جامعہ کراچی میں واقع چینی ادارے کے قریب گذشتہ روز ایک وین پر ہونے والے خودکش حملے میں ہلاک ہو جانے والے وین ڈرائیور خالد نواز کے چھوٹے بھائی نیک نواز کے مطابق ان کے بھائی انتہائی سادہ اور کام سے کام رکھنے والے تھے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے نیک نواز نے بتایا ’بڑے بھائی خالد نواز کو عام طور چار، پانچ بجے شام تک چینی انسٹی ٹیوٹ سے چھٹی مل جاتی تھی تو وہ کہیں اور جانے کی بجائے سیدھا گھر آتے تھے اور باقی وقت اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ گزارتے تھے۔‘
جامعہ کراچی میں منگل کی دوپہر کو واقع کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے قریب ایک مبینہ خاتون خودکش بمبار نے انسٹی ٹیوٹ کے چینی اساتذہ کو لے جانے والی وین کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار چینی شہریوں میں سے انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر اور دو چینی خواتین اساتذہ اور خالد نواز بھی جان سے گئے۔ اس حملے میں ایک رینجرز اہلکار سمیت چار افراد زخمی بھی ہوئے۔
نیک نواز کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ روز دھماکے کے بارے میں کراچی یونیورسٹی میں ملازمت کرنے والے ہمارے ایک کزن نے ٹیلی فون کرکے ہمیں اطلاع دی کہ ایسا واقعہ ہوگیا ہے۔ جس کے بعد ہم پہلے عباسی شہید ہسپتال اور بعد میں پٹیل گئے۔ تب تصدیق ہوئی کہ بھائی اب نہیں رہے۔‘
چالیس سالہ خالد نواز کراچی میں سپر ہائی وے سے متصل گلشن معمار کے رہائشی تھے۔ وہاں فقیرا گوٹھ میں ان کا ذاتی مکان ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نیک نواز کے مطابق: ’میں بہت چھوٹا تھا، تب سے بھائی ڈرائیونگ کر رہے ہیں۔ وہ چینی انسٹی ٹیوٹ میں گذشتہ چھ سات سال سے کام کر رہے ہیں۔ وہ چینی انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر اور اساتذہ کو گھر سے لانے اور لے جانے پر مامور تھے۔ انہوں نے کبھی نہیں کہا کہ چینوں کے ساتھ ہونے کے باعث ان کو کوئی خطرہ ہے۔‘
’خالد انتہائی سادہ انسان تھے۔ وہ سادہ کھانا کھاتے اور سادہ لباس پہنتے تھے۔ انسٹی ٹیوٹ سے چھٹی ملنے کے بعد وہ وین وہیں کھڑی کرکے موٹر سائیکل پر گھر آتے تھے۔ رمضان کے دوران ان کا معمول تھا کہ وہ ہر صورت میں افطار گھر آکر بچوں کے ساتھ کریں۔‘
خالد نواز کا خاندان بینادی طور پر خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو کا رہائشی تھا اور 20، 22 سال پہلے وہ کراچی منتقل ہوگئے۔ خالد نواز کے چار بھائی اور پانچ بہنیں ہیں۔ خالد نواز شادی شدہ تھے اور ان کے پانچ بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، جو بقول نیک نواز کے کمسن ہیں۔
نیک محمد کے مطابق ’خالد نے پانچ جماعت تک تعلیم حاصل کی، مگر پھر بھی انگریزی تھوڑی بہت بول لیتے تھے، مگر چینینوں کے ساتھ چھ، سات سال گزارنے کے باجود چینی زبان نہیں سیکھ سکے۔‘
صوبائی وزیر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب بدھ کو خالد نوز کی رہائش گاہ پہنچے جہاں انہوں نے سندھ حکومت کی جانب سے خالد نواز کے گھر والوں کے لیے دس لاکھ روپے امداد اور خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دینے کا اعلان کیا ہے۔