چین نے منگل کو امریکہ پر ’غلط معلومات‘ پھیلا کر تنازعے کو بڑھاوا دینے کا الزام لگاتے ہوئے امریکہ کے دعوں کی تردید کی ہے کہ روس نے چین سے یوکرین میں فوجی مدد مانگی ہے۔
لندن میں چینی سفارت خانے نے روئٹرز کو جاری ایک بیان میں کہا: ’امریکی یوکرین کے معاملے پر بار بار چین کے بارے میں بد نیتی پر مبنی غلط معلومات پھیلاتا آیا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا: ’چین امن مذاکرات کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔‘
’اب ترجیح صورت حال کو بہتر کرنا ہے اور سفارتی حل تلاش کرنا ہے، جلتی پہ تیل چھڑکنے اور صورت حال کو مزید کشیدہ کرنا نہیں۔‘
کیئف کے مرکز میں تین زور دار دھماکوں کی اطلاع
یوکرین کے دارالحکومت کیئف میں منگل کو متعدد دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شہر کے مرکز میں تین زور دار دھماکوں کی آواز سنائی دی اور اے ایف پی کے صحافی نے دھواں اٹھتے دیکھا۔
دھماکوں کی وجہ فوری طور پر واضح نہیں تھی تاہم یوکرینی قانون ساز لیسیا وازیلینکو نے ایک ٹویٹ کی جس سے لگی تصویر میں تباہ شدہ فلیٹ اور فائر فائڑ تھے۔
انہوں نے کہا: ’کیئف کا ضلع پودل ایسی جگہ ہے جہاں کافی اور زندگی کا مزہ لیا جاتا ہے۔ اب نہیں۔ 30 منٹ پہلے یہاں دھماکہ ہوا۔‘
روسی صحافی کا جنگ کے خلاف لائیو احتجاج
ایک روسی نیوز چینل پر جہاں اینکر معمول کے مطابق خبریں پڑھ رہی تھیں وہاں اچانک اسی نیوز چینل کی صحافی لائیو براڈ کاسٹ کے دوران سیٹ پر آگئیں اور یوکرین پر روسی حملے کے خلاف پوسٹر اُٹھا کر احتجاج کرنے لگیں۔
مرینا اووییانی کووا نامی خاتون روسی چینل کی ملازم تھیں۔ ان کے پوسٹر پر لکھا تھا ’جنگ بند کرو، جنگ بند کرو، پروپیگنڈے پر یقین مت کرو، وہ آپ سے یہاں جھوٹ بول رہے ہیں، روسی جنگ کے خلاف ہیں، جنگ بند کرو، جنگ بند کرو۔‘
اس سے قبل صحافی مرینا اووییانی کووا نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو
بنا کر جنگ کا ذمہ دار روسی صدر کو ٹھہرایا جبکہ چینل سے اس احتجاج پر معافی بھی مانگ لی تھی۔
روس کی مدد کرنا چین کو مہنگا پڑے گا: امریکہ
امریکی صدر جو بائیڈن کے مشیر قومی سلامتی جیک سلیوان نے پیر کو ایک اعلیٰ چینی عہدیدار کو یوکرین حملے میں روس کی مدد کرنے سے خبردار کیا ہے۔
امریکی میڈیا میں خبریں گردش کر رہی ہیں روس نے چین سے فوجی مدد مانگی ہے، تاہم ماسکو نے ان خبروں کی تردید کی ہے۔
خبررساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی مشیر جیک سلیوان اور چین کی خارجہ پالیسی کے سینیئر مشیر یانگ جیچی کے درمیان پیر کو روم میں ملاقات ہوئی جس میں امریکہ نے چین کو روس کی مدد کرنے سے خبردار کیا۔
بائیڈن انتظامیہ کی اس بات پر تشویش بڑھ رہی ہے کہ چین یوکرین جنگ کو واشنگٹن کے مقابلے کی اپنی پالیسی کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق واشنگٹن نے چینی مؤقف پر وضاحت مانگی اور چین کو خبردار کیا کہ روس کے لیے امداد بشمول امریکہ اور مغربی اتحادیوں کی جانب سے عائد پابندیوں کو روکنے میں مدد کرنا ان کو مہنگا پڑے گا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے اس ملاقات کے حوالے سے بیان میں کہا کہ جیک سلیوان نے سات گھنٹے کی ایک ’کڑی‘ ملاقات کے دوران واضح کیا کہ بائیڈن انتظامیہ کو اس وقت روس کے ساتھ چین کی صف بندی کے متعلق گہرے خدشات ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا: ’میں سمجھتی ہوں کہ اس ملاقات میں ہم نے جو کچھ بتایا ہے اور ہمارے قومی سلامتی کے مشیر نے کہا ہے وہ یہ ہے کہ اگر وہ (چین روس کو) فوجی یا دیگر مدد فراہم کرے گا تو وہ یقیناً پابندیوں کی خلاف ورزی کریں گے اور جنگی کوششوں کی حمایت ہوگی اور اس کے اہم اثرات ہوں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں ہم اپنے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کریں گے تاکہ فیصلہ کیا جا سکے۔
ان سے سوال کیا گیا کہ آیا امریکہ کا خیال ہے کہ چین پہلے ہی روسیوں کو فوجی، اقتصادی یا دیگر امداد فراہم کر چکا ہے؟ اس پر جین ساکی نے اس بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
دریں اثنا انتظامیہ کے دو عہدیداروں نے کہا کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ چین نے روس کو اشارہ دیا ہے کہ وہ یوکرین میں مہم جوئی کے لیے فوجی مدد اور مغرب کی جانب سے عائد کی جانے والی شدید پابندیوں کے اثرات کو روکنے میں مدد کے لیے مالی معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ پیر کو مغربی اور ایشیائی اتحادیوں اور شراکت داروں کو اس امریکی اندازے کے متعلق آگاہ کر دیا گیا تھا۔
عہدیداروں نے حساس معلومات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے پی سے بات کی۔
ایک عہدیدار نے امریکی سفارت خانون کو بھیجے گئے سفارتی پیغام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو کو بیجنگ کی جانب سے مثبت ردعمل ملا ہے۔ پیغام میں سفارت خانوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اپنی میزبان حکومتوں کو اس معلومات سے آگاہ کریں۔
مذاکرات سے قبل جیک سلیوان نے چین کو دو ٹوک انداز میں متنبہ کیا کہ وہ روس کو عالمی پابندیوں سے بچنے میں مدد دینے سے گریز کرے۔
تاہم روس نے پیر کو اس بات کی تردید کی کہ اسے چین کی مدد کی ضرورت ہے۔
روسی صدر ولادی میر پوتن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: ’نہیں۔ روس میں آپریشن جاری رکھنے کی اپنی صلاحیت ہے جیسا کہ ہم نے کہا ہے کہ یہ منصوبے کے مطابق چل رہا ہے اور اسے بروقت اور جامع طور پر پورا کیا جائے گا۔‘