سری لنکا میں جاری معاشی اور سیاسی بحران کے تناظر میں جاری عوامی احتجاج کے دوران پولیس نے ایندھن کی نئی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور 13 دیگر زخمی ہو گئے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سکیورٹی فورسز نے منگل کو ملک میں کئی دہائیوں کے بدترین معاشی بحران پر ہفتوں سے جاری احتجاج کے دوران پہلی بار مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی۔
مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں کے بعد 15 زخمی پولیس اہلکاروں کو بھی ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔
پولیس نے تصدیق کی کہ فورس نے دارالحکومت کولمبو سے 90 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع رامبوکانہ قصبے میں مظاہرین پر گولی چلائی جس کے بعد انہوں نے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا۔
پولیس کے ترجمان نہال تلدووا نے کہا کہ مظاہرین ریلوے ٹریک اور سڑکیں بلاک کر رہے تھے جنہوں نے منتشر ہونے کی پولیس کی کئی وارننگز کو نظر انداز کیا۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا تھا۔
علاقے کے سرکاری ہسپتال کی ترجمان ڈاکٹر مہری پریانگنی نے بتایا کہ ایک شخص کو مردہ حالت اور 14 دیگر کو ہسپتال منتقل کیا گیا جو سب گولیاں لگنے کے باعث زخمی تھے۔ انہوں نے بتایا کہ تین زخمی افراد کی سرجری کی گئی ہے۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ ہسپتال میں ایک درجن کے قریب پولیس اہلکاروں کو بھی منتقل کیا گیا جن کو ممکنہ طور پر پتھراؤ سے معمولی چوٹیں آئی تھیں۔
سری لنکا دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہے جس کو کل 25 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضوں میں سے تقریباً 7 ارب ڈالر اسی سال ادا کرنے ہیں۔
زرمبادلہ کی شدید قلت کا مطلب ہے کہ ملک کے پاس درآمدی سامان خریدنے کے لیے رقم نہیں ہے۔
ادھر سری لنکا میں امریکی سفیر جولی چنگ اور اقوام متحدہ کی ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر ہانا سنگر ہامڈی نے فریقین پر تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور اور حکام سے پرامن احتجاج کے حق کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی سفیر نے فائرنگ کے واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔
سری لنکا کے عوام کو کئی مہینوں سے خوراک، کھانا پکانے کے لیے گیس، ایندھن اور ادویات جیسی بنیادی اشیا کی قلت کا سامنا ہے جو محدود سٹاک خریدنے کے لیے گھنٹوں قطاروں میں کھڑے رہنے پر مجبور ہیں۔
حالیہ مہینوں میں ایندھن کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے جس کے نتیجے میں ٹرانسپورٹ کے کرایوں اور دیگر ضروری اشیا کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔
پیر کی نصف شب کو ایندھن کی قیمتوں میں مزید اضافے کا اعلان کیا گیا تو عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
ہزاروں مظاہرین نے منگل کو 11ویں روز بھی صدر کے دفتر کے داخلی دروازے پر قبضہ جاری رکھا اور انہیں معاشی بحران کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین کی جانب سے صدر اور ان کے طاقتور خاندان سے مستعفی ہونے کا مطالبے کے بعد سری لنکا کے وزیر اعظم نے منگل کو کہا کہ صدارتی اختیارات اور پارلیمنٹ کو بااختیار بنانے کے لیے آئین میں تبدیلی کی جائے گی۔
وزیر اعظم مہندا راجا پاکسے نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ اقتدار کی تبدیلی ایک اہم قدم ہے جو ملک کو سیاسی طور پر مستحکم کرنے اور معاشی بحالی کے منصوبے پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ بات چیت میں مدد کے لیے اٹھایا جا سکتا ہے۔
صدر گوٹابایا راجا پاکسے، جو وزیر اعظم کے بھائی ہیں، نے 2019 میں منتخب ہونے کے بعد صدارتی محل کو اقتدار کی طاقت کا مرکز بنا لیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر اعظم راجا پاکسے نے کہا کہ ’معاشی مسائل کے حل کی تلاش کے دوران یہ ضروری ہے کہ ملک میں سیاسی اور سماجی استحکام ہو۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کے لیے اختیارات بحال کرنا اصلاحات کا آغاز ہو گا۔
صدر راجا پاکسے نے پیر کو اعتراف کیا کہ سری لنکا کی زراعت کو مکمل طور پر نامیاتی بنانے، زرعی کیمیکلز پر پابندی لگانے اور آئی ایم ایف سے مدد کی اپیل میں تاخیر کرنے جیسی ان کی کچھ غلطیوں کی وجہ سے بحران پیدا ہوا۔
معاشی بحران اور مظاہروں کے باوجود صدر اور وزیر اعظم دونوں نے عہدہ چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے جس کے نتیجے میں ملک میں سیاسی بحران نے بھی جنم لیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے صدر کی جانب سے اتحادی حکومت کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے لیکن وہ خود پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے اور نئی حکومت بنانے میں ناکام رہی ہیں۔
مظاہروں کے دباؤ کے بعد پیر کو کابینہ میں ردوبدل کرتے ہوئے صدر نے کئی نئے چہروں کا تقرر کیا اور اپنے خاندان کے چار ایسے افراد کو باہر نکال دیا جو اہم ترین عہدوں پر فائز تھے۔
وزارت خزانہ نے منگل کو بتایا کہ وزیر خزانہ علی صابری نے واشنگٹن میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کی اور ادائیگیوں کے فوری توازن کے بحران میں مالیاتی سہولت فراہم کرنے کی درخواست کی۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ بھارت نے بھی اس سہولت کے لیے سری لنکا کی درخواست کی حمایت کی ہے۔
سری لنکن وزارت نے بتایا کہ بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے علی صابری سے ملاقات کی اور انہیں سری لنکا کی اقتصادی بحالی کے لیے بھارت کی مدد کا یقین دلایا۔
سری لنکا نے خوراک اور ایندھن خریدنے کے لیے ہنگامی قرضوں کے لیے چین اور بھارت سے رابطہ کیا ہے۔