اسلام آباد کی عدالت نے پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ ان کے خلاف ریاستی اداروں کے اہلکاروں کو ’بغاوت پر اکسانے‘ کے الزام میں مقدمے کی کارروائی ہو رہی ہے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل کا حالیہ دو روزہ جسمانی ریمانڈ بدھ کو ختم ہوا جس پر اسلام اباد پولیس نے انہیں علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر کے مزید سات روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں وفاقی وزارت داخلہ کو پولیس کی جانب سے شہباز گل پر مبینہ تشدد کی تحقیقات کے لیے انکوائری افسر مقرر کرنے اور ملزم کو دوبارہ 7 ستمبر کو پیش کرنے کے احکامات دیے ہیں۔
چھ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے لکھا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہلے ہی شہباز گل پر پولیس تشدد کا معاملہ اجاگر کر چکی ہے۔
تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے پیش رفت نہ ہونے کے باعث مزید جسمانی ریمانڈ منظور نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت کے مطابق بدھ کی سماعت میں ’اسلام آباد پولیس عدالت کے سامنے مکمل یا نامکمل تفتیشی رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہی۔‘
بدھ کی کارروائی کے دوران پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل سے تفتیش میں ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کیا گیا، تاہم ابھی تفتیش میں کام باقی ہے، جس کے لیے مزید حراست درکار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ بھی کروانا باقی ہے جس کے لیے ان کی حراست ضروری ہے۔ پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل کا ایک اور موبائل فون اور چار یو ایس بیز برآمد کر لی گئی ہیں اور ان کی حراست کے دوران پولیس کو کامیابی حاصل ہوئی۔
رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران پولیس کو ملزم کے دوسرے موبائل فونوں کا بھی علم ہوا جنہیں برآمد کرنا ضروری ہے، تاہم ان کے زیر استعمال رہنے والا اصل فون ابھی تک برآمد نہیں ہو سکا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عدالت نے اس موقع پر دریافت کیا کہ پراسیکیوشن نے پچھلے جسمانی ریمانڈ میں پولی گرافک ٹیسٹ کی استدعا نہیں کی تھی؟
اس پر استغاثہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ استدعا تو کی گئی تھی لیکن ریمانڈ کے دوران دیگر تفتیش کی گئی اور پولی گرافک ٹیسٹ کا وقت نہیں ملا۔ پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ لاہور سے کروایا جائے گا جبکہ ان کا اصل موبائل فون بھی ریکور کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’استغاثہ کوئی غیر قانونی استدعا نہیں کر رہی، بلکہ قانون میں دیے گئے اختیار کو استعمال کیا جا رہا ہے۔‘
شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے دلائل دیتے ہوئے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ ’استغاثہ تفتیش کے نامکمل رہنے کا اعتراف کر رہی ہے۔‘
انہوں نے کہ پولیس نے ’میڈیا کی مدد سے محض آدھے گھنٹے کا ایک چھاپہ مارا۔‘ فیصل چوہدری نے سوال اٹھایا کہ ان کے موکل کے چار موبائل سیٹ برآمد کر لیے گئے ہیں تو اب پولیس مزید کس موبائل فون کی تلاش کر رہی ہے؟
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل کا بیپر (ٹیلی فون پر ٹی وی کو انٹرویو) لینڈ لائن کے ذریعے ہوا تھا۔
شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ پولیس نے حراست کے دوران ان کے موکل پر تشدد کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا۔ انہوں نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے خدشے کا اظہار کیا کہ مزید جسمانی ریمانڈ کی صورت میں ان کے موکل ہر تشدد ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کو پرہنہ حالت میں الٹا کرمارا گیا اور اسلام آباد ہائی کورٹ تشدد کی عدالتی انکوائری کا حکم دے چکی ہے۔
وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے شہباز گل کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔