پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے امریکی سفارتکار کی ایک ملاقات کے حوالے سے کہا ہے کہ یوکرین پر واضح موقف نہ لینے پر مبینہ طور پر تھوڑی سخت زبان میں ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا تھا۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے مراسلے کے حوالے سے کہا کہ ’وزارت خارجہ کا معمول کا سفارتی مراسلہ ہے جس میں سفیر نے اپنی ایک میٹنگ کا احوال دیا تھا۔‘
سفیر کی میٹنگ کے احوال کے بارے میں انہوں نے مزید بتایا کہ ’امریکی ڈپلومیٹ نے پاکستان کی جانب سے یوکرین کے معاملے پر واضح موقف نہ لینے پر تھوڑی سخت زبان میں ناپسندید گی کا اظہار کیا تھا جسے سیاسی سکینڈل بنا دیا گیا۔‘
وفاقی وزیر احسن اقبال نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ ’اب ہر سفیر دس بار سوچے گا کہ جو رپورٹ لکھ رہا ہوں وہ اتنی محتاط لکھوں جسے اسلام آباد میں کوئی سیاسی سکینڈل نہ بنا سکے۔‘
ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا مراسلے میں تحریک عدم اعتماد کے الفاظ شامل تھے؟ تو اس پر ان کا موقف تھا کہ ’اس مراسلے میں ایسا کوئی ریفرنس نہیں تھا کہ پاکستان میں امریکہ کسی قسم کی رجیم چینج لے کر آ رہا ہے یا کوئی بیرونی سازش کر رہا ہے۔‘
واضح رہے کہ جمعے ہی کو اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ایک اجلاس ہوا جس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ سکیورٹی ایجنسیز کو غیرملکی سازش کے شواہد نہیں ملے ہیں۔
اس حوالے سے احسن اقبال نے بتایا کہ ’قومی سلامتی کمیٹی نے نیشنل پریمیئر انٹیلی جنس کی بریفنگ، سابقہ میٹںگ کے فیصلے اور مشاورت کی روشنی میں واضح طور پر پیغام دیا ہے کہ کسی قسم کی غیر ملکی سازش نہیں تھی۔‘
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)
دوسری مرتبہ وزارت منصوبہ بندی کا قلمدان سنبھالنے والے احسن اقبال نے وزارتِ منصوبہ بندی کے کام کی رفتار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر 2018 میں اس وزارت میں کام کی رفتار 60 فیصد تھی تو اب وہ رفتار 25 فیصد ہو گئی ہے۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا چین نے سی پیک کے کام کی رفتار ’سست‘ ہونے پر آپ سے رابطہ کر کے کوئی شکوہ کیا ہے؟ اس پر انہوں بتایا کہ ’پچھلے پونے چار سالوں میں بلواسطہ طور پر یہ پیغام دیا گیا کہ سی پیک کا کام سست روی کا شکار ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’سابقہ حکومت پہلے دو سال سی پیک کو متنازع بناتی رہی اور کرپشن، مہنگے قرضوں کے الزامات لگاتی رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جس نے آپ کی مدد کی ہو اس کا شکریہ ادا کرنے کی بجائے الٹا الزام لگائیں گے تو وہ خوش تو نہیں ہوگا۔‘
معاشی صورتحال اور پیٹرول کی قیمتیں
موجودہ معاشی صورتحال پر احسن اقبال کا کہنا تھا سابقہ حکومت ’معاشی دہشت گردی‘ کر کے گئی ہے۔
پٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق احسن اقبال نے کہا کہ ’ہم نے اپوزیشن میں رہتے ہوئے بھی کہا تھا کہ پٹرول پر ریلیف دینا ملک کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا اور حکومت نے یہ سستی شہرت حاصل کرنے لیے ایسا کیا۔‘
انہوں نے اپنی حکومت کے حوالے سے کہا کہ ’پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ پر محتاط حکمت عملی رکھی جائے گی مگر ناگزیر فیصلہ کیا جائے۔‘
قانون سازی
ای وی ایم، بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ کے حق اور نیب قانون میں تبدیلی کی جائے گی؟
ان سوالات پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ثابت ہو چکا ہے کہ ای وی ایم ووٹنگ کا غیر محفوظ طریقہ ہے۔
’دنیا کے ترقیاتی ممالک میں امریکہ، جاپان، فرانس اور برطانیہ میں ای وی ایم کا استعمال نہیں ہو رہا اور سابقہ حکومت اس کو ڈیجیٹل دھاندلی کے لیے لا رہی تھی اس کی ہم اجازت نہیں دیں گے۔‘
بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ کے حق پر ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی نمائندگی کا طریقہ محفوظ ہونا چاہیے اور انٹرنیٹ ووٹ کا اب تک کوئی محفوظ ووٹنگ طریقہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو نمائندگی دینے لیے قومی اسمبلی میں مخصوص نشستیں رکھی جا سکتی ہیں۔
نیب قوانین میں تبدیلیوں کے متعلق انہوں نے کہا کہ جن قوانین سے سرمایہ کاری نہیں ہو رہی، وہ کالے قوانین جن کی وجہ سے کوئی افسر فیصلہ کرنے سے گھبراتا ہے ان قوانین کو ضرور ٹھیک ہونا چاہیے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے سعودی عرب دورے سے متعلق کہنا تھا کہ دورہ آئندہ ہفتے متوقع ہے، جیسے ہی دونوں ممالک کے درمیان تاریخوں پر اتفاق ہوگا تو سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔
نواز شریف کی ملک واپسی سے متعلق انہوں نے کہا کہ نواز شریف اس وقت ملک واپس آئیں گے جب معالج انہیں اجازت دیں گے اور نواز شریف ملک واپس آکر قانون کا سامنا کریں گے۔