پاکستان نے نیوزی لینڈ میں کھیلی جانے سہ فریقی سیریز کے میچ بنگلہ دیش کو سات وکٹوں سے شکست دے دی۔
جمعرات کو ہیگلے اوول کے میدان میں بنگلہ دیش نے پہلے کھیلتے ہوئے 173 رنز بنائے تھے جس کو پاکستانی ٹیم نے آخری اوور کی پانچویں گیند پر پورا کر لیا۔
پاکستان کی جانب سے کپتان بابر اعظم، محمد رضوان اور محمد نواز نے شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کیا۔ محمد رضوان کو میچ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ دیا گیا۔
بنگلہ دیش نے ٹاس جیتی تو کپتان شکیب الحسن نے سکور بورڈ پر بڑا ہدف لگا کر دفاع کرنے ٹھانی۔
بنگلہ دیش کی جانب سے سومیا سرکار اور نجم الحسن شانٹو اوپننگ کرنے آئے۔
بنگلہ دیش کی اننگز کا آغاز کچھ زیادہ بہتر نہ تھا۔ اوپنر سومیا سرکار نسیم شاہ کے دوسرے اوور میں شاداب خان کو کیچ تھما گئے۔ یہاں بنگلہ دیش کا مجموعی سکور سات تھا جبکہ سومیا سرکار صرف چار رنز بنا سکے۔
جس کے بعد باری آئی لٹن داس کی۔ لیکن پھر دو اوور کے وقفے سے نجم الحسن بھی محمد وسیم کی گیند پر محمد رضوان کے ہاتھوں کیچ ہو گئے۔ اس موقعے پر بنگلہ دیش کا سکور 41 تھا۔
اب بنگلہ دیش کی اننگز کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری لٹن داس اور ان کا ساتھ دینے کے لیے آنے والے کپتان شکیب الحسن کے کندھوں پر تھی۔
دونوں نے ذمہ داری لیکن تیز رفتاری سے سکور کرنا شروع کیا تو پاکستانی بولرز لائن اینڈ لینتھ بھول بیٹھے۔
ایک موقعے پر محسوس ہوا کہ پاکستانی بولرز وکٹ کا نشانہ لینے کے بجائے بلے کا نشانہ لے کر گیند پھینک رہے ہیں اور جواب میں بنگالی بلے بازوں نے باؤنڈریز کا انبار لگا کر خوب رنز سمیٹے۔
شکیب اور لٹن داس کا بلا چلا تو یوں لگا جیسے پاکستان کو 200 یا اس سے بھی زائد کا ہدف ملے گا لیکن 15ویں اوور میں لٹن داس جب 42 گیندوں پر 69 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو پاکستانی بولرز کی جان میں جان آئی لیکن شکیب الحسن کے بلے نے رنز اگلنے نہ روکے۔
167 کے مجموعی سکور جب شکیب نسیم شاہ کی گیند پر شاداب کے ہاتھوں شکیب کے آؤٹ ہوئے تو پھر بھی بنگلہ دیش کا سکور 180 تک جانے کا خدشہ تھا لیکن آخری اوور کرنے والے محمد وسیم نے گیند کی رفتار کو کم کرتے ہوئے بنگالی بلے بازوں کو کھل کر رنز نہ بنانے دیے۔
یوں 20 اوورز کے اختتام پر چھ وکٹوں کے نقصان پر بنگلہ دیش کا سکور 173 رہا۔ پاکستان کی طرف سے نسیم شاہ اور محمد وسیم نے دو دو وکٹس لیں۔
پاکستان نے بنگلہ دیش کے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان نے ابتدا کے دو اوورز احتیاط سے کھیلتے ہوئے رنز بنانے کی رفتار سست رکھی لیکن اس کے بعد دونوں بلے بازوں نے رنز بنانے کی رفتار بڑھا دی گو کہ رنز بنانے کی رفتار اتنی تیز نہیں تھی جتنا صورت حال کا تقاضہ تھا۔
پاور پلے کے اختتام پر پاکستان کا سکور 46 تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دس اوورز میں بابراعظم اور محمد رضوان پاکستان کا سکور 73 تک پہنچا سکے اور پاکستان کا سٹرائیک ریٹ سات سے کچھ زیادہ تھا اور ہر گزرتے اوور کے ساتھ ہدف پاکستان کی پہنچ سے دور ہوتا دکھائی دینے لگا۔
لیکن پھر 12ویں اوور میں رضوان اور بابر نے گئیر بدلا اور بنگلہ دیش کے بولرز کو پریشر میں لاتے ہوئے جارحانہ شاٹس کھیلتے ہوئے تیزی سے رنز بنانے شروع کیے۔
یہاں دونوں نے ایک بار پھر پہلی وکٹ کی شراکت میں سو رنز مکمل کیے اور 12ویں اوور میں 19رنز سمیٹے۔
کپتان بابراعظم نے ٹی ٹوئنٹی میں اپنی 29ویں نصف سنچری بنائی لیکن جلد ہی وہ حسن محمود کی گیند پر آؤٹ ہو گئے۔ جس کے بعد حیدر علی کریز پر آئے لیکن وہ بغیر کوئی رنز بنائے دوسری ہی گیند پر کلین بولڈ ہو گئے۔
جس کے بعد محمد نواز رضوان کا ساتھ دینے کو آئے اور پھر دونوں نے مل کر بنگلہ دیش کے بولرز کو نشانے پر رکھ لیا ۔
دونوں کے درمیان 64 رنز کی شراکت رہی جو پاکستان کو میچ میں واپس لے آئی۔
محمد رضوان 55 گیندوں پر 69 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ وہ پاکستان کی طرف سے ٹاپ سکورر رہے۔
آخری اوور میں پاکستان کو جیت کے لیے آٹھ رنز درکار تھے اور کریز پر محمد نواز اور آصف علی موجود تھے۔ بنگلہ دیش کی طرف سے یہ اوور محمد شریف الدین نے پھینکا۔
پاکستانی بلے بازوں نے مطلوبہ سکور بغیر کوئی رسک لیے آسانی سے پورا کر لیا۔
محمد نواز نے جارحانہ بلے بازی کرتے ہوئے 20 گیندوں پر 45 رنز کی جاندار اننگز کھیلی اور ان کی یہی اننگز بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان فرق کی وجہ رہی۔