سری لنکا کے بیشترعلاقوں کو بدھ کے روز بجلی کی طویل بندش کا سامنا کرنا پڑا، کیوں کہ معاشی بحران کی وجہ سے بازار اور کاروبار متاثر ہونے کے سبب، حکومت زرمبادلہ کی قلت کی وجہ سے باہر سے منگوائے گئے تیل کی ادائیگی نہیں کر پا رہی۔
سری لنکن حکومتی عہدیدار کے مطابق دوکروڑ20 لاکھ افراد پر مشتمل یہ ملک ٹیکسوں میں ٹیکس کٹوتی، کرونا وبا کے اثرات اور تاریخی طور پر کمزور حکومتی مالیات کے نتیجے میں اپنے بدترین معاشی بحران کا شکار ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) سے امداد مانگ رہا ہے۔
سری لنکا کے حصص کی قیمتوں میں سات فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے نتیجے میں کولمبو اسٹاک ایکسچینج میں دو بار کاروبار رک گیا۔
گزشتہ دو سالوں میں زرمبادلہ کے ذخائر میں 70 فیصد کمی آئی ہے اور فروری تک یہ کم ہوکر 2.31 ارب ڈالر رہ گئے تھے جس کے نتیجے میں سری لنکا اب صرف خوراک اور تیل سمیت ضروری اشیا کی درآمد کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔
سری لنکا کے پبلک یوٹیلٹیز کمیشن کے چیئرمین جنکا رتنائکے نے کہا کہ آف لوڈنگ کے منتظر 37 ہزار ٹن ڈیزل کے لیے حکومت کی جانب سے 52 ملین ڈالر ادا نہ کرنے کے جزوی نتیجے کے طور پر بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوئی ہے۔
انہوں نے روئٹرز کو بتایاکہ ’ہمارے پاس ادائیگی کے لیے کوئی رقم نہیں ہے، یہ حقیقت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اگلے دو دنوں کے دوران بجلی کی بندش میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
سری لنکا کی وزارت بجلی نے بتایا کہ جاری خشک موسم کے دوران پن بجلی کی پیدا کرنے والی تنصیبات میں پانی کی کم سطح سے بھی بجلی کی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔
وزارت نے کہا کہ پن بجلی کے ذخائر میں سے کچھ پانی کو آئندہ فصلوں کی آبپاشی اور گھریلو استعمال کے لیے روکا جا رہا ہے۔
جاری مذاکرات سے واقف ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ بحران سے نکلنے کا راستہ تلاش کرنے کے لیے وزیر خزانہ باسل راج پکشے اپریل میں آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے لیے واشنگٹن جائیں گے۔
جمعہ کو شائع ہونے والے آئی ایم ایف کے ایک تخمینے میں کہا گیا ہے کہ سری لنکا ادائیگیوں کے توازن اور ریاستی قرضوں کے مشترکہ بحران کا شکار رہا ہے اور اسے اپنے قرضوں کو سسٹین ایبل بنانے کے لیے’جامع حکمت عملی‘ کی ضرورت ہوگی۔
اگر سری لنکا آئی ایم ایف سے یہ پروگرام حاصل کر لیتا ہے تو یہ عالمی قرض دہندہ سے لیا گیا اس کا17 واں مالی بچاؤ پیکیج ہوگا۔
کم لوگ، کم بیئر
سری لنکا کے مرکزی شہر کولمبو کے ایک ریستوران چلانے والے ہارپو گونیراٹنے نے کہا ہے کہ ڈیزل کی قلت کی وجہ سے بجلی کی بندش کے دوران ان کے لیے 10 ریستوران چلانا مشکل ہو گیا ہے۔ حتیٰ کہ ان کے کچھ ہوٹلوں پر جنریٹر بھی ہیں۔
گونیرٹنے جن کے ہوٹلوں میں150 ملازمین ہیں، نے کہا کہ’یہ پاگل پن‘ ہے۔ ایسی صورتحال پہلے کبھی پیدا نہیں ہوئی اور سب سے بری بات یہ ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ یہ کب تک رہے گی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کولمبو کے ایڈوکیٹا انسٹی ٹیوٹ تھنک ٹینک کے تجزیہ کار دھنناتھ فرنینڈو نے کہا کہ بجلی کی بگڑتی ہوئی صورتحال پہلے سے ہی مشکلات کا شکار کاروباروں کو متاثر کرے گی، خاص طور پر ان برآمد کنندگان کو جو لاگت میں اضافے کو برداشت کرنے کی محدود صلاحیت رکھتے ہیں اور انہوں آرڈر بند کر رکھے ہیں۔
فرنینڈو نے کہا کہ: اس سے سری لنکا کی نمو کو مزید نقصان پہنچے گا اور غیر ملکی زرمبادلہ کی آمدن کو خطرہ لاحق ہو جائے گا جو ذخائر کو بہتر بنانے، قرضوں کی ادائیگی اور ضروری درآمدات کی ادائیگی کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
منگل کو حکومتی اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ کہ 2021 کے مالی سال کی چوتھی سہ ماہی میں سری لنکا کی معیشت میں توقع سے کم 1.8 فیصد کی سست رفتاری سے ترقی ہوئی جس سے اس کی پورے سال کی نمو 3.7 فیصد تک پہنچ گئی۔
حکومتی اعداد و شمار نے منگل کو معلوم ہوا کہ سری لنکا کی معیشت نے 2021 کے مالی سال کی چوتھی سہ ماہی میں توقع سے کم 1.8 فیصد کی شرح سے ترقی کی اور اس کی پورے سال کی ترقی 3.7 فیصد رہی۔
کولمبو کے اپنے ریستوران میں گونیرٹنے نے کہا کہ گاہک تقریبا 30 فیصد تک کم ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ:’جب لوگ باہر جاتے ہیں تو اب وہ بھی اپنے اخراجات کے بارے میں احتیاط کرتے ہیں۔ جس شخص کے پاس پہلے دو بیئرز ہوتی تھیں اب اس کے پاس صرف ایک بیئر ہوگی۔‘