اگر آپ پاکستانی شہری ہیں اور پوری ایمانداری اور باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتے ہیں، لیکن کسی بھی وجہ سے اپنے ادا کردہ ٹیکسوں کے گوشوارے جمع نہیں کرا رہے تو آپ مصیبت میں پڑ سکتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں وفاقی حکومت کے ٹیکس اکٹھا کرنے والے ادارے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافے کے علاوہ ٹیکس ادا کرنے والوں کو گوشوارے جمع کرانے کی طرف راغب کرنے کے لیے بھی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایف بی آر کے ترجمان حامد عتیق نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کو پہلے مرحلے میں نوٹسز بھجوائے جائیں گے اور ایک خاص وقت پر جرمانے بھی عائد کیے جا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ’ایف بی آر کے پاس کسی دہندہ کی ٹیکس کی ادائیگی سے متعلق معلومات آئے اور گوشوارہ نہ آئے تو اس پر ایکشن لیا جائے گا۔‘
ایف بی آر کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان کی 22 کروڑ آبادی میں 13کروڑ لوگ ایسے ہیں جو مختلف مدوں میں ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ ٹیکس دہندگان میں خاصی بڑی تعداد تنخواہ دار طبقے کی ہے، جن کی تنخواہ میں سے ہر مہینے انکم ٹیکس منہا ہو جاتا ہے۔
حامد عتیق کے مطابق: ’ان 13 کروڑ دہندگان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو موبائل فون کا کارڈ خریدنے پرٹیکس ادا کرتے ہیں۔ اس کے برعکس صرف 20 لاکھ ٹیکس دہندگان ایف بی آر کے پاس گوشوارے جمع کرواتے ہیں۔‘
حامد عتیق نے کہا: ’یہ تعداد بہت کم ہے اور ایف بی آر اسے 40 لاکھ تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔‘
ایف بی آر کے نئے سربراہ شبر زیدی نے گذشتہ دنوں ایک ٹی وی انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ جو تبدیلیاں لا رہے ہیں ان کے بعد کوئی نان فائلر نہیں رہ سکے گا- ان کا مطلب تھا کہ اب ہر آمدن والے شخص کو گوشوارے جمع کروانے کے بغیر گزارا نہیں ہوگا۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ حکومت نے بینکوں سے بڑا بیلنس رکھنے والے اُن کھاتہ داروں کی تفصیلات بھی اکٹھی کی ہیں جنہوں نے گوشوارے جمع نہیں کروائے۔
ٹیکس گوشوارہ کیا ہے؟
ٹیکس گوشوارہ دراصل ایک فارم ہے جس میں ٹیکس دہندہ اپنی سالانہ آمدنی اور اخراجات کی تفصیلات بیان کرتا ہے، جس سے ٹیکس اکٹھا کرنے والا ادارہ اس شخص پر لگنے والے ٹیکس کا اندازہ لگاتا ہے۔
عام طور پر ٹیکس کے گوشوارے جمع کروانے والے کو فائلر اور ایسا نہ کرنے والے کو نان فائلر کہا جاتا ہے۔
پاکستان میں ٹیکس سے متعلق قوانین کے تحت ہر ٹیکس دہندہ (فرد یا ادارے) پر مالی سال کے خاتمے پر ایف بی آر کے پاس اُس سال کے دوران اپنے ادا کردہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانا لازم ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حامد عتیق کہتے ہیں: ’گوشوارے کے ذریعے ایف بی آر کو ٹیکس دہندہ کی مالی حالت سے متعلق پوری معلومات حاصل ہو جاتی ہیں کہ اس کی آمدن اور لائف اسٹائل کیا ہے اور اس نے سال بھر میں خود پر اور اپنے خاندان پر کتنا خرچ کیا ہے۔‘
ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن خان کہتے ہیں: ’گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے ساتھ میری کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ ساری دنیا میں ٹیکس دہندہ گوشوارے جمع کراتے ہیں تو ہمارے ہاں کیوں نہیں؟‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’اب تو پاکستان پر دنیا کی طرف سے بھی دباؤ ہے کہ اپنے لوگوں کو ٹیکس کے گوشوارے جمع کرانے پر مجبور کریں۔‘
فائلرز کی تعداد کیسے بڑھے گی؟
وزیر برائے مال حماد اظہر نے جمعرات کو میڈیا کو بتایا تھا کہ نادرا (نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی)کے پاس موجود معلومات کو ٹیکس اکٹھا اور گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد بڑھانے کے لیے استعمال کیا جائے گا اور ایف بی آر نادرا سے پاکستانی ٹیکس دہندگان سے متعلق معلومات حاصل کر رہا ہے۔
ان کے مطابق: ’نادرا کے پاس پانچ کروڑ 30 لاکھ شہریوں کی معلومات موجود ہے۔ جس میں ان کی جائیدادوں اور بینک اکاؤنٹس، بیرون ملک سفروں، بجلی و گیس اور دوسرے یوٹیلیٹی بلز، بچوں کے تعلیمی اخراجات، گاڑیوں کی تعداد، صحت کے اخراجات کی تفصیلات سمیت بہت سارے دوسرے اخراجات اور ملکیتوں سے متعلق معلومات شامل ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر 30 سے 40 لاکھ نان فائلرز کی معلومات بھی نادرا سے حاصل کر رہا ہے اور معلومات حاصل ہونے کے بعد نان فائلرز کے خلاف ضروری کاروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ نادرا کے پاس موجود ڈیٹا ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھانے کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: موبائل ٹیکس بحال: چائے کی پیالی اور پاکٹ منی کا نقصان
حامد عتیق نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ایف بی آر گوشوارے جمع کرانے کے لیے ایک موبائل ایپ تیار کر رہا ہے۔ ’اس سے گوشوارے جمع کروانا بہت سہل ہو جائے گا۔ یہ ایک بہت آسان اور عام آدمی کو سمجھ آنے والی ایپ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ایپ پر کام کافی تیزی سے جاری ہے اور جولائی میں اسے لانچ کر دیا جائے گا۔
ساتھ ہی حامد عتیق نے امید ظاہر کی کہ اس سے فائلرز کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔
نظام پر اعتراضات
ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے نظام پر بہت سارے اعتراضات ہیں۔ نہ صرف ٹیکس دہندگان بلکہ ماہرین بھی اس نظام میں خامیاں دیکھتے ہیں۔
انکم ٹیکس کے وکیل جمیل چوہدری کہتے ہیں: ’جب ایک شہری ٹیکس ادا کرتا ہے تو ایف بی آر کو اسے وصولی کی رسید دینا چاہیے۔ یہ کیا نظام ہے کہ ٹیکس دینے والا ہی اپنے ادا کردہ ٹیکس کی رسید جمع کرائے گا؟‘
حامد عتیق کہتے ہیں: ’ٹیکسیشن کا عمل تب ہی پورا ہو تا ہے جب شہری ٹیکس ادا کرنے کے بعد اپنے گوشوارے بھی جمع کرائیں۔‘
دوسری جانب ڈاکٹر اشفاق حسن خان کہتے ہیں کہ ’گوشوارے جمع کروانا ساری دنیا میں رائج ہے اور ٹیکس کی ادائیگی کا اہم جز ہے۔‘
مزید پڑھیے: ٹیکس دیں، چوری نہیں ہوگا کیونکہ میں اس کی نگرانی کروں گا: عمران خان
لاہورمیں پریکٹس کرنے والے ٹیکسیشن قوانین کے ماہر وکیل فصیح اللہ کے مطابق گوشوارے جمع کرانے کا عمل بہت مشکل اور پیچیدہ ہے۔جسے ایک پڑھا لکھا شخص بھی مشکل سے سمجھ پاتا ہے۔ ان کے مطابق: ’بڑے بڑے ٹیکس کنسلٹنٹس اس سارے عمل کوسمجھ نہیں پاتے۔‘
اسلام آباد میں نجی معاشی کنسلٹنسی ادارے کے سربراہ ثاقب شیرانی کہتے ہیں: ’یہ سب بہانے ہیں۔ ہم ایک سنجیدہ عمل کی طرف جا رہے ہیں اور اس کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ٹیکسیشن کے نظام گوشوارے جمع کرانے کے ذریعے چلتے ہیں۔
تاہم ثاقب شیرانی نے فائلرز کی تعداد بڑھانے سے متعلق ایف بی آر کی صلاحیتوں پر سوال اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا: ’یہ جو اقدامات اٹھا رہے ہیں ان کی ترتیب غلط ہے۔ میں خود گوشوارے جمع کرانے میں تنگ ہوتا ہوں۔‘
ثاقب شیرانی کہتے ہیں: ’ایف بی آر کو اپنے اندر صفائی کرنا ہوگی اور اپنے سٹاف کو بہت زیادہ اختیارات دینے سے اجتناب کرنا ہوگا۔‘