ایکو ویئر نامی کمپنی بھارت میں ایسی مصنوعات بناتی ہے جو ماحول دوست اور پلاسٹک مصنوعات کا متبادل ہیں جن کی مانگ اور اہمیت میں پلاسٹک پر حالیہ پابندی کے بعد اضافہ ہوا ہے۔
بھارت میں ہر سال تقریباً 40 لاکھ ٹن پلاسٹک کا کوڑا پیدا ہوتا ہے، جس کا تیسرا حصہ ری سائیکل نہیں ہوتا اور پانی کے راستوں اور دلدلی زمین میں پھنس جاتا ہے۔ اسے آگ لگائی جاتی ہے، جو فضائی آلودگی میں اضافے کا باعث ہے۔
یہی وجہ ہے کہ رواں برس یکم جولائی سے بھارت نے پلاسٹک کی ایسی مصنوعات پر پابندی عائد کر دی ہے جو ایک مرتبہ استعمال کے بعد پھینک دی جاتی ہیں۔ اس سے دریا اور زمین آلودہ ہوتے ہیں اور جنگلی حیات کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
ان حالات میں ایکو ویئر ان چند کمپنیوں میں سے ایک ہے، جو ماحول دوست مصنوعات بناتی ہے، جو پلاسٹک کی مصنوعات کا متبادل ہو سکتی ہیں۔
ایکو ویئر کی چیف آپریٹنگ افسر ریا مزمدار سنگھل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’ہمارے پاس کوڑے کو ٹھکانے لگانے کا کوئی نظام نہیں تھا۔ کوئی تفریق نہیں تھی۔ ہم اپنا تمام کچرہ ایک ہی کوڑے دان میں پھینکتے ہیں جو پہلے سے بھری ہوئی زمین میں مزید اضافہ کر دیتا ہے۔ میں نے سوچا کہ انسانیت کے لیے، ماحول کے لیے چیزوں کو بدلنا ہوگا۔ اس طرح ایکو ویئر کا جنم ہوا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ریا نے بتایا کہ ’ہم ایسی مصنوعات بنانا چاہتے تھے جن کے اندر انسانوں کے لیے کھانا محفوظ ہو یعنی کھانے کی غذائیت تبدیل نہ ہوتی ہو۔ دوسرا یہ کہ اسے ماحول دوست ہونا چاہیے۔‘
بھارت ایک بڑی آبادی والا ملک ہے، جہاں پلاسٹک پر ایسی پابندی لگانا خوش آئند ہے۔ یکم جولائی سے بہت پہلے ہی کئی بھارتی ریاستیں مقامی سطح پر اس طرح کی قانون سازی کر چکی ہیں لیکن اب مرکز کی طرف سے یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔
اس کے باوجود شہریوں کو پلاسٹک کے استعمال کو ترک کرنے میں وقت لگے گا اور اس بات کا ادراک ریا کو بھی ہے۔
انہوں نے کہا: ’آپ سوچیں کہ آج صبح جاگنے کے بعد سے پلاسٹک کی کتنی چیزوں کو چھو چکے ہیں؟ یہ ہماری زندگی کا بنیادی جزو بن چکی ہیں۔ یہ ہر جگہ موجود ہیں۔‘
ریا کا کہنا ہے: ’ہمیں ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں فکرمند ہونا چاہیے۔ ہمیں فوسل ایندھن پر اپنے انحصار کے حوالے سے بھی فکر مند ہونا چاہیے۔ حقیقت میں یہ وہ چیزیں ہیں۔ جن سے ہمیں دور رہنے کی ضرورت ہے۔‘