وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کو بتایا کہ صوبہ بلوچستان اور ایک نجی کمپنی کے درمیان ریکو ڈک معاہدے پر دستخط ہو گئے۔
انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’میں قوم اور بلوچستان کے عوام کو مبارک باد دیتا ہوں کہ ہم نے کامیابی سے ایک معاہدہ بیرک گولڈ کے ساتھ ریکوڈک منصوبے کی ترقی کا کرلیا۔’
انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ 10 سال کی قانونی لڑائی اور مذاکرات کے بعد ہوا۔ 11 ارب ڈالرز کا جرمانہ ختم ہوگیا ہے۔ بلوچستان میں 10 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کے ساتھ آٹھ ہزار روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
اتوار کو ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی جس کے مطابق معاہدے پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور بیرک گولڈ کمپنی کے صدر مارک برسٹو نے دستخط کیے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے ویڈیو میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے تحت بلوچستان کا حصہ 25 فیصد کردیا گیا ہے۔ ’رائلٹی اور سی ایس آر کی مد میں ہمیں حصہ ملے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ لیڈر شپ کا کام فیصلے کرنا ہوتا ہے، ریکوڈک میں ’بہترین معاہدہ کر کے وسائل کا تحفظ کیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ وہ وزیراعظم، آرمی چیف اور وفاقی وزیر خزانہ کے مشکور ہیں جنہوں نے ہماری تلخ باتوں کو برداشت کیا۔ ’ماضی کو بھلا کر مستقبل کی جانب ایک اچھے سفر کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔‘
اس موقعے پر بیرک گولڈ کمپنی کے صدر مارک برسٹو نے کہا کہ اعتماد سازی کی فضا بحال کرکے بات چیت کا آغاز کیا گیا۔
’نئے معاہدے میں بلوچستان کے عوام کے مفاد اور نوجوانوں کے روزگار کا تحفظ کریں گے۔‘
وزیراعلیٰ قدوس بزنجو نے بتایا کہ منصوبے میں بلوچستان کو کوئی سرمایہ کاری نہیں کرنی پڑے گی۔
بیرک گولڈ کے صدر نے کہا کہ ’ہمیں چلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ریکوڈک دنیا کے بڑے مںصوبوں میں سے ایک ہے، جس کا معاہدہ ہم نے کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ اس معاہدے سے تمام حصہ داروں کو فائدہ ملے گا۔ یہ بیرک گولڈ اور بلوچستان کے لیے بڑا ایونٹ ہے۔ ’پاکستان کے تمام لوگوں اور بلوچستان کے لوگوں کو اس معاہدے سے فائدہ ہوگا۔‘
سرکاری بیان کے مطابق 19 مارچ کو وزیراعلیٰ بلوچستان کی زیر صدارت منعقد ہونے والے صوبائی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں ریکوڈک منصوبے کے مجوزہ معاہدے اور سیٹلمنٹ کی منظوری دی گئی تھی۔
بیان میں بتایا گیا کہ کابینہ اجلاس میں معاہدے کے تمام پہلوؤں اور نکات کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ معاہدے میں موجودہ صوبائی حکومت کے منصوبے کے حوالے سے ٹھوس موقف کو پزیرائی حاصل ہے اور بلوچستان کے حقوق و مفادات کو تحفظ دیا گیا ہے۔
اراکین کابینہ نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ریکو ڈک منصوبہ بلوچستان کی ترقی اور احساس محرومی کے خاتمے کا ضامن اور صوبے کے عوام کی خوشحالی کے لیے گیم چینجر ثابت ہو گا۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان فرح عظیم شاہ نے انڈیپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس معاہدے کے تحت سو سال تک جو بھی ریونیو ملے گا وہ صوبے کے حصے کے مطابق اس کی ترقی اور عوام کے فلاح و بہبود پر خرچ ہوگا۔
ریکوڈک منصوبہ کیا ہے؟
بلوچستان کے ایران سے متصل ضلع چاغی میں ریکوڈک واقع ہے۔ جس کو ’ریک ڈک‘ یا یعنی ریت کا ٹھیلہ کہا جاتا ہے۔ یہاں سونے کے ذخائر پائے گئے ہیں۔
منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی ٹی تھیان بیرک گولڈ کینیڈا اور انٹوفاگاسٹا منرلز آف چلی کا مشترکہ وینچر ہے۔ اس کی ویب سائٹ کے مطابق اس نے ریکوڈک پر 220 ملین ڈالرز خرچ کیے۔
کمپنی سے حکومت پاکستان نے 2011 میں معاہدہ ختم کرکے لیز پر دینے سے انکار کیا تھا، جس پر 2013 میں سپریم کورٹ نے معاہدے کو ختم کرنے کا حکم جاری کیا۔
اس کے بعد ٹی تھیان نے عالمی عدالت سے رجوع کیا اور 2017 میں ورلڈ بینک کے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس نے پاکستان کے خلاف فیصلہ دیا۔
دوسری جانب بیرک گولڈکارپوریشن کی سائٹ پرجاری بیان میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان اور بلوچستان کے ساتھ ریکوڈک کا معاہدہ ہوگیا ہے۔
معاہدے کے تحت تعمیر نو کے اس منصوبے میں 50 فیصد بیرک اور 50 فیصد پاکستان کے سٹیکس ہوں گے، جس میں 10 فیصد فری کیریڈ، غیر شراکت دار حصہ حکومت بلوچستان کے پاس ہوگا۔ اضافی15 فیصد حصہ کمپنی کے پاس ہے جو حکومت کی ملکیت ہے۔
بلوچستان کو 25 فیصد اضافی حصہ دیا جائے گا۔ ایک علیحدہ معاہدہ بیرک کے پارٹنر اینٹوفاگاسٹا پی ایل سی کو پاکستانی فریقوں کے ذریعے اس منصوبے میں تبدیل کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
بیرک اس منصوبے کا آپریٹر ہوگا جسے کان کنی کی لیز، ایکسپلوریشن لائسنس، سطح کے حقوق اور معدنیات کا معاہدہ دیا جائے گا جو ایک مخصوص مدت کے لیے اس منصوبے پر لاگو مالیاتی نظام کو مستحکم کرتا ہے۔
معاہدے کے مطابق مالیاتی نظام کے استحکام سمیت حتمی معاہدوں کو حتمی شکل دینے اور ان کی منظوری کا عمل مکمل طور پر شفاف ہوگا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ آف پاکستان بھی شامل ہوگا۔ اگر قطعی معاہدوں پر عمل درآمد ہو جاتا ہے اور بند ہونے کی شرائط پوری ہو جاتی ہیں تو اس منصوبے کی تشکیل نو کی جائے گی جس میں اصل میں سرمایہ کاری کے تنازعات کے حل کے لیے بین الاقوامی مرکز کی طرف سے دیے گئے اور بین الاقوامی چیمبر آف کامرس میں متنازع ہونے والے نقصانات کا حل بھی شامل ہے۔
بیرک کے صدر اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر مارک برسٹو نے اس معاہدے کو ریکوڈک کی ترقی اور آپریشن کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا اور شراکت داری کے جذبے کے ساتھ باہمی طور پر فائدہ مند نتائج کی طرف کام کرنے کے تمام فریقین کے فیصلوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
’بیرک نے دنیا بھر میں میزبان ممالک کے ساتھ کامیابی کے ساتھ شراکت داری کی ہے اور ہماری کانوں سے حاصل ہونے والے معاشی فوائد کو بنیادی سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بانٹنے کا ہمارا فلسفہ بھی نئے ریکوڈک کی ملکیت کے ڈھانچے میں واضح ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ صوبہ بلوچستان میں خاطر خواہ غیر ملکی سرمایہ کاری کا ایک منفرد موقع ہے۔ ’اس سے نہ صرف اس خطے بلکہ پاکستان کو بھی آنے والی دہائیوں تک بے پناہ براہ راست اور بالواسطہ فوائد حاصل ہوں گے۔‘