وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے منگل کو بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما اور سابق وزیراعظم عمران خان کے چیف آف سٹاف ڈاکٹر شہباز گل کو بغاوت کے مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
منگل کی صبح پی ٹی آئی کے سابق وزیر مراد سعید نے ٹوئٹر پر بتایا کہ شہباز گل کو گرفتار کر لیا گیا۔ تاہم کچھ دیر بعد سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ انہیں بنی گالا چوک سے بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں میں آئے لوگوں نے ’اغوا‘ کیا۔
پی ٹی آئی نے ان کی گرفتاری پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ اے آر وائی پر گذشتہ روز پابندی عائد کیے جانے کے بعد آج شہباز گل کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے شہباز گل کو ’اغوا‘ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ جمہوریت میں ایسے ’شرم ناک واقعات ہوسکتے ہیں کہ سیاسی کارکنوں سے دشمنوں کی طرح کا برتاؤ کیا جائے؟
یہ گرفتاری نہیں، سراسر اغواء ہے! کسی جمہوریت میں کیا ایسے شرمناک واقعات ممکن ہیں؟ سیاسی کارکنان سے دشمنوں کا سا سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ اور یہ سب بیرونی پشت پناہی سےمسلط کی جانےوالی مجرموں کی سرکار کو ہم سے تسلیم کروانے کیلئے کیا جارہا ہے۔ pic.twitter.com/3NYS1BCjtf
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) August 9, 2022
واقعے کے بعد پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کے اہم رکن ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے عمران خان کی بنی گالہ میں رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ شہباز گل کے معاملے پر عدالت میں حبس بے جا کی درخواست دائر کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں رہ گیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد پولیس کہہ رہی ہے شہباز گل ان کی تحویل میں نہیں۔
عمران خان کی زیر صدارت آج اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہباز گل کے اغوا کے خلاف تھانہ بنی گالہ میں مقدمہ درج کرایا جائے گا جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کی جائے گی۔
تاہم منگل کی شام وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ شہباز گل کو بغاوت کے ایک مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔
نہوں نے کہا کہ شہباز گل نے ایک نیوز چینل کے ساتھ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پر افواج پاکستان کے خلاف گفتگو کی جس کا مقصد ممنوعہ فنڈنگ کیس اور توشہ خانہ کیس سے توجہ ہٹانا تھا۔
’اطلاعات کے مطابق نجی چینل کے ساتھ مل کر سازش کی گئی ہے۔ تحقیقات میں سامنے آئے گا کہ سازش میں مزید کون سے کردار شامل ہیں۔ شہباز گل نے جو بیان پڑھا وہ مکمل سکرپٹ تھا جو بنی گالہ میں بنایا گیا۔ فواد چوہدری اور شہباز گِل کی ذمہ داری لگائی گئی کہ یہ بیان جاری کیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ بیان میں ایسے جملے میں دہرائے گئے اور بار بار دہرائے گئے جو قومی مفاد میں نہیں۔ ’اس ادارے کو نشانہ بنایا گیا جن کی بہادری اور پروفیشنل ازم کی ساری دنیا مثالیں دیتی ہے۔ ‘
انہوں نے مزید کہا کہ شہباز گل کے خلاف ریاست نے مقدمہ نمبر 691/22 ایک مجسٹریٹ کی مدعیت میں تھانہ کوہسار میں درج کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز گل کو اسلام آباد پولیس نے ایک شکایت درج ہونے کے بعد باظابطہ طور پر گرفتار کیا گیا ہے۔ ’عمران خان اسے اغوا قرار دیتے ہیں جبکہ انہیں باقاعدہ مقدمہ درج ہونے پر گرفتار کیا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ شہباز گل کی ٹی وی پر گفتگو پر وزارت داخلہ کی رائے ہے کہ اس میں جرم سرزد ہوئے ہیں جنھیں کل عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان اور فواد چوہدری کو یقین دلاتے ہیں کہ شہباز گل کے ساتھ قانون کے تحت پیش آئیں گے اور کوئی غیر قانونی کام نہیں ہو گا۔
’میں چاہتا تو شہباز گل کی گاڑی سے منشیات برآمد کر سکتا تھا لیکن ہمارا ایسی شرم ناک حرکتوں کا ارادہ نہیں۔‘
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسلام آباد میں پنجاب پولیس کے آنے کی خبر کی تصدیق نہیں ہوئی۔ ’کوئی صوبہ وفاقی حکومت کی اجازت کے بغیر یہاں اپنی فورس نہیں بھیج سکتا۔‘
انہوں نے شہباز گل کے خلاف کیس کو ’بہت سنجیدہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی بھی کردار ملوث ہوا تو اسے گرفتار کیا جائے گا۔
انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ اگر عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ کو پنجاب حکومت نے کیمپ آفس ڈیکلیئر کیا تو دیکھا جائے گا۔