سینیئر صحافی اور جیو ٹی وی کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ کے میزبان حامد میر نے ٹویٹ کیا ہے کہ ان کا پروگرام، جس میں انہوں نے سابق صدر آصف علی زرداری کا انٹرویو کیا تھا، اسے رکوا دیا گیا ہے۔
ٹویٹ میں انہوں نے مزید کہا کہ ’جس نے پروگرام رکوایا ہے ان میں ہمت نہیں کہ وہ سر عام اس بات کا اعتراف کر سکیں۔‘
Interview of Asif Zardari stopped on Geo News within few minutes those who stopped it have no courage to accept publically that they stopped it
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) July 1, 2019
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ کس نے پروگرام رکوایا ہے۔ ’ہم آزاد ملک میں نہیں رہ رہے۔‘
I can only say sorry to my viewers that an interview was started and stopped on Geo New I will share the details soon but it’s easy to understand who stopped it?We are not living in a free country
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) July 1, 2019
انڈپینڈنٹ اردو نے جب جیو ٹی وی کی انتظامیہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی اور پوچھا کہ جیو اس معاملے پر اپنا ردعمل دینا چاہتا ہے تو انتظامیہ کے اہم رکن کی جانب سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا گیا کہ اس معاملے پر ’اگر ردعمل دے سکتے تو انٹرویو نہ چلا دیتے؟‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’وہ اس معاملے پر بولنا چاہتے ہیں مگر وہ نہیں چاہتے کہ ان کی وجہ سے ان کے ادارے کا کوئی نقصان ہو۔‘
پیپلز پارٹی پنجاب کے جنرل سیکرٹری چوہدری منظور نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا ’دنیا میں کبھی ایسا ہوا ہے کہ ایک شو جو کہ ریکارڈ ہوا ہو اور جس کے ٹکرز چلے ہوں اسے ایک دم بند کر دیا جائے؟‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کے خیال میں پروگرام کو رکوانے کے پیچھے کون ہے تو ان کا کہنا تھا کہ پروگرام ’حکومت نے رکوایا اور حکومت کے ماتحت اداروں نے رکوایا۔‘
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسی معاملے پر ٹویٹ کیا اور کہا کہ ’سلیکٹڈ حکومت صرف سلیکٹڈ آوازیں سننا چاہتی ہے۔‘
Selected government only wants to hear selected voices. President Zardari’s interview with @HamidMirPAK censored. Pulled from air when it had already started. No difference in Zias Pakistan, Musharrafs Pakistan & NayaPakistan. This is no longer the free country Quaid promised us.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) July 1, 2019
الیکٹرانک میڈیا کو ریگولیٹ کرنے والی اتھارٹی پیمرا کے جنرل مینیجر فخرالدین مغل سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ پیمرا کو اس بارے میں علم نہیں ہے اور اگر پروگرام رکا ہے تو چینل کی انتظامیہ نے خود روکا ہو گا۔ انہوں نے کہا، ’پیمرا جب بھی کوئی مواد روکتا ہے تو تحریری طور پر روکتا ہے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو نے وزیراعظم کی مشیر برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے میڈیا افتخار درانی سے حکومتی موقف جاننے کی کوشش کی مگر ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
سینیئر صحافی روؑف کلاسرا نے اس معاملے پر ٹویٹ کیا اور کہا کہ ’ایسا صرف پاکستان میں ہوتا ہے کہ نیب کی حراست میں اور جسمانی ریمانڈ پر ملزم ٹی وی پر آتا ہے اور جمہوریت اور شفافیت پر درس دیتا ہے۔‘
No offences pls but no where a top accused of money laundering,frauds & fake accounts is allowed one hour air time to justify his crimes. It only happens in Pakistan where an accused in custody of NAB on physical remand,appears on tv to give us lecture on democracy& transparency https://t.co/chqNY5UvN4
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) July 1, 2019
رؤف کلاسرا کی ٹویٹ کے جواب میں حامد میر کا کہنا تھا کہ دنیا میں ایسا بھی کہیں نہیں ہوتا کہ ایک دہشت گرد کو ریاست کا شاہی مہمان بنایا جایا۔
No offences please but no where in the world a top terrorist becomes a royal guest of state and you know who is that?He is Ehasanullah Ehsan who accepted responsibility of planting bomb under my car he gave TV interviews in “official custody” Zardari spoke to me in Parliament https://t.co/bzE2CoJ2nH
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) July 1, 2019