امریکی پابندیوں کے باوجود بھارت کا روس سے تیل خریدنے کا فیصلہ

بھارت میں ایک عہدیدار نے امریکی خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ اس ہفتے بھارتی کمپنی انڈین آئل نے روس سے 30 لاکھ بیرل خریدے ہیں۔

15 مارچ 2022 کو  دہلی میں انڈین آئل کورپوریشن کے ایک فلنگ سٹیشن میں صارف۔ بھارت نے روس سے 30 لاکھ بیرل تیل خریدا ہے (اے ایف پی)

بھارت میں ایک حکومتی اہلکار نے کہا ہے کہ ملک کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے اس ہفتے سرکاری انڈین آئل کورپوریشن نے روس سے خام تیل کے 30 لاکھ بیرل خریدے ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اہلکار نے بتایا کہ دیگر ممالک کی طرح بھارت نے روسی تیل کی خریداری پر پابندی عائد نہیں کی ہے اور مزید بیرل خریدنے پر غور کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چونکہ انہیں میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہیں اس لیے وہ نام ظاہر نہیں کر سکتے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس تیل کی خریداری پر رعایت دے رہا ہے جو عالمی قیمتوں کے مقابلے میں 20 فیصد کم ہے۔

یوکرین پر روس کے حملے کے بعد حالیہ ہفتوں میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جو بھارت جیسے ممالک کے لیے مشکلات پیدا کر رہا ہے، جو اپنی ضرورت کا 85 فیصد تیل برآمد کرتا ہے۔  

امریکہ، برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک بھارت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ روسی تیل اور گیس نہ خریدے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے اس ہفتے کہا تھا کہ بھارت کا روسی تیل خریدنا امریکہ کی روس پر پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں ہوگی، تاہم انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ ’اس بارے میں سوچے کہ جب تاریخ کی کتابیں لکھی جائیں گی تو وہ کہاں کھڑا ہوگا۔‘


یوکرین میں روسی جنگی جرائم کے ثبوت اکٹھے کر رہے ہیں: امریکہ 

 

 

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکہ یوکرین میں روسی جنگی جرائم کے ثبوت اکٹھے کر رہا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو ایک نیوز بریفنگ میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنانا جنگی جرم ہو گا۔‘

بلنکن نے کہا: ’ہم معلومات اکٹھی کر رہے ہیں۔ ہم بہت سے گروپس اداروں اور تنظیموں کی کاوشوں کا خیر مقدم کرتے ہیں جو ثبوت اکٹھے کر رہے ہیں تاکہ دستاویز بنا سکیں اور پھر کسی نہ کسی طریقے سے احتساب ہو سکے۔‘

وزیر خارجہ بلنکن نے جنگ کے خاتمے کے حوالے سے روس کے رویے پر بات کرتے ہوئے کہا: ’سفارت کاری کا تقاضا ہے کہ دونوں اطراف پیش قدمی روکنے کے لیے اچھی نیت کے ساتھ ملیں اور مجھے ابھی تک اشارے نظر نہیں آ رہے کہ پوتن رکنے کو تیار ہیں۔‘

بلنکن نے واضح کیا: ’آپ مثال کے طور پر ان کے حالیہ بیانات سن لیں جو بتاتے ہیں کہ وہ مخالف سمت میں جا رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ہم ان کے عمل کی طرف زیادہ توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ جو عمل ہم دیکھ رہے ہیں جو روس ہر روز کر رہا ہے، ہر روز ہر منٹ وہ جنگ ختم کرنے کی سنجیدہ سفارت کاری کے برعکس ہیں۔‘

’میں نے روس کی جانب سے اس جنگ کو سفارت کاری کے ذریعے کسی نتیجے تک پہنچانے کے لیے کوئی بامعنی کوشش نہیں دیکھی۔‘

بلنکن کا بیان اس وقت آیا ہے جب جی سیون کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ جنگی جرائم میں ملوث ہونے والوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بلنکن کے ان سخت الفاظ سے پہلے صدر جو بائیڈن نے ایک دن پہلے پوتن کو ’جنگی مجرم‘ قرار دیا تھا اور جمعرات کو انہیں ’ٹھگ‘ اور ’قاتل آمر‘ کہا تھا۔

امریکی صدر نے یہ بیان اس وقت دیا جب حکام ایک دن قبل جنوبی ماریوپول میں بم سے نشانہ بنائے گئے تھیٹر میں مرنے والے عام شہریوں کی گنتی کرنے میں مصروف تھے اور یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے اس واقعے کو ثبوت کے طور پر پیش کیا کہ ’روس ایک دہشت گرد ملک بن گیا ہے۔‘

یاد رہے کہ عام شہریوں پر روس کے نئے حملوں نے ان الزامات کو ہوا دی کہ ماسکو یوکرین میں جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے جب کہ امریکہ نے بیجنگ کو خبردار کیا ہے کہ چین کو ماسکو کے حملے کے لیے دی جانے والی کسی بھی حمایت کی قیمت ادا کرنا ہو گی۔


یوکرین پر روسی حملے جاری 

یوکرینی حکام نے بتایا کہ روسی حملے کے تین ہفتے بعد شہری اہداف پر حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جس میں جمعرات کی شب مریفا قصبے میں ایک سکول اور ایک ثقافتی مرکز پر نئے حملے شامل ہیں جہاں رات بھر روسی توپ خانے کی گولہ باری سے 21 افراد ہلاک ہو گئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ماریوپول پر روس کے بے دریغ حملوں نے خاص طور پر خوف پیدا کیا ہے جہاں مقامی حکام کا کہنا ہے کہ سٹریٹجک بندرگاہ پر چیچنیا کی طرز کی اندھا دھند گولہ باری میں اب تک 2000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اس کے 80 فیصد گھر تباہ ہو چکے ہیں۔

اب تک ماریوپول سے فرار ہونے والے 30 ہزار شہریوں میں سے انخلا کرنے والے افراد نے بتایا کہ شہر میں پانی اور بجلی کی فراہمی منقطع ہے جس کی وجہ سے وہ پینے کے پانی کے لیے برف پگھلانے اور کھلی آگ پر کھانا پکانے پر مجبور تھے۔

روسی فوجی اب بھی سست رفتار کارروائی سے درالحکومت کیئف کو گھیرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اے ایف پی کے صحافیوں کے مطابق شہر کے کنارے پر تازہ لڑائی شروع ہو چکی ہے جب کہ یوکرین اور روسی افواج کے درمیان شمال مغرب میں گولہ باری کا تبادلہ ہوا۔

دوسری جانب کیئف میں حکام نے کہا کہ روس نے جمعرات کو پناہ گزینوں کے انخلا کے لیے نو انسانی راہداریوں پر اتفاق کیا ہے جس میں ماریوپول کی ایک راہداری بھی شامل ہے۔

صدر زیلنسکی نے جرمن پارلیمان سے خطاب میں بتایا کہ ماسکو پورے یورپ میں ’آزادی اور غلامی کے درمیان‘ سرد جنگ کی ایک نئی دیوار کھڑی کر رہا ہے۔

دوسری جانب آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ نے کہا کہ جنگ کے وسیع تر معاشی نتائج اگلے 12 مہینوں میں عالمی شرح نمو کو ’ایک فیصد پوائنٹ‘ سے کم کر سکتے ہیں۔

لیکن روس کی وزارت خزانہ نے جمعرات کو کہا کہ ماسکو نے دو غیر ملکی بانڈز پر 11 کروڑ ڈالر سے زائد کی سود کی ادائیگی کی ہے جس سے فی الحال روس کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ٹل گیا ہے۔

دوسری جانب کیئف میں حکام نے کہا کہ روس نے جمعرات کو پناہ گزینوں کے اںخلا کے لیے نو انسانی راہداریوں پر اتفاق کیا ہے جس میں ماریوپول کی ایک راہداری بھی شامل ہے۔

امریکہ اور نیٹو نے جوہری ہتھیاروں سے لیس روس کے ساتھ کشیدگی بڑھنے کے خدشے کے پیش نظر جنگ میں براہ راست ملوث ہونے سے انکار کر دیا ہے کیوں کہ ایسا کرنے سے تیسری عالمی جنگ چھڑ جانے کا خطرہ ہے۔

اس کے بجائے بائیڈن نے مغربی اتحاد کے ساتھ مل کر ماسکو کے خلاف سخت پابندیاں عائد کی ہیں۔


امریکہ اور چین میں رابطہ

بیجنگ نے ماسکو کی مذمت کرنے سے انکار کر دیا ہے اور واشنگٹن کو خدشہ ہے کہ چین روس کے لیے مکمل مالی اور حتیٰ کہ فوجی مدد بھی کر سکتا ہے۔

بائیڈن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے درمیان آج (جمعے کو) ایک فون کال پر رابطہ متوقع ہے۔

بلنکن نے کہا کہ صدر بائیڈن روس کی حمایت کرنے کے بجائے جنگ کے خاتمے میں مدد کے لیے بیجنگ پر دباؤ ڈالیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا