شمشیر زنی میں مملکت کا نام روشن کرنے والی سعودی کھلاڑی ندیٰ حازم عابد کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ کھیل اپنے والد سے متاثر ہوکر شروع کیا تھا۔
العریبیہ اردو ڈاٹ نیٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ندیٰ عابد نے بتایا: ’میں نے بچپن ہی سے اپنے والد کو شمشیر زنی کا کھیل کھیلتے دیکھا تھا اور انہیں دیکھ کر ہی مجھے بھی اس کھیل کا شوق پیدا ہوا۔‘
ندیٰ نے مزید بتایا کہ ان کے والد ڈاکٹر حازم عابد شمشیر زنی کے اچھے کھلاڑی تھے اور وہ ان کے نقش قدم پر چلنا چاہتی تھیں۔
ندیٰ حازم عابد کا شمار سعودی فینسنگ ٹیم کی اہم کھلاڑیوں میں ہوتا ہے، جن کا کہنا ہے کہ ’ہمارے والد چونکہ اس کھیل کے چیمپیئن رہے ہیں اس لیے ہم بہن بھائی بھی ان سے متاثر تھے اور یوں یہ کھیل ہمیں وراثت میں ملا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا: ’ایک کھلاڑی کو اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے طویل انتظار اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔‘
ندیٰ نے بتایا کہ انہوں نے 2016 میں اپنے سفر کا آغاز ایلیٹ پروگرام سے کیا جس میں انہوں نے پہلی پوزیشن حاصل کی تھی۔
اسی سال انہوں نے بحرین میں ہونے والی ایشین جونیئر اور یوتھ چیمپئن شپ میں سعودی ویمن فینسنگ ٹیم کی نمائندگی کی۔
ندیٰ کی سب سے اہم کامیابیوں میں ’کنگڈم چیمپئن شپ‘ میں گولڈ میڈل حاصل کرنا تھا۔
انہوں نے 2017 میں اردن میں بین الاقوامی چیمپئن شپ میں سعودی عرب کے لیے پہلا فینسنگ میڈل جیتا تھا۔
انہوں نے 2019 میں ریاض میں منعقدہ ایشین ٹور چیمپئن شپ میں حصہ لیتے ہوئے سعودی عرب کے لیے پہلا ایشیائی تمغہ بھی اپنے نام کیا۔
ندیٰ نے خلیجی اور عرب ممالک کی سطح پر بہت سے تمغے جیتے ہیں۔ 2019 میں ہی شارجہ میں ہونے والی عرب خواتین کلب چیمپئن شپ میں انہوں نے دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔