قومی اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے لفظ سلیکٹڈ کے استعمال پر ایوان میں پابندی عائد کر دی۔ ڈپٹی سپیکر کی طرف سے پابندی زبانی ہے اور اس حوالے سے باقاعدہ ہدایات جاری نہیں کی گئی۔
اتوار کو مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کے وزیر اعظم عمران خان کے لیے سلیکٹڈ کا لفظ استعمال کرنے پر ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے کہا کہ ’یہ ایوان منتخب نمائندوں کا ہے اور اس کے اندر جو بھی جس پوزیشن پر ہے وہ منتخب ہو کر آیا ہے۔ آئندہ کسی نے ایسا لفظ استعمال نہیں کرنا۔ اس طرح کی بات کہہ کر آپ اپنی اور ایوان کی خود تذلیل کرتے ہیں۔‘
سلیکٹڈ لفظ کا استعمال کیوں کیا جاتا ہے؟
وزیر اعظم عمران خان کے لیے سلیکٹ یا سلیکٹڈ کا لفظ سب سے پہلے بلاول بھٹو زراری نے پارلیمان میں ہی لیا تھا جب انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کو وزیر اعظم منتخب ہونے کی مبارکباد دیتے ہوئے انہیں وزیر اعظم سلیکٹ کہا تھا۔ منتخب وزیر اعظم کے لیے عموما وزیر اعظم ایلیکٹ کا لفظ استعمال کیا جات ہے مگر بلاول بھٹو زرداری نے سیلیکٹ کا لفظ استعمال کیا اور اس وقت وزیر اعظم عمران خان ایوان میں موجود تھے اور انہوں نے بلاول بھٹو کے ان الفاظ پر تالیاں بھی بجائی تھی۔
حزب اختلاف کے اراکین وزیر اعظم کو سلیکٹڈ اس لیے کہتے ہیں کیونکہ ان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کو عوام نے نہیں منتخب کیا بلکہ انہیں کسی اور نے چنا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قومی اسمبلی قوانین:
قومی اسمبلی میں تقریر کے لیے قواعد و ضوابط موجود ہیں۔ قومی اسمبلی میں کارروائی اور طریق کار کے قواعد 2007 کے باب نمبر 3، شق نمبر 17 کی ذیلی شق 3 (ی) کے مطابق ‘کوئی رکن تقریر کرتے ہوئے غدارانہ، باغیانہ یا توہین آمیز الفاظ ادا نہیں کرے گا یا درشت یا غیر پارلیمانی انداز بیان استعمال نہیں کرے گا۔‘
اس شق کی مزید تشریح بھی کی گئی ہے جس کے مطابق ‘غیر پارلیمانی انداز بیان سے کوئی ایسا انداز بیان مراد ہے جس سے کسی رکن سے جھوٹی اغراض وابستہ کی جائیں یا اس پر دروغ گوئی کا الزام عائد کیا جائے یا جو دشنام طرازی پر مبنی ہو۔
پارلیمانی امور کے ماہر سرور باری کا کہنا ہے کہ قانون میں کسی بھی لفظ پر قدغن لگانے کی گنجائش نہیں۔ سپیکر صرف ایوان کی بحث سے نازیبا الفاظ کو حذف کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قدغن لگانے کے رجحان کو ختم ہونا چاہیے اور ساتھ ساتھ اراکین کو بھی ذمہ داری دکھانی چاہیے۔ لفظ سلیکٹڈ کے استعمال سے وزیر اعظم کے استحقاق مجروح ہونے پر ان کا کہنا تھا کہ استحقاق تو چھوٹی چھوٹی باتوں سے مجروح ہو جاتا ہے مگر آپ اس طرح زبردستی کسی سے احترام نہیں کروا سکتے۔
لفظ سلیکٹڈ پر قدغن قانونی؟
مسلم لیگ ن کی رکن مریم اورنگزیب نے آج پھر وزیر اعظم کے لیے سلیکٹڈ کا لفظ استعمال کرنے کی کوشش کی تو انہیں روک دیا گیا۔
قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپیکر اور پیپیلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ سپیکر غیر پارلیمانی الفاظ کو صرف حذف کر سکتا ہے، قدغن نہیں لگا سکتا۔ اگر قدغن کے باوجود بھی کوئی رکن لفظ ادا کرے گا تو سپیکر زیادہ سے زیادہ الفاظ حذف کر سکتا ہے یا رکن کا مائیک بند کر سکتا ہے۔
انتخابات اور پارلیمانی امور پر نظر رکھنے والی تنطیم فافن کے ہیڈ آف پروگرامز مدثر رضوی کے مطابق قومی اسمبلی میں کارروائی اور طریق کار کے قواعد 2007 کی شق 28 کے مطابق سپیکر کے زبانی احکامات بھی رولنگ ہی مانے جاتے ہیں اور سپیکر کے پاس ایسے احکامات جاری کرنے کا اختیار ہے لیکن اگر اراکین کو لگتا ہے کہ سپیکر کی رولنگ ٹھیک نہیں تو اراکین سے کے خلاف قراراد لا کر رولنگ کو ختم کروا سکتی ہے۔
پارلیمان میں موجود پارلیمان کی کارروائی کے ذمہ دار ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سلیکٹڈ کے لفظ پر پابندی اس لیے لگائی گئی کیونکہ قوانین کے تحت پارلیمانی آئین کے مطابق چلتا ہے اور وزیر اعظم کو سلیکٹڈ کہنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ اسی بنا پر سلیکٹڈ کے لفظ پر قدغن عائد کی گئی ہے۔
غیر پارلیمانی گفتگو اور دنیا بھر کے قوانین
دنیا بھر کے ایوانوں میں بحث کو مہذب رکھنے کے لے غیر پارلیمانی جملوں اور الفاظ سے اجتناب کرنے کی ترغیب کی جاتی ہے۔ اگرچہ غیر پارلیمانی گفتگو کی کوئی ایک تعریف اور معیار نہیں مگر یہ اسمبلی کے سپیکر کا استحقاق ہوتا ہے کہ وہ کس لفظ کو غیر پارلیمانی قرار دے کر ایوان کی کارروائی سے حذف کر دے۔
بیلجیئم کی اسمبلی میں الفاظ کے استعمال پر کوئی پابندی نہیں ہے، وہیں کینیڈا کی مختلف صوبائی اسمبلیوں میں مختلف الفاظ کو غیر پارلیمانی گردان کر حذف کیا گیا ہے۔ مگر کسی لفظ کے ادا کرنے پر قدغن کی نظیر حالیہ پارلیمانی تاریخ میں نہیں ملتی۔