہ کی لائلپور آمد کے سلسلے میں تعمیر کی گئی تھیں۔
فیصل آباد کی تاریخ پر لکھی جانے والی کتاب ’فیصل آباد لائلپور تاریخ کے آئینے میں‘ کے مصنف اشرف اشعری نے انڈیپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ قیصری دروازے کی تعمیر وتکمیل 1897 میں ہوئی تھی اور یہ دروازہ ملکہ وکٹوریہ قیصرہ ہند کی یاد میں تعمیر کیا گیا تھا۔
ان کے مطابق: ’قیصری دروازہ لالہ موہن رام نے بنوایا تھااور گمٹی کے بارے میں تاریخ ابھی تک بالکل خاموش ہے ہاں یہ ضرور ہے کہ اس کے اندر جوفوارہ لگا ہوا ہے اس پر لکھا ہوا ہے برکت دریائے چنھاں دی۔‘
اشرف اشعری کہتے ہیں کہ ایک روایت کے مطابق یہاں کسی زمانے میں دریائے چناب بہتا تھا شاید اس وجہ سے گمٹی پر یہ عبارت تحریر کی گئی تھی۔ دوسری روایت یہ ہے کہ سبزی منڈی میں لوگ جب کوئی جنس گنتے تھے تو سب سے پہلے ایک کی جگہ برکت کہتے تھے مثلاً برکت، دو، تین، چار، پانچ وغیرہ۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ چوں کہ گمٹی اس علاقے میں بننے والی پہلی عمارت تھی تو شاید اس وجہ سے اس پر پنجابی زبان کے شاہ مکھی اور گورمکھی رسم الخط میں ’برکت دریائے چنھاں دی‘ تحریر کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’تاریخی طور پر ملکہ وکٹوریہ کے ہندوستان آنے کے کوئی شواہد نہیں ملتے لائلپور آنا تو دور کی بات ہے۔‘
اشرف اشعری کے مطابق یہ ایک خواہش ہی ہوسکتی ہے جو اب روایت بن گئی ہے کہ ملکہ وکٹوریہ ان عمارتوں کو دیکھنے یا ان کا افتتاح کرنے لائل پور آئی تھیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’حقیقت یہ ہے کہ یہ دونوں عمارتیں ملکہ وکٹوریہ کی تاج پوشی کے 60 سال پورے ہونے پریادگار کے طور پر بنائی گئی تھیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ برطانوی راج کے دوران سب سے پہلے اس خطے میں محکمہ انہار کی عمارات تعمیر ہوئی تھیں جس کے بعد 1905 میں گھنٹہ گھر کی تعمیر ہوئی جبکہ آٹھ بازاروں کی کٹنگ 1910 میں مکمل کی گئی تھی۔