’رات کو خواتین کرکٹ کیوں نہیں کھیل سکتیں؟ کھیلنا چاہیے‘

کراچی کے علاقے بہادرآباد میں واقع کوکن گراؤنڈ میں ’کھیلو کرکٹ‘ نامی تنظیم کی جانب سے خواتین کے نائٹ میچز کا انعقاد کروایا گیا، جس میں پورے شہر سے خواتین کی ٹیموں نے شرکت کی۔

رمضان آتے ہی پاکستان کے مختلف شہروں میں سڑکوں پر نائٹ میچز کھیلنے کا رواج عام ہوجاتا ہے، مگر رات میں میچز عموماً مرد حضرات ہی کھیلتے نظر آتے ہیں خواتین نہیں، تاہم اب کراچی کی کچھ خواتین بھی سحری تک کرکٹ کھیلتی ہیں۔

کراچی کے علاقے بہادرآباد میں واقع کوکن گراؤنڈ میں ’کھیلو کرکٹ‘ نامی تنظیم کی جانب سے خواتین کے تین روزہ نائٹ میچز کا انعقاد کیا گیا۔

کھیلو کرکٹ کی بانی حدیل عبید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہم 2016 سے رمضان میں خاص طور پر خواتین کے کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کر رہے ہیں، لیکن پچھلے دو سالوں سے کرونا کے باعث یہ ٹورنامنٹ نہیں ہوسکا مگر اس بار جب ہم نے اس کی رجسٹریشن کھولی تو ہمیں کافی اچھا ردعمل ملا۔ اس بار ہمارے پاس نو ٹیمیں ہیں۔‘

حدیل عبید آسکر ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلم ساز شرمین عبید چنائے کی بہن ہیں۔ وہ آٹھ مایہ کے حمل سے ہونے کے باوجود بھی کوکن گراؤنڈ کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پھرتی سے پہنچ جاتی ہیں۔

معاشرے کی روایت کے برعکس رمضان میں خواتین کے نائٹ میچز کروانے کے حوالے سے حدیل کا کہنا تھا: ’رات کو خواتین کرکٹ کیوں نہیں کھیل سکتیں، انہیں کھیلنا چاہیے اور باہر آنا چاہیے۔ مزہ بھی آتا ہے اور اس سے دوسری خواتین کو بھی ہمت ملتی ہے کہ وہ اس کھیل کا انتخاب کریں جو انہیں پسند ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’ہم نے رات میں جب خواتین کے میچز کروانا شروع کیے تھے تو کافی کنفیوژن تھی کہ ہم رمضان میں رات میں ہی میچز کیوں کروا رہے ہیں۔ لوگ کہتے تھے کہ کوئی ضرورت نہیں لڑکیوں کو رات میں کرکٹ کھلانے کی۔‘

’ہمیں آج بھی اس طرح کے کمنٹس ملتے ہیں کہ کرکٹ میچز کروالیں مگر رمضان مں راتوں کو نہ کروائیں، جب کہ ہم دیکھیں تو رمضان کے دوران لڑکے آزادی سے باہر نکل کر سڑکوں پر کرکٹ کھیل رہے ہوتے ہیں، اگر ہم لڑکیوں کو بھی محفوظ ماحول فراہم کرسکیں تو وہ بھی باہر نکل کر اپنا ہنر دکھا سکیں گی۔‘

حدیل کا کہنا تھا کہ ’2016 سے اب تک کافی تبدیلی آئی ہے۔ ہمارے پاس اس بار زیادہ ٹیمیں کھیلنے کے لیے آئیں، بلکہ کھلاڑیوں کے گھر والے جن میں ان کے والدین اور بھائی بہن شامل ہیں، بھی یہاں گراؤنڈ میں آکر انہیں کھیلتے ہوئے دیکھتے تھے اور ان کی سپورٹ کرتے تھے۔‘

کوکن گراؤنڈ کے انتخاب کے حوالے سے حدیل نے بتایا: ’ہم ہر بار کوکن گراؤنڈ کا انتخاب اس لیے کرتے ہیں کیوں کہ یہ خواتین کے لیے ایک سیف سپیس ہے۔ یہاں پر وہ محفوظ محسوس کرتی ہیں۔ یہ علاقہ بھی کافی بہتر ہے اور شہر کے بیچ میں ہے، جس سے پورے شہر سے آنے والے خواتین کو آسانی ہوتی ہے۔ مگر سب اہم بات ہے خواتین کا تحفظ۔ آج تک ہم نے اس گراؤنڈ میں خود کو غیر محفوظ محسوس نہیں کیا اس لیے بھی لڑکیاں یہاں کھیلنے آتی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کھیلو کرکٹ کی جانب سے منعقد کیے گئے رمضان نائٹ میچ ٹورنامنٹ کی فاتح ٹیم کی کپتان اریجا نے بتایا کہ ’ہمیں یہاں کھیلنے میں بہت مزہ آیا، یہاں کا ماحول بھی کافی اچھا ہوتا ہے۔ ہم پچھلے تین چار سالوں سے اس ٹونامنٹ میں کھیل رہے ہیں، اس بار زیادہ ٹیموں کو حصہ لیتے ہوئے دیکھ کر کافی خوشی محسوس ہوئی۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’اس بار مقابلہ کافی سخت تھا۔ خوشی ہے کہ ہم جیتے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے ہوا اور نمی کے باعث کھیل کے دوران پیش آنے والی مشکلات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: ’امید ہے کہ ہم آئندہ آنے والے ٹورنامنٹس میں بھی کھیلیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ